سوات،توہین مذہب کے الزام میں قتل ،تھانہ جلانے پرمقدمہ درج

0
133
sawat

سوات کے علاقے مدین میں توہین مذہب کے الزام میں ایک شخص کے قتل اور پولیس اسٹیشن جلانے کے واقعات کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے

پولیس نے توہین مذہب کا الگ مقدمہ بھی درج کیا ہے،پولیس حکام کے مطابق دومقدمے درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے،

واضح رہے کہ سوات میں توہین مذہب کے الزام پر علاقہ مکینوں نے شہری کو آگ لگادی۔مدین کے علاقے میں لوگوں نے مبینہ ملزم کو تشدد کانشانہ بنایا۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کیا تو لوگوں نے تھانےکو بھی آگ لگادی اور ملزم کو تھانے سے نکال کر اسے جلا ڈالا۔پولیس کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ تشدد اور جلائے جانے کے باعث ملزم ہلاک ہوگیا جبکہ مشتعل مظاہرین کے حملے میں 8 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے مدین سوات میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔وزیراعلیٰ نے انسپکٹر جنرل پولیس سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی اور صورتحال کو کنٹرول کرنے کےلیے ہنگامی اقدامات کی ہدایت کی تھی،

سوات واقعہ پر مذہبی و سیاسی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ قانون ہاتھ میں کسی کو نہیں لینا چاہئے، اگر کسی نے جرم کیا ہے تو اسکے خلاف قانونی کاروائی ہونی چاہئے.

سوات واقعہ،ہم دین کا نام استعمال کر کے اسلام، قانون، آئین ،ریاست کو پیروں تلے روندتے ہیں، احسن اقبال
وفاقی وزیر، ن لیگی رہنما احسن اقبال نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس ایوان کو سوات واقعہ کا نوٹس لینا چاہیے کیونکہ ہمارا معاشرہ ایک ایسی تباہی کے کنارے پہنچ چکا ہے جہاں پر سٹریٹ جسٹس،جتھہ کلچرکے ذریعے ہم دین کے نام کو استعمال کر کے قانون اور ریاست کے تمام بنیادی اصولوں کواپنے پیروں تلے روند رہے ہیں، آج پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے، ہمارا ہمسایہ ملک بھی ہمارا مذاق اڑا رہا ہے، ان واقعات کا ایک تسلسل ہے، سیالکوٹ، جڑانوالہ، سرگودھا میں اسی قسم کے واقعات ہوئے، میں ذاتی مثال دینا چاہتا ہوں‌مجھے اللہ نے زندگی دی،جب ایک جنونی نے حملہ کیا، گولی آج بھی میرے جسم میں موجود ہے، معاشرہ تباہی کے کنارے پر پہنچا،ہم دین کا نام استعمال کر کے اسلام، قانون، آئین ،ریاست کو پیروں تلے روندتے ہیں، اسلام تو کافر کی لاش کی حرمت کا بھی حکم دیتا ہے،یہاں دیکھیں لوگوں کو زندہ مار کر لاشوں کو جلا کر کس طرح دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں،جنگ میں بھی ایسا نہیں ہوتا، ہم نے نوٹس نہ لیا تو یہ انارکی ہمیں جلا دے دی، ہم کہاں کھڑے ہیں، اسرائیل نے ظلم کا بازار گرم کر رکھا لیکن ہم بے بس ہیں،ہم دین کو استعمال کر رہے ہیں، علما کرام کا فرض ہے کہ اس کا نوٹس لیں، اس ایوان کی ایک خصوصی کمیٹی بنائی جائے جو واقعات کے محرکات کا جائزہ لے کر ایک لائحہ عمل دے.

توہین مذہب کے مبینہ ملزم کو ہم نے عاق کر دیا تھا، والدہ کا بیان
دوسری جانب توہینِ مذہب کرنے پر مشتعل ہجوم کے ہاتھوں مدین(سوات) میں جانبحق ہونے والے سلیمان کا تعلق سیالکوٹ سے ہے اس کی والدہ کا کہنا ہے کے میں نے اپنے بیٹے کو ڈیڑھ برس قبل عاق کر دیا تھا، سلیمان بیرون ملک محنت مزدوری کرتا تھا، – 2022 کو سلیمان جب بیرون ملک سے واپس آیا تو والدہ اور دیگر گھر والوں سے لڑنا، جھگڑنا اس کا معمول تھا، – 2022 میں والدہ اور بھائی کو جان سے مارنے کی کوشش پر والدہ کی مدعیت میں تھانہ سول لائن میں مقدمہ درج ہوا – ڈیڈھ سال قبل ہم نے نا فرمانی اور غلط عادات کی وجہ سے بیٹے کو اخبار میں اشتہار دے کر عاق کر دیا تھا، سلیمان کی والدہ کا کہنا ہے نا فرمان بیٹے کے کسی بھی عمل کے ذمہ دار نہیں ہیں،

سوات واقعہ،وفاقی ادارے کی رپورٹ آ گئی،پولیس حراست میں ملزم نے توہین مذہب سے انکار کیا تھا
علاوہ ازیں سوات میں توہین مذہب کے واقعہ کے حوالہ سے وفاقی ادارے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس کی جانب سے ملزم کو تھانے منتقل کرنا غلطی تھی، ایس ایچ او نے حکام سے رہنمائی حاصل نہیں کی، نہ ہی ملزم کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ ہجوم کے وقت اعلیٰ پولیس افسران یا سیاسی رہنماؤں کی غیر موجودگی بھی نقصان کا باعث بنی،پولیس کی حراست میں ملزم نے توہین مذہب سے انکار کیا تھا، پولیس اور ہجوم کے درمیان تصادم میں پانچ پولیس اہلکاروں سمیت 16 افراد زخمی ہوئے تھے،جلاؤ گھیراؤ کے دوران تھانہ میں پولیس وین، 2 موٹر سائیکلیں اور 5 گاڑیاں بھی جلائی گئیں واقعے میں ڈی ایس پی آفس اور ایس ایچ او کوارٹر کو بھی نقصان پہنچا۔

Leave a reply