سڈنی کے معروف سیاحتی مقام بونڈی بیچ پر پیش آنے والے ہولناک فائرنگ واقعے کے دوران غیر معمولی جرات و بہادری کا مظاہرہ کرنے والے احمد الاحمد کے لیے عالمی سطح پر خراجِ تحسین کا سلسلہ جاری ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق معروف یہودی سرمایہ کاری بینکر بل ایکمین نے احمد اور ان کے اہلِ خانہ کے لیے ایک بڑے مالی انعام کا اعلان کر دیا ہے۔بل ایکمین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جاری اپنے بیان میں لکھا کہ“کیا کوئی تصدیق شدہ فنڈ قائم کر سکتا ہے تاکہ اس بہادر شخص اور اس کی فیملی کو انعام دیا جا سکے؟”میڈیا رپورٹس کے مطابق اسی اعلان کے تحت احمد الاحمد کے لیے 9.5 ارب ڈالر کے عطیہ پر مبنی فنڈ قائم کرنے کی بات سامنے آئی ہے، جبکہ اس فنڈ ریزنگ مہم میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 20 لاکھ ڈالر جمع ہو چکے ہیں۔

واضح رہے کہ سڈنی کے بونڈی بیچ پر دو مسلح افراد کی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں 16 افراد ہلاک اور 40 کے قریب زخمی ہو گئے تھے۔ آسٹریلوی پولیس نے واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک حملہ آور بھی شامل ہے، جبکہ دوسرے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔اس خونی واقعے کے دوران وہاں موجود 43 سالہ احمد الاحمد نے غیر معمولی دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک مسلح حملہ آور کو قابو میں کیا اور اس کے ہاتھ سے لمبی نال والی بندوق چھین لی، جس کے باعث متعدد قیمتی جانیں بچ گئیں۔ واقعے کی وائرل ہونے والی فوٹیج میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ احمد عقب سے حملہ آور کے قریب پہنچتے ہیں اور جان کی پروا کیے بغیر اسلحہ چھین لیتے ہیں۔احمد الاحمد کے والدین کے مطابق واقعے کے دوران ان کے بیٹے کے کندھے میں 4 سے 5 گولیاں لگیں، جن میں سے چند اب بھی جسم میں پیوست ہیں۔ تاہم ڈاکٹروں کے مطابق احمد کی حالت اب خطرے سے باہر ہے اور وہ زیرِ علاج ہیں۔

آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے بونڈائی بیچ پر حملہ آور کو پکڑنے والے احمد الاحمد کی اسپتال میں عیادت کی۔ آسٹریلوی وزیراعظم نے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ احمد پورے آسٹریلیا کے ہیرو ہیں، احمد اور ان کے والدین سے ملاقات کی، احمد ہماری شانداراقدار کی نمائندگی کرتے ہیں، دہشت گرد ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جو کامیاب نہیں ہونے دیں گے،میڈیا سے گفتگو میں آسٹریلوی وزیراعظم نے مزید کہا کہ دہشتگردی کی یہ کارروائی باپ بیٹے نے اکیلے کی، باپ مارا گیا اور بیٹا اس وقت کوما میں ہے، اس حملے میں کسی تیسرے ملزم کے ملوث ہونے کے تاحال کوئی شواہد نہیں ملے، اس بات کا بھی کوئی ثبوت نہیں کہ یہ افراد کسی منظم سیل کا حصہ تھے، تاہم حملے میں ملوث دونوں باپ بیٹا انتہا پسند نظریے سے متاثر تھے۔

عالمی سطح پر احمد الاحمد کی اس بہادری کو سراہا جا رہا ہے، جبکہ سوشل میڈیا پر انہیں ہیرو قرار دیا جا رہا ہے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ احمد کے بروقت اقدام نے ایک بڑے سانحے کو مزید تباہ کن ہونے سے بچا لیا۔

Shares: