بھارتی شہر احمد آباد میں پیش آنے والے المناک مسافر بردار طیارے کے حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے حوالے سے ائیر انڈیا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کیمبل ولسن نے اپنی تشویش اور وضاحت کا اظہار کیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، ائیر انڈیا کے سی ای او کیمبل ولسن نے بتایا ہے کہ AI171 حادثے کی ابتدائی رپورٹ میں تباہ شدہ طیارے یا اس کے انجنوں میں کسی قسم کی مکینیکل خرابی یا مینٹیننس کا مسئلہ نہیں پایا گیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ طیارے کی دیکھ بھال مکمل تھی اور اس کے انجن، ایندھن کے معیار، اور دیگر تکنیکی پہلوؤں میں کوئی غیر معمولی خرابی نہیں تھی۔ائیر انڈیا کے چیف ایگزیکٹو نے یہ ریمارکس اپنی کمپنی کے ملازمین کو لکھے گئے ایک خط میں دیے، جس میں انہوں نے میڈیا کی جانب سے گردش کرنے والی افواہوں، قیاس آرائیوں اور غیر مصدقہ نظریات کی سختی سے تردید کی۔ کیمبل ولسن نے کہا کہ ان قیاس آرائیوں پر توجہ دینے کے بجائے، تمام کو چاہیے کہ وہ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پر دھیان دیں، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ طیارے اور اس کے انجنوں میں کوئی مکینیکل یا مینٹیننس کا مسئلہ نہیں تھا،ایندھن کے معیار میں کوئی کمی یا خرابی نہیں تھی،طیارے کے ٹیک آف رول میں کوئی غیر معمولی واقعہ پیش نہیں آیا،پائلٹس کی طبی حالت بھی حادثے سے قبل مکمل طور پر معمول کے مطابق تھی
واضح رہے کہ بھارت کے ائیر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اس حادثے کی بنیادی وجہ دونوں انجنوں کو ایندھن کی سپلائی کا بند ہونا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایندھن کنٹرول کرنے والے دونوں سوئچز تقریباً ایک سیکنڈ کے فرق سے یکے بعد دیگرے "CUTOFF” پوزیشن میں چلے گئے، جس کی وجہ سے انجنوں کی ایندھن کی فراہمی منقطع ہوگئی اور جہاز گرنا شروع ہو گیا۔
یہ حادثہ جون کے مہینے میں پیش آیا تھا جب احمد آباد میں ائیر انڈیا کا مسافر طیارہ گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس المیے میں طیارے پر سوار 260 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے، جس نے پورے ملک کو غمزدہ کر دیا تھا۔ائیر انڈیا کے سی ای او کیمبل ولسن کے بیان سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ ابتدائی تحقیقات نے طیارے یا اس کے انجنوں میں تکنیکی خرابی کو حادثے کی بنیادی وجہ سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے مزید تفصیلی تحقیقات اور رپورٹس کا انتظار کیا جا رہا ہے تاکہ حادثے کی حقیقی وجوہات معلوم کی جا سکیں اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