آسڑیلوی شہر سڈنی میں دہشتگردی، اسرائیل، بھارت اور افغانستان کا پاکستان کیخلاف گمراہ کن پروپیگنڈا بے نقاب ہو گیا،
آسڑیلیا کے شہر سڈنی کے ساحل پر ایک دہشتگردانہ کاروائی کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے،حسب روایت اس افسوسناک واقعے کے فوراً بعد اسرائیلی اور بھارتی میڈیا اور ان سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے اس واقعے کو پاکستان کے ساتھ نتھی کرنے کی ناکام کوشش کی۔ اسرائیلی اخبار یروشلم کی جانب سے حقائق جانے بغیر منظم ایجنڈے کے تحت حملہ آوروں کو پاکستانی قرار دیا گیا،اسرائیلی اخبار یروشلم کی طرز پر ”را“ سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے بھی پاکستان کیخلاف زہریلا پروپیگنڈا شروع کردیا،یہ منظم پروپیگنڈا بھارت کے پہلگام فالس فلیگ کی طرز پر کیاگیا جس میں شواہد کا انتظار کئے بغیر الزام پاکستان پر دھرنے کی ناکام کوشش کی گئی تھی،اس پروپیگنڈے کے برعکس اکٹھے کیے جانے والے اصل حقائق کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔
پاکستان کے ریکارڈ کے مطابق ساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا ابھی تک کوئی ثبوت موجود نہیں۔ اگر یہ باپ بیٹا پاکستانی ہوتے تو اتنا وقت گزرنے کے بعد پاکستان میں موجود انکے بقیہ خاندان کے بارے میں تفصیلات کا موجود نہ ہونا بھی انکی پاکستانی شناخت پر سوال اٹھاتا ہے۔ آسٹریلیا میں موجود پاکستانی حُکّام کے مطابق تاحال پاکستانی کمیونٹی کی طرف سے انکے پاکستانی ہونے کے بارے میں کوئی اطلاعات موجود نہیں ہیں۔
ہندوستانی میڈیا اور اس سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی طرف سے کیا جانے والا یہ پروپیگنڈہ کہ ساجد اکرم ٹورسٹ ویزا پر آسٹریلیا گیا تھا انتہائی لغو اور جھوٹ پر مبنی ہے۔ در حقیقت ساجد اکرم 1998 میں اسٹوڈنٹ پر آسٹریلیا پہنچا اور یہ ویزا 2001 میں وارینا نامی آسٹریلین خاتون سے شادی کہ بعد پارٹنر ویزا میں تبدیل ہوا۔ اس سلسلے میں آسٹریلین ہوم منسٹر ٹونی بیورک کا بیان ان حقائق کی توثیق کرتا ہے۔ ساجد اکرم پچھلے دس سال سے آسٹریلیا کے ایک گن کلب کا ممبر ہے جسکی وجہ سے اس سے 6 لائسنس شدہ ہتھیار برآمد ہوئے۔ اسرائیلی، ہندوستانی اور PTI کے بیرون ملک بیٹھے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کل سے ایک ایسے پاکستانی نوید اکرم کی کہانی گڑھ رہے ہیں جس نے خود سوشل میڈیا پر اس جھوٹے پروپیگنڈا کو بےنقاب کر دیا ہے۔ یہ اطلاعات بھی موجود ہیں کہ ساجد اکرم کا بنیادی تعلق افغانستان کے صوبے ننگر ہار سے ہے۔ پوری دنیا اس بات پر متفق ہے کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے اور افغانستان اس کا گڑھ بن چکا ہے،واقعے کے دوران کی جانے والی فائرنگ افغان طالبان کی اس طرح کے واقعات میں طریقہ واردات سے مماثلت رکھتی ہے.








