پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے سربراہ اور ممبر قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان سے اپیل کی ہے کہ وہ 14 دسمبر سے شروع کرنے والی سول نافرمانی کی تحریک کو مؤخر کر دیں۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ موجودہ سیاسی صورتحال میں حکومت کے ساتھ مذاکرات وقت کی اہم ضرورت ہیں، اور ان مذاکرات سے مسائل کا حل نکالنا ملک کی بہتری کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی قیادت کو مشورہ دیا کہ سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے سے قبل حکومت کے ساتھ بات چیت کی جانی چاہیے تاکہ آئندہ کے سیاسی لائحہ عمل پر اتفاق کیا جا سکے۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اگر بات چیت سے مسائل کا حل نکلتا ہے تو یہ سب سے بہترین حل ہوگا، لیکن اگر مذاکرات میں کوئی نتیجہ نہ نکلے تو پھر سول نافرمانی کی تحریک چلانی پڑے گی۔

اپوزیشن اتحاد کے اجلاس میں محمود خان اچکزئی کی تنقید
ذرائع کے مطابق، محمود خان اچکزئی نے گزشتہ روز اپوزیشن اتحاد کے اجلاس میں پی ٹی آئی کی حکمت عملی پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ بغیر کسی واضح حکمت عملی کے محض احتجاج کرنا یا کسی تحریک کا آغاز کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ اس میں کوئی خاص منصوبہ بندی موجود نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ضلعی سطح پر احتجاج کرنا زیادہ موثر اور دانشمندانہ عمل ہو گا، کیونکہ اس طرح عوام میں زیادہ بیداری پھیلائی جا سکتی ہے۔محمود خان اچکزئی نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے نرم رویے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ان کے فیصلوں میں ابہام اور اختلافات نے پی ٹی آئی کے موقف کو کمزور کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت کے اندر اختلافات اور حکمت عملی کی کمی سے پارٹی کے حامیوں میں اضطراب بڑھا ہے۔ انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ پی ٹی آئی کے بعض رہنماؤں نے بانی کی رہائی کے حوالے سے کوئی واضح حکمت عملی نہیں اپنائی، جس کی وجہ سے ان کی حمایت میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کے ساتھ مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے تو 14 دسمبر سے سول نافرمانی کی تحریک پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنما اس بات پر اصرار کر رہے ہیں کہ حکومت کے ساتھ بات چیت سے صرف وقتی فائدہ ہوگا، لیکن اگر حکومت اپنی پوزیشن پر قائم رہتی ہے تو پھر تحریک کا آغاز ضروری ہو گا۔ پی ٹی آئی کے مطابق، اگر مذاکرات میں کامیابی نہیں ملتی تو سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز ایک ناگزیر عمل بن جائے گا، اور اس تحریک کے ذریعے عوامی حقوق اور جمہوریت کے لیے آواز بلند کی جائے گی۔

محمود خان اچکزئی نے اپوزیشن اتحاد کے اجلاس میں یہ بھی کہا کہ اگر حکومت کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ فوری طور پر چار ماہ کے اندر انتخابات کا مطالبہ کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا فیصلہ جلد از جلد ہونا چاہیے کہ حکومت کب اپنی مدت مکمل کرے گی اور نئے انتخابات کا انعقاد کب ہوگا۔ اچکزئی نے اس بات پر زور دیا کہ مذاکرات سے مسائل کا حل نکلنے کی صورت میں ملک میں سیاسی استحکام آئے گا اور اس کے نتیجے میں عوام کو فائدہ ہوگا۔

جون ایلیاء کی 93 ویں سالگرہ: اردو ادب کا بے مثال شاعر

وزیراعلیٰ پنجاب کی چین کی ٹیکنالوجیز کمپنیوں کو آپریشن شروع کرنے کی دعوت

اسلام آباد: ہوٹل میں لڑکی کی لاش ملنے کا کیس، ملزم علی رضا گرفتار

Shares: