وفاقی بجٹ 2025-26 پر کراچی کے تاجروں اور صنعتکاروں نے شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے یکسر مسترد کر دیا۔
کراچی چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز، الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن اور مختلف تجارتی حلقوں نے بجٹ کو ’’اونٹ کے منہ میں زیرہ‘‘ قرار دیا۔الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد رضوان عرفان نے کہا کہ بجٹ سراسر مایوس کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنی مراعات میں اضافہ کیا لیکن عام آدمی کو ریلیف نہیں دیا گیا۔
انہوں نے 18 فیصد سولر ٹیکس کو ناجائز قرار دیا اور کہا کہ بجلی خود پیدا کرنے والوں پر بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے پیٹرولیم لیوی، مہنگائی، تعلیم و صحت میں عدم توجہ، اور بڑی گاڑیوں پر ڈیوٹی کم کیے جانے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔
کراچی چیمبر آف کامرس کی مخالفت
کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر جاوید بلوانی نے بجٹ کو غیر سنجیدہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں موجود دعوے زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ سابقہ بجٹ میں کیے گئے وعدوں کا کیا بنا؟ مہنگائی، بجلی بل اور برآمدات جیسے بنیادی مسائل پر حکومت نے کوئی واضح حکمت عملی پیش نہیں کی۔
لاہور چیمبر کا مثبت ردعمل
دوسری جانب لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر میاں ابوذر شاد نے دفاعی بجٹ میں اضافے کو سراہا۔ انہوں نے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف اور غیر رجسٹرڈ افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدام کو خوش آئند قرار دیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق وفاقی بجٹ پر مختلف تجارتی حلقوں کی رائے تقسیم نظر آئی، تاہم کراچی کے تاجر و صنعتکاروں نے اس بجٹ کو عوام اور کاروباری طبقے دونوں کے لیے مایوس کن قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق بجٹ میں صرف سختیوں کا سامنا ہے، جبکہ معاشی بہتری اور اصلاحات کی کوئی ٹھوس جھلک نظر نہیں آئی۔
ای کامرس کاروبار پرٹیکس ، آن لائن فروخت پر نیا قانون لانے کا اعلان
اسرائیل کے دو وزرا پر یورپی ممالک، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی پابندیاں
پاکستان اور روس کے تعلقات بہتر، دوستی مزید مضبوط ہوگی،آصف علی زرداری
یوٹیوبر رجب بٹ اور ساتھیوں کیخلاف زیادتی و بلیک میلنگ کا مقدمہ درج