تفتیشی افسران ملزموں کو فائدہ دینے کیلئے کیا کام کرتے ہیں؟ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ برہم
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے ڈکیتی کے ملزم میاں خان کی ضمانت منظور کر لی ،عدالت نے رہائی کا حکم دے دیا
عدالت نے ملزم کی ایک لاکھ روہے کے مچلکوں کےعوض ضمانت منظور کرلی ۔ دوران سماعت چیف جسٹس محمد قاسم خان ناقص تفتیش پر آئی جی پنجاب پر برس پڑے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جس صوبے کا آئی جی اپنے تفتیشی افسران سے رپورٹس مکمل نہیں کروا سکتا، تو پھر اس صوبے کا اللہ حافظ ہے، صوبے کے آئی جی نے عدالت میں بھی اپنی بے بسی کا اظہار کیا تھا۔
چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تفتیشی بدنیتی کی بنیاد پر حقائق چھپاتے ہیں۔ بادی النظر میں بدنیتی کا حصہ اوپر تک جاتا ہے،
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سرفراز احمد کھٹانہ نے ملزم کا ریکارڈ پیش کیا ،سرکاری وکیل نے کہا کہ ملزم کے خلاف تھانہ پاکپتن میں ڈکیتی کا مقدمہ درج ہوا ۔ملزم پر 2011ء سے اب تک 25 مقدمات درج ہوئے ۔عدالت نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ تفتیشی افسران ملزموں کو فائدہ دینے کیلئے عدالتوں میں نامکمل رپورٹ پیش کرتے ہیں، عدالتوں میں نامکمل رپورٹ پیش کرنے کی وجہ تفتیشی افسران ہی بہتر جانتے ہیں،
وکیل صفائی نے کہا کہ ملزم کے خلاف دس لاکھ روپے کی ڈکیتی کا مقدمہ درج ہوا ۔برامدگی صرف دس ہزار روہے ہوئی ۔