تکبر ایک معاشرتی برائی تحریر: محمد آصف شفیق

0
72

معاشرے میں پائی جانی والی معاشرتی بیماریوں میں تکبر بھی ایک معاشرتی بیماری ہے جو ہمارے معاشرے میں عام ہے اور اسے آجکل برا بھی نہیں سمجھا جاتا جبکہ تکبر ہمارےرب کو بالکل پسند نہیں ، متکبر شخص کا ٹھکانہ جہنم بتایا گیا ہے ، تکبر حق کی طرف سے منہ موڑنے اور دوسرے لوگوں کو کمتر سمجھنے کو کہتے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تبارک وتعالی فرماتے ہیں کہ تکبر میری چادر ہے عظمت میرا ازار ہے پس جو کوئی مجھ سے اس کے بارے میں جھگڑا کرے گا میں اسے آگ میں پھینک دوں گا۔
سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 699
اِنَّمَا يُؤْمِنُ بِاٰيٰتِنَا الَّذِيْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِهَا خَرُّوْا سُجَّدًا وَّسَبَّحُوْا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ 15۝۞
ہماری آیات پر تو وہ لوگ ایمان لاتے ہیں جنہیں یہ آیات سنا کر جب نصیحت کی جاتی ہے تو سجدے میں گر پڑتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے ۔(سورۃ السجدہ 15)
وَاَمَّا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا ۣ اَفَلَمْ تَكُنْ اٰيٰتِيْ تُتْلٰى عَلَيْكُمْ فَاسْتَكْبَرْتُمْ وَكُنْتُمْ قَوْمًا مُّجْرِمِيْنَ 31؀
اور جن لوگوں نے کفر کیا تھا (اُن سے کہا جائے گا )، ’’ کیا میری آیات تم کو نہیں سنائی جاتی تھیں؟ مگر تم نے تکبر کیا اور مجرم بن کر رہے ۔
(سورۃ الجاثیہ 31)
جبکہ تکبر کرنے والوں کیلئے آخرت میں بھی رسوائی ہی مقدر ہے
وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا عَلَي النَّارِ ۭ اَذْهَبْتُمْ طَيِّبٰتِكُمْ فِيْ حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُمْ بِهَا ۚ فَالْيَوْمَ تُجْـزَوْنَ عَذَابَ الْهُوْنِ بِمَا كُنْتُمْ تَسْـتَكْبِرُوْنَ فِي الْاَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنْتُمْ تَفْسُقُوْنَ 20؀ۧ
پھر جب یہ کافر آگ کے سامنے لاکھڑے کیے جائیں گے تو ان سے کہا جائے گا : ’’ تم اپنے حصّے کی نعمتیں اپنی دنیا کی زندگی میں ختم کر چکے اور ان کا لُطف تم نے اُٹھا لیا ، اب جو تکبر تم زمین میں کسی حق کے بغیر کرتے رہے اور جو نافرمانیاں تم نے کیں ان کی پاداش میں آج تم کو ذِلّت کا عذاب دیا جائے گا ۔(20سورۃ الاحقاف )حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص اپنی ازار تکبر سے لٹکائے ہوئے جا رہا تھا کہ زمین میں دھنس گیا اور وہ قیامت تک زمین میں دھنستا چلا جائے گا
صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 744
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص تکبر سے اپنے کپڑے کو لٹکائے گا قیامت کے دن خداوند تعالیٰ اس پر رحمت کی نظر سے نہ دیکھے گا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا میرے کپڑے کا ایک کونہ لٹک جاتا ہے ہاں میں اس کی نگہداشت رکھوں تو خیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بے شک تم تکبر نہیں کرتے-صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 912

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت اور دوزخ آپس میں جھگڑا کریں گی دوزخ کہے گی کہ میں متکبر اور ظالم لوگوں کے لئے مخصوص کردی گئی ہوں اور جنت کہے گی کہ مجھ کو کیا ہوگیا ہے کہ مجھ میں صرف کمزور اور حقیر لوگ داخل ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ کہ تو میری رحمت ہے میں تیرے ذریعہ سے اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گا رحمت کروں گا اور جہنم سے فرمائے گا کہ تو عذاب ہے میں تیرے ذریعہ سے جن بندوں کو چاہوں گا عذاب دوں گا اور ان دونوں میں سے ہر ایک کے لئے بھرنے کی ایک حد مقرر ہے لیکن دوزخ نہیں بھرے گی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنا پاؤں اس میں رکھ دے گا تو وہ کہے گی کہ بس بس اس وقت دوزخ بھر جائے گی اور ایک حصہ دوسرے حصہ سے مل کر سمٹ جائے گا اور اللہ بزرگ و برتر اپنی مخلوق میں سے کسی پر ظلم نہیں کرتا اور جنت کے لئے اللہ تعالیٰ ایک دوسری مخلوق پیدا کرے گا۔صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 2058
حارث بن وہب، خزاعی ؓسے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ کیا میں تمہیں اہل جنت کی خبر نہ دوں وہ ہر کمزور اور حقیر ہے اگر اللہ پر کوئی قسم کھالے تو اللہ اس کو پورا کردے کیا میں تمہیں دوزخ والوں کی خبر نہ دوں وہ شریر مغرور اور تکبر والے لوگ ہیں
صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 2130
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں تم کو جنتی لوگ نہ بتا دوں وہ کمزور اور مظلوم ہیں، اگر وہ کسی بات پر اللہ کی قسم کھالیں تو اللہ اسے پورا کر دیتا ہے اور دوزخ میں جانے والے مغرور اور سرکش اور متکبر لوگ ہیں۔صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1595
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں نہیں جائے گا اس پر ایک آدمی نے عرض کیا کہ ایک آدمی چاہتا ہے کہ اس کے کپڑے اچھے ہوں اور اس کی جو تی بھی اچھی ہو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ جمیل ہے اور جمال ہی کو پسند کرتا ہے تکبر تو حق کی طرف سے منہ موڑنے اور دوسرے لوگوں کو کمتر سمجھنے کو کہتے ہیں۔صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 266
حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کوئی آدمی دوزخ میں داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان ہوگا اور کوئی ایسا آدمی جنت میں داخل نہیں ہو جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی تکبر ہوگا۔صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 267

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا اللہ اس آدمی کی طرف نظر نہیں فرمائے گا کہ جو آدمی اپنا کپڑا زمین پر متکبرانہ انداز میں گھسیٹ کر چلے۔صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 956

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی چلتے ہوئے جارہا تھا اسے اپنے سر کے بالوں اور دونوں چادروں سے اتراہٹ (یعنی تکبر)پیدا ہوئی تو اس آدمی کو فورا زمین میں دھنسا دیا گیا اور قیامت قائم ہونے تک زمین میں دھنستا چلا جائے گا۔ صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 968
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن اللہ رب العزت آسمانوں کو لپیٹ لے گا پھر انہیں اپنے دائیں ہاتھ میں لے کر فرمائے گا میں بادشاہ ہوں ،زور والے(جابر)بادشاہ کہاں ہیں تکبر والے کہاں ہیں پھر زمینوں کو اپنے بائیں ہاتھ میں لے کر فرمائے گا میں بادشاہ ہوں زور والے بادشاہ کہاں ہیں تکبر والے کہاں ہیں؟ صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2550

حضرت علی رضی اللہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے منع فرمایا ہے سونے کی انگوٹھی سے اور قسی (ریشمی کپڑا) پہننے سے اور سرخ زین (پرسوار ہونے) سے (اس لیے کہ ان چیزوں سے آدمی متکبر ہوجاتا ہے کیونکہ یہ غرور و فخر کی چیزیں ہیں)۔ سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 661
اللہ رب العالمین سے دعا ہے کہ ہمیں عاجزی اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائیں اور تکبر سے محفوظ رکھیں- آمین یا رب العالمین

@mmasief

Leave a reply