طاہر اشرفی کی خدمات ہر حکومت کیلئے ہوتیں،انکو جواب نہیں دوں گا، کامران مرتضیٰ
![tahir kamran](https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2024/12/tahir-kamran-905x613.png)
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سینئر رہنما اور سینیٹر کامران مرتضٰی نے حکومت کے حالیہ اجلاس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے اپنے ہی بل کے خلاف اجلاس بلا کر صرف تماشا لگایا ہے۔
سینیٹر کامران مرتضٰی کا کہنا تھا کہ یہ بل دراصل جے یو آئی کے مطالبے پر لایا گیا تھا لیکن وہ حکومتی بل تھا جس پر حکومت نے خود ہی اعتراضات اٹھا کر اجلاس طلب کیا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان علما کونسل کے چیئرمین علامہ طاہر اشرفی کو کسی بھی قسم کا جواب دینے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے کیونکہ ان کی خدمات ہر حکومت کے ساتھ جڑی رہتی ہیں۔
دوسری جانب، چیئرمین پاکستان علما کونسل علامہ طاہر اشرفی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر مولانا فضل الرحمان الگ قانون سازی کرانا چاہتے ہیں تو وہ حکومت کی فیصلہ سازی سے الگ ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ تلخیاں نہیں چاہتے بلکہ معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہونا چاہیے۔علامہ طاہر اشرفی نے مزید کہا کہ اگر حکومت کسی بڑی تعداد میں لوگوں کو میدان میں لانے کا ارادہ رکھتی ہے تو وہ مدارس کی طاقت کو نظرانداز نہیں کر سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ مدارس کے لاکھوں طلبہ و علماء کا ایک بڑا گروہ اسلام آباد میں موجود ہے اور اگر ضرورت پیش آئی تو وہ بھی اپنے مطالبات کے لیے احتجاج کر سکتے ہیں۔
علاوہ ازیں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے رہنما مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ ریاست سے تصادم نہیں چاہتے بلکہ مدارس کی رجسٹریشن کے معاملے میں حکومت سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت مدارس کی رجسٹریشن کو وزارتِ تعلیم سے وزارتِ صنعت کے تحت منتقل کرنے کی کوشش کرے گی تو وہ اسے مسترد کریں گے۔مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ علما کے خلاف علما کو لایا جا رہا ہے، جو کہ ایک بدقسمتی ہے، کیونکہ مدارس کے طلبہ اور علما کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جو اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھا سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ قافلے اور مظاہرے نہیں چاہتے بلکہ تعلیم کو تعلیم اور سیاست کو سیاست کے میدان میں دیکھنا چاہتے ہیں۔