پولیس افسران، سول انتظامیہ اورسول بیورو کریسی کے تبادلوں میں میرٹ نظر انداز
پولیس افسران، سول انتظامیہ اورسول بیورو کریسی کے تبادلوں میں میرٹ نظر انداز
اسلام آباد( رپورٹ شہزاد قریشی) حکومت سٹیٹ کی چھتری کے نیچے کام کرتی ہے ہمارے بہت سے سیاستدان حکومت میں آکر یہ سمجھتے ہیں کہ سٹیٹ ہماری تابع ہے۔ حکومتیں سٹیٹ کے اداروں کو جب اپنے تابع سمجھنے لگ جائیں تو پھر نہ وہاں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے اور نہ ہی ملک اور عوام ترقی کرتے ہیں۔ سول انتظامیہ سے لے کر بیورو کریسی اور اعلیٰ پولیس افسران سٹیٹ کے ملازم ہوتے لیکن بدقسمتی سے ہمارے حکمرانوں کی ان اداروں میں مداخلت نے ان کو متنازعہ بنا دیا ہے ۔ پولیس ڈیپارٹمنٹ کا رول ملک میں امن و امان کے حوالے سے انتہائی اہم ہے پولیس کے افسران اور جوانوں نے ملک کے لئے شہادتیں تک دی ہیں۔ لیکن کبھی کبھی حکمرانوں کی غلطیوں کا خمیازہ انہیں ہی بھگتنا پڑت اہے ۔ اچھے بُرے لوگ ہر ادارے میں موجود ہوتے ہیں۔حالیہ پنجاب میں وسیع پیمانے پر نگران حکومت نے اعلیٰ پولیس افسران کے تبادلے کئے ہین میرٹ اور سینارٹی کو نظر انداز کرکے جونیئر افسران کو پنجاب کے مختلف اضلاع میں پولیس افسران کوتعینات کیا گیا۔ میرٹ اور سینارٹی کی دھجیاں اڑا دی گئیں ۔ ان میں اُن جونیئر پولیس افسران پر سوالیہ نشان ہے جو اپنے سینئر کو کراس کرکے پوسٹنگ حاصل کرتے ہیں۔
اس طرح اس پولیس ڈیپارٹمنٹ کی تباہی کے ذمہ دار جہاں حکمران ہیں وہاں وہ پولیس آفیسر بھی جنہیں سینئر اور جونیئر کی کوئی تمیز نہیں جنہیں صرف اپنی پوسٹنگ درکار ہے۔ اس وقت پنجاب میں 9 سے 10 ایسے افسران جو سینارٹی کے لحاظ سے سینئر ترین جو پنجاب حکومت اور اپنے ہی جونیئر پولیس افسران کی بلی چڑھ گئے او انہیں کھڈے لائن لگا دیا گیا۔ عدالت عالیہ اور دالت عظمیٰ کے چیف جسٹس صاحبان ملک میں گڈ گورننس اورمیرٹ کی پالیسی کو یقینی بنانے کے لئے اپنا کردارا دا کریں پنجاب کی نگران حکومت نے اعلٰی پولیس افسران، سول انتظامیہ اورسول بیورو کریسی کے تبادلوں میں میرٹ کو نظر انداز کرکے قانون کی حکمرانی کا جو مذاق اڑایا اُسے کسی طرح بھی درست قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ یہ ملک کسی سیاسی جماعت کی جاگیر نہیں کہ وہ اپنی ذاتی خواہشات کی تکمیل کے لیے قانون اور آئین کو اپنے ہاتھ میں لے۔