پھلتا پھولتا ضلع تلہ گنگ آخر کہاں کھو گیا۔۔۔؟؟؟
پہلی قسط
تحریر:شوکت علی ملک
تلہ گنگ ضلع بناؤ تحریک جوکہ برسوں سے چلتی آرہی تھی، جس کو عوامی مطالبات و خواہشات کے عین مطابق سابق صوبائی وزیر حافظ عمار یاسر نے شبانہ روز محنتوں اور کاوشوں سے عملی جامہ پہناتے ہوئے تلہ گنگ کو ضلع کا درجہ دلوا کر غازیوں اور شہیدوں کی سرزمین کو ایک منفرد شناخت سے نوازا، مگر بدقسمتی سے تلہ گنگ و لاوہ کے عوام اپنے اس قیمتی اثاثے ضلع تلہ گنگ کا بھی دفاع نہ کرسکے، سابقہ دور حکومت ختم ہوتے ہی موجودہ ن لیگ کی منظورِ نظر پنجاب حکومت نے نامعلوم کرداروں کی ایماء پر آتے ہی ضلع تلہ گنگ کی بکھیاں ادھیڑنا شروع کردی، جس کی پہلی باضابطہ کاروائی تلہ گنگ میں نوتعینات ضلعی افسران کی ٹرانسفرز کرکے کی گئی، جس کے بعد الیکشن کمیشن کے احکامات کی آڑ لیتے ہوئے تلہ گنگ ضلع کو ڈی نوٹی فائی کرکے تلہ گنگ و لاوہ کی عوام پر ظلم و بربریت کی انتہاء کردی گئی، مگر کسی کا کیا قصور جب کسی قوم یا قبیلے کے لوگ بےحس ہو جائیں وہ اپنے حقوق کے حصول کی بجائے خاموشی اختیار کیے رکھیں اور مفاد پرستی کو ترجیح دیں تو وہ ایسے ہی برتاؤ کے مستحق ٹھہرتے ہیں، ہم سب اس سیاہ دور کی اوچھی کارروائی پر خاموش تماشائی بنے رہے، جس کا خمیازہ شاید ہمارے آنے والی نسلیں بھی بھگتیں گی، اس دوران ضلع تلہ گنگ کی بنیاد رکھنے والے اور اس کو عملی جامہ پہنانے والے کچھ غیور، باشعور اور دھرتی کے وفادار بیٹوں نے کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا جس پر معزز عدالت نے تلہ گنگ ضلع بحالی کے احکامات صادر فرمائے، مگر موجودہ قانون و آئین سے بالاتر نگران حکومت ٹس سے مس نہ ہوئی اور یوں تلہ گنگ اب بھی اپنی کھوئی ہوئی شناخت پانے کےلیے کسی مسیحا اور دھرتی کے وفادار بیٹے کا بڑی شدت سے انتظار کررہا ہے۔
جاری ہے۔۔

Shares: