غیر سنجیدہ تجربات دہرانا حل نہیں،تجزیہ : شہزاد قریشی

ملک کی مخدوش معیشت کو سنبھالا دے کر ترقی کرتی ہوئی معیشت میں بدلنے کا بیڑہ اسحاق ڈار کے ذمے لگانا نہ صرف میاں محمد نواز شریف بلکہ ذمہ داران ریاست کا بہترین فیصلہ ہے۔ سینیٹر اسحا ق ڈار وزیر خزانہ نے بگڑی معاشی صورت کو درست سمت گامزن کرنے کی حامی بھر کے ملک اورعوام پر احسان کیا ہے جس کو سنجیدہ کاروباری اور عوامی حلقے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں استحکام کا رحجان اور سٹاک ایکسچینج میں بلندی کی روش کسی معجزے سے کم نہیں پاکستان کو سری لنکا کی معیشت سے تشبیہہ دینے والے نابلد و ن اکام سیاسی اور معاشی پنڈتوں کو منہ کی کھانی پڑی اسحاق ڈار نے وطن عزیز کو معاشی گرداب سے نکالنے کی اٰمید کو زندہ کردیا۔

ان کے سامنے آئی ایم ایف سمیت تمام بین الاقوامی مالیاتی فورمز کے ساتھ پاکستان کا کیس لڑنا ہے جبکہ ملکی سطح پر مائکرو اکنامکس کو نئے سرے سے منظم کرنے سے لے کر میگا اکنامکس، سمال انڈسٹری سے لے کر بڑی صنعتوں کی ترقی پٹرولیم کی قیمتوں میںکمی جیسے چیلنجز ہیں۔ ان تمام مسائل سے نمٹنے کے لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ وہ لوگ جو ملک کی ماضی قریب کی ابھرتی معیشت سے کھلواڑ کھیل گئے ان کو ہوش کے ناخن لے کر معاشی ترقی کے لئے ساز گارسیاسی وسماجی ماحول فراہم کرنے میں مدد دینی چاہئیے اور وسیع تر قومی مفاد میں معاشی استحکام کی مخلصانہ کوششوں کو کامیاب ہوتے دیکھنا چاہیئے ایک ساز گار سیاسی وسماجی ماحول ہی معاشی ترقی کو پنپنے دے گا۔

دفاعی اور کاروباری ترقی کے شعبوں ملک ایک بار پھر اقوام عالم میں دوبارہ ابھرتی ہوئی معاشی قوت کا مقام حاصل کرے گا۔ معاشی ترقی کا سنبھالا بلاشبہ دفاع پاکستان کا ضامن ہوگا ۔ گذشتہ چند سالوں کے دوران جوغیر سنجیدہ وغیر دانشمندانہ تجربات کئے گئے اٰن کو دہرانے سے گریز کیا جائے ۔ادھر حکمران جماعت کے وزراء اور مشیران کو بھی چاہیے کہ وہ نہ صرف بے بنیاد پروپیگنڈوں کا منہ توڑ جواب دیں بلکہ ا پنے اپنے حلقوں اور علاقوں میں عوام رابطہ مہم کے ذریعے عوامی مسائل کو حل کریں اور اپنے آپ کو اسلام آباد کےایوانوں کی زینت ہی نہ بنائے رکھیں ۔ غرور اور تکبر کی حدوں کو کراس کرنے سے گریز کریں۔

Shares: