آگرہ کا مشہور تاج محل، جو کہ مغلیہ دور کا ایک عظیم فن تعمیر ہے، نے مالی سال 2019-20 سے 2023-24 تک کے عرصے میں آثار قدیمہ سروے آف انڈیا ے تحت محفوظ یادگاروں میں سب سے زیادہ آمدنی حاصل کی ہے۔ یہ بات حکومت کی طرف سے شیئر کیے گئے ڈیٹا میں سامنے آئی ہے۔

یونین کلچر منسٹر گجندر سنگھ شیکھاوت نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب کے دوران یہ ڈیٹا فراہم کیا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں مختلف یادگاروں سے فروخت ہونے والے داخلہ ٹکٹس سے محکمہ آثار قدیمہ کو کتنی آمدنی حاصل ہوئی ہے، اور کون سی یادگاروں نے سب سے زیادہ آمدنی حاصل کی۔شیکھاوت نے اس حوالے سے مالی سال 2019-20 سے لے کر 2023-24 تک کے اعداد و شمار ایک جدول کی صورت میں فراہم کیے، جن میں تاج محل کو پانچوں سالوں میں سب سے زیادہ آمدنی حاصل کرنے والی یادگار کے طور پر دکھایا گیا۔تاج محل، جو کہ مغل بادشاہ شاہ جہاں نے سترہویں صدی میں تعمیر کروایا تھا، دنیا کی سب سے خوبصورت عمارتوں میں شمار کی جاتی ہے۔

مالی سال 2019-20: آگرہ کا قلعہ اور دہلی کا قُطب مینار دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔
مالی سال 2020-21: تمل ناصو کے ممالا پورم کے مجسموں کا گروپ اور اوڈیشہ کا سن ٹیمپل دوسرے اور تیسرے نمبر پر آئے۔
مالی سال 2023-24: دہلی کا قُطب مینار اور لال قلعہ دوسرے اور تیسرے نمبر پر تھے۔

یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ تاج محل نے سب سے زیادہ سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کیا اور محکمہ آثار قدیمہ کو سب سے زیادہ آمدنی حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ یہ یادگار نہ صرف بھارت بلکہ عالمی سطح پر اپنی خوبصورتی اور تاریخ کے لیے مشہور ہے۔

Shares: