تخت لاہور ، جنگ چھڑ گئی، کتنے حصے کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کےصوبائی دارالحکومت لاہور کو 2 حصوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،
تخت لاہور کو 2 حصوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،کینٹ اور سٹی ڈسٹرکٹ بنائے جائیں گے،لاہور کو 2 اضلاع میں تقسیم کر کے سیاسی اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا ،تحصیل فیروز والا کو لاہور میں شامل کرنے کی تجویز سامنے آ گئی،
تحصیل کوٹ عبدالمالک کو تحصیل راوی بنانے کی تجویز دی گئی ہے،موٹروے بائونڈری لائن قرار دینے کی تجویزسامنے آئی ہے ، لاہور کو انتظامی لحاظ سے2 حصوں میں تقسیم کرنے کے لیے بورڈ آف ریونیو شیخوپورہ اور لاہور کے محکمہ مال ایل ڈی اے سمیت متعدد محکموں کی ٹیمیں پیپر ورک کر رہی ہیں اور اب تک ہونے والے پیپر ورک کے مطابق 2 حصوں کو متوقع طور پر لاہور سٹی اور لاہور صدر کا نام دیا جائے گا اور لاہور کی تاریخی حیثیت برقرار رکھنے کی خاطر اس کی تمام تاریخی عمارتوں کو لاہور سٹی کا حصہ بنایا جائے گا
لاہور کو انتظامی طور پر 2 حصوں میں تقسیم کرنے کی تجاویز کے بارے میں محکمہ پولیس کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے کہ دونوں حصوں میں پولیس کے علیحدہ علیحدہ دفاتر بنانے اور افسروں کو تعینات کرنے کے بارے میں جلد کام مکمل ہوں گے اب تک اس سلسلہ میں مرتب کی جانے والی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ ضلع لاہور سٹی 5 تحصیلوں لاہور سٹی نیاز بیگ ماڈل ٹاؤن کاہنہ اور رائے ونڈ پر مشتمل ہوگا اسی طرح ضلع لاہور صدر فیروز والا کوٹ عبدالمالک شالیمار کینٹ اور ہربنس پورہ پر مشتمل ہوگا
محکمہ مال شیخوپورہ کی طرف سے تجویز دی گئی کہ تحصیل فیروز والا کو تحصیل راوی کا نام دے دیا جائے گا اور موجودہ موٹر وے کو مجوزہ دونوں نئے اضلاع کی باؤنڈری لائن قرار دے دیا جائے اس تجویز کی محکمہ فنانس کی طرف سے تائید نہیں کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ موٹر وے کو حد بندی قرار دینے میں کئی مشکلات حائل ہوسکتی ہیں۔ لاہور کو 2 حصوں میں تقسیم کرنے کے بارے میں سیاسی رہنماؤں کو بھی اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ شہر کی دو حصوں میں تقسیم کے معاملے پر وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار وزیراعظم عمران خان کو اعتماد میں لیں گے، لاہور کی تقسیم کا حتمی فیصلہ وزیراعظم کے گرین سگنل سے مشروط ہے۔
کمشنر لاہور ذوالفقار احمد گھمن کا کہنا ہے کہ شہر کو انتظامی طور پر تقسیم کرنا سوچ و بچار کا کام ہے، کراچی کی تقسیم کا مطالعہ کیا جا رہا ہے، تاہم شہر کی تقسیم کا حتمی فیصلہ وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیراعظم ہی کریں گے۔