قیامت کا آنا ایک یقینی امر ہے اور ہم مسلمان اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ یہ کائنات اللّٰہ تعالٰی نے خاص مقصد کے لیئے بنائی ہے اور انسان کو اشرف المخلوقات بنا کر بھیجا تاکہ وہ اچھے اعمال بجا لائے…
یہ بعض سائنسی نظریات کے مطابق یونہی اور اتفاق سے وجود میں نہیں آ گئی۔

پھر ان اچھے اعمال کی جزا کے لیئے یا برے اعمال کی سزا کے لیئے ایک یومِ حساب ہونا بھی لازم تھا۔
کیا انسانوں کو اس دنیا میں بھیج دیا جاتا اور وہ نیک اعمال کرتے،اور جو دل کھول کر نافرمانی کرتے انہیں ان کی جزا و سزا سے محروم کر دیا جائے؟
یقیناً نہیں اور اللّٰہ تعالٰی کی صفت عادل و مقسط کے خلاف بات ہے۔
اور چونکہ یہ دنیا امتحان گاہ بنائی گئی اس میں یہ بھی ممکن نہیں کہ رزلٹ کا اعلان کمرۂ امتحان میں ہی کر دیا جائے…!!!

چنانچہ اسی یومِ حساب کے وقوع کے لیئے قیامت قائم ہونا بھی ایک یقینی بات اور اللّٰہ تعالٰی کا امر و فیصلہ ہے جو اپنے وقت پر وقوع پزیر ہو گا۔۔۔
قرآن حکیم میں جا بجا اللّٰہ تعالٰی نے قیامت کے مناظر کا ذکر فرمایا ہے اور قیامت کے دن کی ہولناکی اور زمین پر موجود ہر اک شئے کے ختم اور صاف چٹیل میدان ہو جانے کا ذکر کیا ہے…:
"روئے زمین پر جو کچھ ہے،ہم نے اسے زمین کی رونق کا باعث بنایا ہے کہ ہم انہیں آزما لیں کہ ان میں سے کون نیک اعمال والا ہے؟

اس پر جو کچھ ہے ہم اسے ایک ہموار صاف میدان کر ڈالنے والے ہیں۔”
(الکہف 7,8)۔
"جب آسمان پھٹ جائے گا اور اپنے رب کے حکم پر کان لگائے گا۔”(الانشقاق)۔
"جب سورج لپیٹ لیا جائے گا اور جب تارے بے نور ہو جائیں گے۔”(التکویر)۔
"میں قسم کھاتا ہوں قیامت کے دن کی__”(القیٰمہ)۔
یہ تمام اور انہی جیسی بے شمار آیات بینات قیامت کے وقوع کے یقینی ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔

ایسا نہیں ہے کہ انسان اس دنیا میں آیا ہے،بس من مانیاں کرے اور ختم…کوئی باز پرس نہ ہو …نہیں… بلکہ ایسی احمقانہ بات مشرکینِ مکہ بھی کہا کرتے تھے کہ کیا جب ہم مٹی اور ہڈیاں ہو کر ریزہ ریزہ ہو جائیں گے تو کیا ازسرنو پیدا کیئے جائیں گے؟
اللّٰہ تعالٰی نے فرمایا ہاں خواہ پتھر یا لکڑی یا تمہارے خیال میں اس سے بھی کوئی سخت چیز ہو جاؤ…(سورۂ بنی اسرائیل)۔

قرآن کریم اور نبی محترم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ہمیں قیامت،اس کی علاماتِ صغریٰ و کبریٰ،اور دیگر فتنوں سے آگاہ کیا ہے رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"میں اور قیامت ایسے بھیجے گئے،جتنا شہادت والی انگلی اور درمیانی انگلی ایک دوسرے کے قریب ہیں۔”(صحیح بخاری)
یعنی آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں،مسلمان آخری امت ہیں اور اس کے بعد قیامت کا وقت قریب ہی قریب ہے:
"لوگوں کے حساب کا وقت قریب آگیا ہے اور وہ غفلت میں منہ موڑے ہوئے ہیں_”(الانبیآء)۔

"وہ آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں…آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کہہ دیجیئے کہ اس کا علم اللّٰہ ہی کو ہے اور آپ کو کیا خبر ممکن ہے کہ وہ بہت ہی قریب ہو__!!!”(الاحزاب)
لیکن قیامت سے پہلے ان نشانیوں اور علامات کے ظہور ہونے میں کچھ شک نہیں ہے جو رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اپنی مبارک زبان سے ہمیں بتائی ہیں۔
اور یہی وجہ ہے کہ ان علامات میں سے کئی علاماتِ صغریٰ ظاہر بھی ہو چکی ہیں۔

فتنوں کا ظہور:
قیامت کے قریب فتنوں کا ظہور ہو گا اور اس شدت سے فتنے نمودار ہوں گے کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مدینہ کے محلوں میں سے ایک محل پر چڑھے اور صحابہ کرام رضوان اللہ سے پوچھا جو میں دیکھتا ہوں وہ تم دیکھتے ہو؟
انہوں نے کہا نہیں یا رسول اللّٰہ !
آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا میں فتنوں کو دیکھ رہا ہوں وہ بارش کے قطروں کی طرح ٹپک رہے ہیں۔”

(صحیح بخاری_کتاب الفتن)۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"ان فتنوں سے پہلے جلدی جلدی نیک کام کر لو جو اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح ہوں گے،آدمی صبح مومن ہو گا اور شام میں کافر یا شام مومن ہو گا اور صبح میں کافر اور انسان دنیاوی ساز و سامان کے بدلے میں اپنا دین فروخت کر دے گا۔”

(صحیح مسلم_کتاب الایمان)۔
یہ بات آج ظاہر ہے کہ لوگ دنیاوی مال و متاع کے پیچھے ہر بات لٹا دینے کو تیار ہیں۔
اور ان کے ہر کام کا محور و مرکز دنیوی ساز و سامان ہی ہوتا ہے۔۔۔جس معاملے میں بھی دیکھ لیا جائے،اکثریت کا یہی حال ہے…

رشتے و تعلق داریاں ہوں،مال و زر کے حصول کے لیئے اوپر سے اوپر اور آگے سے آگے ہی نظر جاتی ہے،رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"ہر امت کے لیئے ایک فتنہ ہے اور میری امت کا فتنہ مال ہے”

(رواہ الترمذی)۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اگر ابنِ آدم کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری کا خواہش مند ہو گا……(صحیح بخاری)۔
اسی طرح عالمی سطح پر بھی دیکھا جائے تو وہاں بھی مختلف قوموں اور ملکوں کے درمیان معاشی کشمکش ہی جاری رہتی ہے اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور نقصان پہنچانے کی سازشیں کی جاتی ہیں…!!!

(جاری ہے)
=============================

قیامت کی علاماتِ صغریٰ،کبریٰ ،امام مہدی،اور فتنۂ دجال_!!![قسط:1]
(تحریر✍🏻:جویریہ چوہدری)۔

Shares: