مزید دیکھیں

مقبول

ایپرٹ سنڈروم (Apert Syndrome) اور سنڈیکٹلی (syndactyly) — خطیب احمد

ایپرٹ سنڈروم رئیر ڈی زیزز (Rare Disease) کی کیٹگری میں شامل ہے۔ کہ دنیا بھر میں یہ سپیشل کنڈیشن بہت کم ہوتی ہے۔ اسے ایک اور نام ایکرو سیفیلو سنڈیکٹلی ٹائپ 1

acrocephalo syndactyly type 1

بھی کہا جاتا یے۔ یہ craniosynostosis سنڈروم سے مشابہت بھی رکھتا ہے۔ اس سے متاثرہ بچے کی شکل اور ہاتھ آپ تصویر میں دیکھ سکتے ہیں۔

اسے دانشورانہ پسماندگی (Intellectual disabilities) کی فہرست میں شمار کیا جاتا ہے۔

یہ کنڈیشن وراثت میں autosomal dominant ہے۔ یعنی والدین کو نہیں بھی ہوگا فیملی ہسٹری میں نہیں ہے تو بھی ہو سکتا ہے۔ ان بچوں کی مشترکہ خصوصیات میں

آنکھیں بڑی بڑی باہر کو نکلی ہوئی ہوتی ہیں،

اوپری جبڑا ٹھیک سے نہ بنا ہونے کی وجہ سے دانت ایک دوسرے کے اوپر چڑھے ہوتے ہیں۔

کئی کیسز میں ایسے ہی نیچے والا جبڑا بھی ہوتا ہے۔

ناک طوطے کی چونچ کی طرح اوپر اٹھی ہوئی گول مٹول سی ہوتی اسے Beaked Nose کہا جاتا ہے۔ رنگ عموماً سفید و سرخ ہوتا ہے۔

اوور آل چہرہ درمیان سے نیچے بیٹھا ہوا چپٹا سا ہوتا ہے۔

کھوپڑی نارمل شیپ سے مختلف ہوسکتی عموماً کون کی شکل ہوتی ہے۔ ڈاکٹری زبان میں turribrachycephaly
کہا جاتا ہے۔ کھوپڑی بہت بڑی یا بہت چھوٹی یا ٹیڑھی میڑھی سی کہیں سے اونچی کہیں سے نیچی ہو سکتی ہے۔

سنڈیکٹلی (syndactyly) کیا ہے؟

ایپرٹ سنڈروم کے ساتھ ہی جڑی ہوئی ایک کنڈیشن اور ہے جو ایپرٹ سنڈروم کے بغیر بھی ہوسکتی ہے۔ اسے سنڈیکٹلی کہا جاتا ہے۔ ایپرٹ سنڈروم اور سنڈیکٹلی 99 فیصد کیسز میں ایک ساتھ ہوتے ہیں۔

اس میں پیدائشی طور پر ہاتھوں اور پاؤں کی دو دو یا تین تین انگلیاں جڑی ہوئی ہوتی ہیں۔ نوے فیصد رنگ فنگر اور ساتھ والی انگلی جڑی ہوئی ہوتی ہیں۔ شہادت انگلی اور چھنگلیا جسے پنجابی میں چیچی کہتے الگ ہوتی ہیں۔ اور انگوٹھا بھی آزاد ہوتا ہے۔ مگر 5 فیصد کیسز میں چھنگلیا کو چھوڑ کر تینوں انگلیاں جڑی ہوتی ہیں۔ اور پاقی 5 فیصد میں چاروں انگلیاں ہی جڑیں ہوتی ایک بڑی سی انگلی بنی ہوتی ہیں۔ اور انگوٹھا الگ ہوتا ہے۔ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ یہ آگے چل کر دیکھتے ہیں۔

آبادی میں کتنے فیصد ایپرٹ سنڈروم ہیں؟

مختلف سٹڈیز بتاتی ہیں کہ ایپرٹ سنڈروم کے ساتھ بچوں کی پیدائش کی ریشو ہر 65 ہزار میں سے ایک بچہ ہے یعنی 2 لاکھ میں سے 3 بچے ایپرٹ سنڈروم کا شکار ہوتے ہیں۔ پاکستان میں اسی ریشو کا حساب کیا جائے تو 22 کروڑ میں سے 3 ہزار سے 32 سو کے آس پاس لوگ ایپرٹ سنڈروم کے ساتھ ہو سکتے ہیں۔ امریکہ میں National Organization for Rare Disorders (NORD) کے مطابق ہر 165،000 سے 200،000 بچوں میں سے ایک ایپرٹ سنڈروم کے ساتھ پیدا ہوتا ہے۔ جبکہ وہاں کی نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے مطابق 65 ہزار سے 88 ہزار بچوں میں سے ایک ایپرٹ سنڈروم کے ساتھ پیدا ہوتا ہے۔

