تبدیلی کیوں نہیں آ رہی، وزیراعظم خود بول پڑے، کیا وجہ بتائی، اہم خبر

تبدیلی کیوں نہیں آ رہی، وزیراعظم خود بول پڑے، کیا وجہ بتائی، اہم خبر

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے میانوالی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے زیادہ خوشی زچہ وبچہ اسپتال کےسنگ بنیاد کی ہے، میانوالی کے لوگو یاد رکھو قومیں تعلیم سے ترقی کرتی ہیں جتنے ملک میں اعلیٰ تعلیم کے سنٹر ہوں گے ملک اتنا اوپر آئے گا، نمل یونیورسٹی دن بدن بہتر ہو رہی ہے، بیرون ملک سے اساتذہ کام کرنے کے لئے یہاں آئے ہیں، میانوالی کے ویرانے میں لوگ آئے ہیں،

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میانوالی یونیورسٹی یہاں بنے گی، سکول بھی بنائیں گے، اس ہسپتال کے علاوہ ایک عمدہ ہسپتال شروع کرنے والے ہیں، زمین بھی لے لی ہیں، انیل مسرت خاص طور پر یہ ہسپتال بنا رہے ہیں یہ سرکاری نہیں ہو گا، پھر یہاں سے اسلام آباد یا لاہور نہیں جانا پڑے گا آپ کا علاج میانوالی میں ہو گا، اس موقع پر شرکاء نے عمران خان زند ہ باد کے نعرے لگائے

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ میانوالی میں مجھے تب ووٹ ملے تھے جب کسی نے نہیں دیے تھے، میں میانوالی سے ایم این اے بنا تو لوگ مجھے درخواستیں دیتے تھے سکول نہیں ہیں سکول ہیں تو ٹیچر نہیں، پانی، روزگار، تھانوں کے مسئلے، جھوٹے کیس، طاقتور کمزور پر ظلم کرتے تھے ،کمزور کو انصاف نہیں ملتا تھا میں نے تھانہ کچہری، پٹواری، سکول ،ہسپتال کے مسئلے سنے، دیکھیں آج میں عمران خان وزیراعظم ہوں ،کل نہیں ہوں گا کیا کل میانوالی کی سکیمیں ،فنڈ ختم ہو جائیں گے ہم نے نظام بدلنا ہے ایک ایسا نظام ہو جو خود بخود چلتا رہے،ہم بلدیاتی نظام لے کر آ رہے ہیں، ہم آپ کی تعلیم میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں، جو ملک ہم سے آگے چلے گئے ہیں ان کی ایک بڑی وجہ زبردست بلدیاتی نظام ہے، بلدیاتی نظام کبھی بھی پاکستان میں اچھا نہیں آیا، اب ہم جو نظام خیبر پختونخواہ اور پنجاب میں لا رہے ہیں وہ بہت اچھا ہے ،ایک صوبے میں فنانس کمیشن بنے گا جو پیسہ صوبے میں آئے گا وہ ڈسٹرکٹ میں جائے گا اور پھر گاؤں میں جائیگا، یہ نہیں ہو گا کہ ڈسٹرکٹ ناظم فیصلہ کرے کہ پیسہ کس یونین میں خرچ کرنا ہے، گاؤں کے لوگ خود مشورہ کریں گے کہ پیسہ کہان خرچ کرنا ہے، گاؤں کے لوگ سکول کی نگرانی کریں گے، اپنے بی ایچ یو کا دھیان رکھیں گے کہ وہاں ڈاکٹر ہیں یا نہیں، تھانوں کے حوالہ سے بھی دیکھیں گے

وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ہم جو بلدیاتی نظام لا رہے ہیں پیسہ اوپر سے نیچے تک پہنچے گا، چند ماہ میں بلدیاتی الیکشن ہونے والے ہیں، قانون بن چکا ہے، شہروں کے الگ الیکشن ہوں گے، ناظم اپنی ٹیم بنائے گا، سیوریج سسٹم و دیگر نظام انکے پاس چلے جائیں گے،جب تک ہم ایسا نظام نہیں لائیں گے ملک ترقی نہیں کرے گا، وزیراعلیٰ لاہور سے آیا تو سارا پنجاب کا فنڈ لاہور میں چلا گیا.شہر کے اپنے الیکشن ہوں گے جس کا کام مسئلے حل کرنا ہوں‌گے، ساری دنیا میں ایسا ہی ہے، جو کامیاب سسٹم باہر ہیں اسکو پاکستان میں لا رہے ہیں

وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ میانوالی میں باشعور نوجوان ہیں، آپ نے مجھے پہلی بار منتخب کیا تھا ، میرا کام آپ کو سمجھانا ہے کہ اب پاکستان کہاں کھڑا ہے، سارے کینٹینر پر چڑھ گئے کہ ملک تباہ ہو گیا، میں بتاتا ہوں کہ ملک کدھر تھا اب کہاں کھڑے ہیں، ہمیں جب الیکشن کے بعد پاکستان مین ملا تو اس میں دو مسئلے تھے، جتنا ہم پیسہ اکٹھا کرتے ہیں ملکی آمدنی اور خرچ میں تاریخی خسارہ ہماری حکومت کو ملا ، کسی حکومت کو اتنا خسارہ نہیں ملا،بجلی میں بہت خسارہ ملا،گردشی قرضہ زیادہ تھا، گیس کا کبھی خسارہ نہیں تھا لیکن ن لیگ 154 ارب کا خسارہ چھوڑ کر گئی، اس ملک کے ساتھ کیا ہوا سمجھنا ہو گا، جتنے ڈالر ملک میں آ رہے ہیں اور کتنے جا رہے ہیں اس میں تاریخی خسارہ تھا، زیادہ ڈالر باہر جا رہے تھے، ایکسپورٹ کم تھی اور امپورٹ تین گنا زیادہ تھی، جب ڈالروں میں خسارہ بڑھ جاتا ہے تو روپیہ گرنا شروع ہو جاتا ہے، روپئے کو اوپر رکھنے کے لئے ڈالر مارکیٹ میں پھینک کر قیمتیں اوپر پچھلی حکومت رکھ رہی تھیں، آج اللہ کا بڑا کر م ہے کہ روپیہ 35 فیصد گرا، ڈالر تین سو تک بھی جا سکتا تھا، جو ہم تیل باہر سے امپورٹ کرتے تھے، گھی ملائشیا سے امپورٹ کرتے تھے وہ چیزیں مہنگی ہو گئیں، تیل مہنگا ہونے سے بجلی مہنگی ہو گئی، اسکی وجہ سے ٹرانسپورٹ مہنگی ہو گئی اور مہنگائی ہو گئی، مہنگائی اس لئے آئی کہ یہ خسارہ چھوڑ کر گئے تھے،یہ ہے مہنگائی کی داستان،

وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ پچھلے چار ماہ میں خسارہ تھا چار سال میں پہلی بار ڈالر اب ملک میں زیادہ آ رہے ہیں اورباہر کم جا رہے ہیں یعنی ملک خسارہ کم ہو گیا ہے، روپیہ اوپر چلا گیا ہے، ہم کوئی ڈالر نہیں خرچ کر رہے، جو ٹیکس اکٹھا کرتے ہیں یہ بھی پہلی بار ہوا کہ ہم نے وہ خسارہ بھی کر دیا، اگر ہمیں سود نہ دینا پڑے جو انہوں نے قرضے لئے تو ہم سرپلس پر چلے جائیں،اسکی وجہ سے سٹاک مارکیٹ اوپر چلی گئی، پاکستان صحیح راستے پر چلا گیا،کینٹنر پر بے روزگار سیاستدان آئے تھے وہ اس لئے نہیں آئے تھے کہ پاکستان کی معیشت کی حال بری ہے ان کو فکر یہ تھی کہ پاکستان کی معیشت ٹھیک ہونے جا رہی ہے، ان کی سیاسی دکانیں بند ہونے لگی ہیں ، ان کو خطرہ یہ ہے کہ مجھے ایف آئی اے سے ساری انفارمیشن آ جاتی ہے ،مجھے سب پتہ ہے انہوں نے آگے جا کر کہیں نہ کہیں پھنس جانا ہے ،ہم نے ان کا پیسہ نکالنا ہے، تبدیلی کیوں نہیں آتی، جب ایک سسٹم کرپٹ ہو جاتا ہے تو اداروں میں مافیا بیٹھ جاتا ہے جو پیسے بنانا شروع ہو جاتا ہے، جب تبدیلی لے کر آتے ہیں تو وہ مافیا سامنے کھڑا ہو جاتا ہے پھر مک مکا ہوتا ہے، جب مشرف نے احتساب شروع کیا تو ہم سب اسکے ساتھ تھے پھر ہم نے بتایا کہ کرسی خطرے میں ہو گی ،مشرف نے پھر احتساب ختم کیا اور شریفوں‌کو باہر بھجوا دیا، عمران خان اپنی کرسی بچانے کے لئے نہیں بلکہ تبدیلی لانے کے لئے آیا ہے، تبدیلی تب آئے گی جب مافیا کو شکست دیں گے.

Comments are closed.