چین اور سعودی عرب نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کی حمایت کی .وفاقی وزیر خزانہ

m auranzeb

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ چین اور سعودی عرب نے پاکستان کی آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کی ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ چین نے آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری کے لیے بھی مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت معیشت کی بہتری کے لیے اقدامات کر رہی ہے اور نچلے طبقے پر ٹیکس کا بوجھ ڈالنے سے گریز کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس ادائیگی کے عمل کو آسان بنانے کے لیے تاجر دوست اسکیم متعارف کرائی گئی ہے، تاکہ ٹیکس ادا کرنے والے کاروباری حضرات کو سہولت فراہم کی جا سکے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ سیلری کلاس سے آئے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ نچلے طبقے پر ٹیکس کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ یکم جولائی سے اب تک تقریباً 70 ارب روپے کے ریفنڈز دیے جا چکے ہیں، جو معیشت کی بہتری کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ مقامی سطح پر ٹیکس نظام کی بہتری کے لیے بات چیت جاری ہے اور زراعت کے شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ایف بی آر کی اصلاحات کے حوالے سے وزیراعظم ہر ہفتے میٹنگ کرتے ہیں اور وزرائے اعلیٰ زرعی شعبے پر ٹیکس کے لیے قانون سازی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا نظام ہر سیکٹر کے لیے انتہائی سادہ بنایا جائے گا۔ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ایف بی آر کی اصلاحات کے حوالے سے وزیراعظم ہر ہفتے میٹنگ کرتے ہیں۔ وزرائے اعلیٰ زرعی شعبے میں ٹیکس کے لیے قانون سازی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹائلزیشن کی بدولت ہمیں نان فائلرز کا لائف اسٹائل ڈیٹا حاصل کرنے میں مدد ملی ہے، جس سے ٹیکس چوری کے خلاف کاروائی میں مزید آسانی ہو گی۔
نان فائلرز کو سینٹرلائزڈ طریقے سے نوٹس بھیجے جائیں گے تاکہ ہراسگی کے واقعات کا خاتمہ ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ تاجر دوست اسکیم کے تحت تاجروں کے لیے ٹیکس کا عمل انتہائی آسان کر دیا گیا ہے اور ٹیکس نادہندگان ملک اور عوام کے ساتھ مخلص نہیں ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن کی وجہ سے کرپشن اور ہراسگی کو روکنے کے لیے نان فائلرز کو سینٹرلائزڈ طریقے سے نوٹس بھیجے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کسٹمز میں 50 سے 200 ارب کی انڈر انوائسنگ ہے اور ٹیکس نادہندگان ملک اور عوام کے ساتھ مخلص نہیں ہیں۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ 5 وزارتوں کے انضمام پر غور کیا جا رہا ہے اور آئی ٹی اور ٹیلی کام کے انضمام پر کام ہو رہا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ صحت کا شعبہ صوبوں کی ذمہ داری ہے اور کشمیر اور گلگت بلتستان کی وزارت ضم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر میکرو اکنامک استحکام نہیں لاتے تو مسائل ہوں گے اور ہمیں تمام سرمایہ کاری برآمدی شعبوں پر کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مشکل فیصلوں کی وجہ سے اس وقت تکلیف ہو رہی ہے لیکن معیشت کی بہتری کے لیے یہ فیصلے ضروری ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ چین نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کی ہے اور آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری میں بھی مدد کی یقین دہانی کرائی ہے، جبکہ سعودی عرب اور چین دونوں کا تعاون موجود ہے۔ وزیر خزانہ نے چین کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تفصیلی بات چیت کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ پانڈہ بانڈ پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔ چین نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کو سراہا ہے اور آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری میں بھی چین کی حمایت حاصل ہوگی۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہمیں چین اور امریکا دونوں بلاکس کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا اور مقامی یا بیرونی سرمایہ کاروں سے یکطرفہ معاہدہ ختم کرنے سے اجتناب کرنا ہوگا۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ٹیکس کے مراحل کو آسان بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اپنی ذاتی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بیرون ممالک میں ہر سال ایک سادہ فارم آتا ہے جس میں ٹیکس کی تفصیلات درج ہوتی ہیں، جبکہ یہاں تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس کی ادائیگی کے لیے وکیل کی ضرورت پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس نظام کو آسان اور سادہ بنانا ہوگا۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ وفاقی حکومت اپنے اخراجات کم کرنے پر غور کر رہی ہے اور رائٹ سائزنگ کے لیے پانچ وزارتوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ وزارتوں کے بعض شعبوں کا انضمام ممکن ہے، اور آئی ٹی اور ٹیلی کام کے انضمام پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ صحت کا شعبہ صوبوں کی ذمہ داری ہے، جبکہ کشمیر اور گلگت بلتستان کی وزارتوں کو ضم کرنے کی ضرورت ہے۔

آئی ایم ایف معاہدے کی اہمیت
محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف کے اسٹاف لیول معاہدے کے تحت میکرو اکنامک استحکام لانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم یہ استحکام نہیں لائیں گے تو مسائل حل نہیں ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے ایک ہفتے کے دوران انہوں نے ریٹنگ ایجنسیوں مودی اور فچ سے ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ یہ ہمارا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہو تو ہمیں ایکسپورٹ کی گروتھ اور فارن ڈائریکٹڈ انویسٹمنٹ پر توجہ دینی ہوگی۔وفاقی وزیر خزانہ کی پریس کانفرنس نے ملک کی اقتصادی صورتحال، ٹیکس نظام میں اصلاحات، اور بیرونی تعلقات کے حوالے سے اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے۔ محمد اورنگزیب نے اپنی پریس کانفرنس میں ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کیے جانے والے اقدامات اور حکومتی ترجیحات کو واضح کیا۔

Comments are closed.