وجوہات کیا ہیں؟

فیملی ہسٹری کے بغیر بھی یہ سنڈروم بچے میں آ سکتا ہے۔ اگر والدین میں سے ایک ایپرٹ سنڈروم ہو تو 50 فیصد چانسز ہوتے ہیں بچے میں ایپرٹ سنڈروم منتقل ہوگا۔ اسی لیے انکی شادیوں کو سپورٹ نہیں کیا جاتا۔

یہ ایک جینیٹک کنڈیشن ہے۔ جیسے کسی سافٹ ویئر یا موبائل ایپ کی کوڈنگ ہوتی ہے ناں؟ بالکل اسی طرح ہمارا وجود جب پانی کا ایک گندہ قطرہ ہوتا ہے۔ جو ماں کے رحم میں بیضے سے ملاپ کرتا ہے۔ تو خدا کی ذات اس سپرم اور بیضے کے ملنے بننے والے زائیگوٹ میں ایک سسٹیمیٹک کوڈنگ کرتی ہے۔ جسے ہم DNA کے نام سے جانتے ہیں۔

ڈی این اے میں آدھی جنیٹک انفارمیشن ماں کی طرف سے اور آدھی باپ کے جینز سے آتی ہے۔ ڈی این اے ایک کوڈنگ سسٹم ہے جو ہماری ازل سے ابد تک کی ساری انفارمیشن ہمارے مرنے کے ہزاروں لاکھوں سال بعد تک بھی محفوظ رکھتا ہے۔ اور جینز اسکے مزید پارٹ ہیں۔ جینز پانی کے اس قطرے سے ہماری شکل عقل رنگ روپ قد کاٹھ جسامت بنانے میں ڈی این اے میں محفوظ کوڈنگ پر عمل کرتے ہیں۔

پانی سے خون اور پھر گوشت کا لوتھڑا بننے کے دوران جینز میں کئی تبدیلیاں اور تغیرات آتے ہیں۔ ڈی این اے نہیں بدلتا وہ وہی رہتا ہے۔ اب کونسے جین میں میوٹیشن mutation ہوئی ہے؟ وہ طے کرتی ہے کہ مسئلہ کہاں ہوگا؟ اگر سب جینز بالکل ٹھیک رہیں تو ہم بغیر کسی جسمانی عارضہ کے پیدا ہوتے ہیں۔

ایپرٹ سنڈروم میں
fibroblast growth factor receptors 2 (FGFR2)

نامی جین میں کوئی تبدیلی یا خرابی واقع ہوتی ہے۔ یاد رہے کہ جینز پروٹین بناتے ہیں اور وہ پروٹین آگے ہڈیوں اور اسکن کے سیلز بناتی ہے۔ یہ والا FGFR2 جین ہڈیوں کی مجموعی ڈیویلپمنٹ کے سگنل دینے کا کام کرتا ہے۔ یعنی یہ جین ہی ہماری ہڈیاں بنانے کا ذمہ دار ہے۔ اب اس میں خرابی کے باعث پروٹین سے اگلے مرحلے میں ہڈیاں بننے کے عمل میں ہمارے ڈھانچے کو ملنے والے سگنل اپنے نارمل دورانیے سے لمبے عرصے تک ملتے رہتے ہیں۔ تو کھوپڑی کی ہڈیوں کو یہ جین وقت سے پہلے ہی بند کر دیتا ہے۔

اور اوپر ریشے چڑھا دیتا ہے۔ یہ عمل نارمل گروتھ پیٹرن میں چند سال کی عمر میں ہونا تھا۔ جو ماں کے پیٹ میں ہی ہو گیا۔ اب کھوپڑی بڑی ہونے لگتی ہے۔ تو مسلز کے گچھے اسے بڑھنے نہیں دیتے روکتے ہیں۔ ان مسلز کی انفارمیشن کے مطابق برین مکمل ہوچکا ہے جبکہ ہوا نہیں ہوتا۔ اور کھوپڑی ابنارمل طریقے سے بڑی ہونا شروع ہوتی ہے۔ جہاں سے اسے موقع ملتا ہے بڑھ جاتی ہے۔ بلکہ کئی بچوں کی کھوپڑی ڈیمج ہوجاتی ہے۔ ہاتھوں پاؤں کی انگلیوں میں موجود ہڈیاں ایک دوسرے سے جڑ جاتی ہیں۔ اور جسم کی باقی ہڈیوں میں بھی کسی حد تک کوئی بگاڑ آ سکتا ہے۔

اسی جین FGFR2 میں خرابی کی وجہ سے چند اور منسلکہ ڈس آرڈر بھی ہو سکتے ہیں جیسے کہ

Pfeiffer syndrome
Crouzon syndrome
Jackson-Weiss syndrome

ایپرٹ سنڈروم مردوں اور عورتوں میں برابر پایا جاتا ہے۔

تشخیص کیسے ہوتی ہے؟

ایک بات یاد رکھیں بیسویں ہفتے میں حاملہ ماں کا الٹرا ساؤنڈ کسی میل ریڈیالوجسٹ سے کلر ڈاپلر ٹو ڈی یا تھری ڈی کے ساتھ ضرور کروائیں۔ گائنا کالوجسٹ کو الٹرا ساؤنڈ کا اتنا علم نہیں ہوتا۔ جتنا ایک ریڈیالوجسٹ کو۔ اور میل کی معاملہ فہمی و ایسے سکینز کی تشخیص فی میل سے ہر معاملے میں کچھ بہتر ہی ہوتی ہے۔ یہ میرا ذاتی تجربہ ہے آپ اس سے اختلاف کا حق رکھتے ہیں۔ حمل کے چھٹے ماہ میں ڈھانچے کا سکین کرنے سے پتا چل جاتا ہے کہ بچہ ایپرٹ سنڈروم ہے یا نہیں۔ کوئی اور بھی سپیشلٹی ہو تو ڈاکٹر بتا دیتے ہیں۔ کھوپڑی ٹھیک نہ بنی ہو تو نظر آ رہی ہوتی۔ یا پیدا ہونے پر ہی معلوم ہوجاتا کہ بچہ ایپرٹ سنڈروم کے ساتھ ہے۔ پیدائش کے بعد سی ٹی سکین سے ہڈیوں میں خرابی کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

ایورج عمر کتنی ہو سکتی؟

عموماً ایپرٹ سنڈروم کا شکار بچے باقی مقامی لائف سپین کے مطابق عمر گزارتے ہیں۔ ایورج عمر اتنی ہی ہوگی جتنی انکے باقی بہن بھائیوں کی۔ البتہ دل کا کوئی مسئلہ ہو تو وہ الگ بات ہے۔

ایپرٹ سنڈروم کے ساتھ بچے کو مسائل کیا ہوتے ہیں؟

مسائل بہت زیادہ ہیں جو ساری عمر در پیش رہ سکتے ہیں۔ والدین یا سرپرست کو اس بات کو دل سے تسلیم کر لینا چاہیے کہ یہ بچہ ساری عمر سپیشل اٹینشن اور میڈیکل ٹریٹمنٹ کے زیر سایہ ہی رہے گا۔

سماعت کا جزوی یا کلی طور پر نہ ہونا
بولنے میں دشواری ہونا
شدید ایکنی Acne ہونا جس سے پورے جسم چہرے گردن پر دانے اور پمپل بن جانا
بہت زیادہ پسینہ آنا
گردن میں سپائنل بون کا جڑا ہوا ہونا جو قد کو بڑھنے میں رکاوٹ کا سبب بن سکتا ہے
آئلی سکن ہونا
پلکیں اور بھنویں بہت اکثر کم یا نہ ہونا
گروتھ اور ڈیویلپمنٹ میں شدید تاخیر ہونا
تالو کا کٹا ہوا ہونا یعنی Cleft palate
آئے روز کانوں کا انفیکشن ہونا۔
معمولی سے لے کر درمیانے لیول کی دانشورانہ پسماندگی intellectual disabilities ہونا۔

علاج کیا ہے؟

ہر بچے کا علاج مختلف ہوتا ہے۔ عمر کے ابتدائی دو سالوں میں سرجری کرکے برین کو بڑھنے سے روکنے والے مسلز کو کافی حد تک ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔ چہرے کی سرجری کرکے جبڑوں اور چہرے کی دوسری ہڈیوں میں موجود خلا یا بگاڑ کو بھی درست کیا جاسکتا ہے۔ لیکن چیک اپ ساری عمر جاری رہیں گے یہ کنڈیشن بلکل ٹھیک کبھی نہیں ہوگی۔ جن چیزوں میں بہتری لائی جا سکتی ان میں

بصارت کے مسائل کا بہتر ہونا
گروتھ اور ڈیویلپمنٹ میں تاخیر کو ٹھیک کیا جا سکتا ہے
دانتوں کے ابنارمل پیٹرن کو درست کیا جا سکتا ہے

تعلیم حاصل کر سکتے ہیں؟

دانشورانہ پسماندگی نہ ہو یا ذہانت کم ہو تو اپنی ذہنی استعداد کے مطابق یہ بچے نارمل یا سپیشل ایجوکیشن سیٹ اپ میں تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔

شادی کر سکتے ہیں؟

بلکل کر سکتے ہیں۔ مگر انکی شادیاں دنیا بھر میں کم ہی ہو پاتی ہیں۔ اگر شادی کریں تو کوشش کریں بچے نہ پیدا کریں۔۔

مصنف کی زیر تصنیف کتاب "میں مختلف ہوں” سے اقتباس