بہت چھوٹی چھوٹی باتیں ہوتی ہیں جو کسی کی شخصیت کا بیانیہ بن جاتی ہیں. جیسے دوسروں کیلئے دروازہ کھول کر کھڑے ہو جانا. یہ دروازہ اگر آپ کھول سکتے
زندگی کا موسم ایک سا نہیں رہتا اس میں نشیب و فراز آتے ہیں. جب وقت موافق نہ ہو تو تنہا ایک معصوم سا پودا بھی اسے بھانپ لیتا ہے.
ایک پرندہ اپنے انڈوں بچوں کو سانپ سے بچانے کیلئے گھونسلا ایسا بناتا ہے جو سانپ کو فریب دیتا ہو. وہ سامنے کی طرف ایک خانہ بناتا ہے جو خالی
یورپ کے کسی قصبے میں بھکاری نے ایک گھر کے دروازے پر آواز لگائی. مالک مکان دروازے پر بچا ہوا کھانا لایا اس کے سامنے رکھا اور بھکاری سے کہا
جوئے کیلئے پوری دنیا میں مشہور لاس ویگاس کے کسی جوا خانے میں آپ کو گھڑی نظر نہیں آئے گی. وہ چاہتے ہی نہیں کہ اپنی کمائی کو جوئے کی
بنی اسرائیل کی روایات میں آتا ہے نوجوان داود علیہ السلام نے جب جالوت کے مظالم اور خوف کے بارے میں سنا تو اپنے بھائی سے پوچھا تم لوگ اس
ایک پھول کا حُسن اُس کلی کے صبر میں ہے جس نے اس حسن کو سمیٹ کر رکھا ہوتا ہے. دنیا کی نظروں سے دور یہ کلی پرت در پرت
چاول کے پودے سے نکلے ریشے سے بنے تتامی غالیچے جاپانی تہذیب کی نشانی ہیں. اسے یہ گھر میں بچھاتے ہیں اسی پر بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں اور اسی
شیر شاہ کراچی میں کار کی پسنجر سیٹ پر انتظار کرتے شیشے سے دیکھا ایک لمبا تڑنگا مجہول سا سادہ آدمی مجھے غور سے دیکھ رہا ہے. آنکھیں چار ہوئیں
کونو میگریگا آئرش باکسر ہے. ایک بار اپنی بیوی پر ہوئے ایک سوال پر اُس نے کہا جب مجھے کوئی نہیں جانتا تھا تب بھی میں ایک باکسر بننا چاہتا