آسٹریلیا کی معروف تفریحی جگہ بانڈی بیچ پر اتوار کے روز ہونے والے ہولناک حملے سے متعلق پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ فائرنگ میں ملوث باپ بیٹا جوڑی مبینہ طور پر داعش (اسلامک اسٹیٹ) کے انتہا پسند نظریے سے متاثر تھی۔
حکام کے مطابق دونوں نے حال ہی میں فلپائن کے اس خطے کا سفر کیا تھا جو طویل عرصے سے انتہا پسندی اور دہشت گرد سرگرمیوں کا گڑھ رہا ہے۔پولیس کے مطابق حملہ آور 50 سالہ ساجد اکرم پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا، جبکہ اس کا 24 سالہ بیٹا نوید اکرم زخمی حالت میں اسپتال میں زیرِ حراست ہے اور اس پر سنگین الزامات عائد کیے جانے کی توقع ہے۔آسٹریلوی کاؤنٹر ٹیررازم حکام کا کہنا ہے کہ دونوں افراد نے گزشتہ ماہ جنوبی فلپائن میں فوجی طرز کی تربیت حاصل کی۔ سرکاری نشریاتی ادارے اے بی سی کے مطابق اس پہلو کی تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ نوید اکرم کے نام پر رجسٹرڈ ایک گاڑی سے داعش کے دو خود ساختہ جھنڈے اور دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا۔
آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز نے کہا کہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ حملہ انتہا پسند داعش نظریے سے متاثر ہو کر کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ گاڑی سے ملنے والے جھنڈے اس بات کی علامت ہیں کہ اسلام کی ایک انتہا پسندانہ اور مسخ شدہ تشریح ایک عالمی مسئلہ بن چکی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ بظاہر دونوں افراد کسی وسیع نیٹ ورک یا سیل کا حصہ نہیں تھے، جس کے باعث وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نظر سے بچتے رہے۔ وزیر اعظم کے مطابق نوید اکرم کو 2019 میں آسٹریلوی سیکیورٹی انٹیلی جنس آرگنائزیشن (ASIO) نے چھ ماہ تک جانچا تھا، کیونکہ اس کے تعلقات ایسے دو افراد سے تھے جو بعد ازاں جیل گئے۔ تاہم اس وقت تحقیقات میں انتہا پسندی کے شواہد نہیں ملے، جس کے بعد نگرانی ختم کر دی گئی۔ساجد اکرم کو بھی اسی تحقیق کے دوران پوچھ گچھ کا سامنا کرنا پڑا، مگر اس میں بھی انتہا پسندی کے کوئی آثار سامنے نہیں آئے۔
نوید اکرم کو قرآن اور عربی کی تعلیم دینے والے ایک امام شیخ آدم اسماعیل نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہر وہ شخص جو قرآن کی تلاوت کرتا ہے، ضروری نہیں کہ اس کی تعلیمات کو سمجھے یا ان پر عمل کرے۔ ان کے مطابق اس واقعے میں بھی یہی دکھائی دیتا ہے۔
پولیس کمشنر مال لینن کے مطابق دونوں کے گزشتہ ماہ فلپائن کے سفر کی تحقیقات جاری ہیں۔ فلپائن کے امیگریشن حکام نے تصدیق کی کہ ساجد اور نوید اکرم یکم نومبر 2025 کو فلپائن پہنچے، داواؤ (جزیرہ منڈاناؤ) کو آخری منزل بتایا اور 28 نومبر کو منیلا کے راستے روانہ ہوئے۔منڈاناؤ خطہ طویل عرصے سے دہشت گردی اور بدامنی کا شکار رہا ہے اور یہاں ابو سیاف اور ماوتے گروپ جیسے شدت پسند گروہ سرگرم رہے ہیں۔ آسٹریلوی سیکیورٹی ادارہ ASIO فلپائن کو اسلامک اسٹیٹ ایسٹ ایشیا (ISEA) کا اہم مرکز قرار دیتا ہے۔
حکام کے مطابق دونوں ملزمان سڈنی کے مغربی علاقے بونی ریگ میں مقیم تھے۔ نوید اکرم پیشے کے اعتبار سے اینٹوں کا کام کرنے والا مزدور تھا، جبکہ ساجد اکرم فروٹ شاپ چلاتا تھا۔نوید آسٹریلیا میں پیدا ہوا، جبکہ ساجد اکرم 1998 میں طالب علم ویزے پر آیا اور بعد ازاں پارٹنر ویزا حاصل کیا۔ فلپائن امیگریشن کے مطابق ساجد اکرم بھارتی پاسپورٹ پر جبکہ نوید آسٹریلوی پاسپورٹ پر سفر کر رہا تھا۔پولیس نے ساجد اکرم کے نام پر رجسٹرڈ چھ آتشیں اسلحے قبضے میں لیے ہیں۔ ساجد کے پاس ریکریئیشنل ہنٹنگ کے لیے اسلحہ لائسنس تھا، جو 2023 میں جاری ہوا۔ یہ اسلحہ بونی ریگ کے گھر اور کیمپسی میں واقع ایک ایئر بی این بی سے برآمد ہوا، جہاں حملے سے قبل دونوں ٹھہرے تھے۔سی این این کی تصدیق شدہ ویڈیو فوٹیج کے مطابق نوید اکرم نے پیدل پل سے فائرنگ کرتے ہوئے بولٹ ایکشن رائفل کا مؤثر استعمال کیا اور محض چند سیکنڈ میں متعدد فائر کیے۔حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں اور واقعے کے تمام پہلوؤں کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے








