سڈنی کے مشہور ساحل بانڈی بیچ پر گزشتہ ہفتے ہونے والے مہلک حملے سے متعلق عدالتی دستاویزات میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔

پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے فائرنگ سے قبل ہجوم پر چار دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات پھینکے، جن میں ایک ’’ٹینس بال بم‘‘ بھی شامل تھا، تاہم خوش قسمتی سے کوئی بم پھٹ نہ سکا۔پولیس دستاویزات کے مطابق 24 سالہ نوید اکرم اور اس کے والد 50 سالہ ساجد اکرم نے حملے سے پہلے نیو ساؤتھ ویلز کے ایک دیہی علاقے میں اسلحہ چلانے کی تربیت حاصل کی۔ دونوں نے مبینہ طور پر ایک ویڈیو بھی ریکارڈ کی جس میں انہوں نے حملے کے لیے اپنے نظریاتی اور مذہبی جواز بیان کیے۔نوید اکرم پر 59 الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں 15 قتل، 40 افراد کو قتل کی نیت سے زخمی کرنے اور دہشت گردی کا ایک الزام شامل ہے۔ حملے کے دوران پولیس کی گولی لگنے کے بعد اسے اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں سے پیر کو صحت یابی کے بعد جیل بھیج دیا گیا۔ اس کے والد ساجد اکرم پولیس فائرنگ میں ہلاک ہو گئے۔پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے واردات سے چند دن پہلے رات کے وقت بانڈی بیچ کی نگرانی بھی کی تھی۔ واقعے کے بعد پورے آسٹریلیا میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، جبکہ حکومت نے اسلحہ قوانین کو مزید سخت بنانے کا اعلان کیا ہے۔

پولیس کے مطابق، دونوں نے اکتوبر میں ایک ویڈیو بھی ریکارڈ کی جس میں وہ داعش کے پرچم کے سامنے بیٹھ کر "صہیونیوں” کے خلاف بیانات دیتے ہیں اور حملے کے محرکات کی تفصیل بیان کرتے ہیں۔اے بی سی کی رپورٹ کے مطابق، ویڈیو میں باپ بیٹا "سیاسی اور مذہبی خیالات” کا اظہار کرتے دکھائی دیتے ہیں اور "بانڈی دہشت گرد حملے کے جواز” کا خلاصہ پیش کرتے ہیں۔دستاویزات سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قتل سے چند دن قبل دونوں نے رات کے وقت بانڈی بیچ کی "نگرانی جاسوسی” کی تھی۔

وزیر اعظم انتھونی البانیزی نے کہا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر اور دہشت گردی کے خلاف سخت قوانین متعارف کرائے جائیں گے اور یہودی برادری سمیت تمام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔ نیو ساؤتھ ویلز حکومت نے اسلحہ رکھنے کے قوانین میں ترمیم کا مسودہ بھی پیش کر دیا ہے، جس کے تحت اسلحہ لائسنس کے لیے آسٹریلوی شہریت لازمی قرار دی جائے گی۔

Shares: