تبلیغی مرکز کے نواحی علاقے کے 200 افراد کرونا کے شبہہ میں ہسپتال منتقل،ڈرون کے ذریعہ علاقہ کی نگرانی

تبلیغی مرکز کے نواحی علاقے کے 200 افراد کرونا کے شبہہ میں ہسپتال منتقل،ڈرون کے ذریعہ علاقہ کی نگرانی

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ جاری ہے، احتیاطی طور پر بھارت میں 21 روز کے لئے کرفیو نافذ کیاگیا ہے تا ہم دہلی میں کرفیو سے قبل تبلیغی مرکز میں 18 مارچ کو ایک اجتماع ہوا تھا جس میں 400 کے قریب لوگ شامل ہوئے تھے، اب دہلی کے علاقے حضرت نظام الدین سے 200 کے قریب تبلیغی جماعت کے افراد کو کرونا وائرس کے شبہہ میں ہسپتال داخل کروا دیا گیا ہے

دہلی میں تبلیغی مرکز کے علاقے میں کرونا کے اتنے کیسز سامنے آنے کے بعد دہلی کے وزیراعلیٰ کیجریوال نے تبلیغی مرکز کے عہدیداران کے خلاف مقدمے کا حکم دیا ہے، دہلی سرکار کا کہنا ہے کہ تبلیغی مرکز نے کرونا کے حوالہ سے جاری لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کی ہے، اسلئے مرکز کی انتظامیہ کے خلاف کاروائی کی جائے گی

دہلی پولیس نے تبلیغی مرکز کے گرد تمام علاقے کو خالی کروا لیا ہے،اس علاقے کی ڈرون کی ذریعہ نگرانی بھی جاری ہے تا کہ کرفیو کی خلاف ورزی نہ ہو سکے،اس علاقے میں کرونا کے کتنے مریض ہیں اس کے بارے میں نہیں بتایا جا رہا البتہ 200 افراد کو ہسپتال داخل کروا دیا گیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں کہ یہ اجتماع کس کی اجازت سے ہوا، بعد ازاں کاروائی بھی کریں گے.

واضح رہے کہ تبلیغی مرکز نظام الدین میں ایک اجتماع میں 4 سو کے قریب افراد شامل ہوئے تھے۔ دہلی میں نظام الدین مرکز کو اسلام کی نشرواشاعت کا سب سے بڑا مرکز سمجھا جاتا ہے جہاں کئی ممالک کے لوگ آتے جاتے رہتے ہیں۔ تا ہم اب پولیس اس مرکز کے خلاف وزیراعلیٰ کے حکم پر کاروائی کرے گی.

خیال رہے کہ بھارت میں کرونا وائرس سے 21 ہلاکتیں ہو چکی ہیں

بھارت میں کرونا سے چوتھی ہلاکت، ممبئی میں مشہور درگاہیں بند

گائے کا پیشاب پینے سے کرونا وائرس ہو گا ختم،ہندو مہاسبھا کے صدر کے علاج پر سب حیران

بھارت میں کرونا کے 44 مریض، مندر میں بتوں کو بھی ماسک پہنا دیئے گئے

کرونا وائرس، بھارت میں 3 کروڑ سے زائد افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ

قبل ازیں بھارتی وزیراعظم نے اپنی حکومت کی بے بسی کی وجہ سے ملک بھرمیں کرفیوکا اعلان کرکے ملک فوج کے حوالے کرنے کا اعلان کردیا ہے ، نریندر مودی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اتوار کو صبح سے رات تک گھر سے نہ نکلیں

Comments are closed.