وہ شادی شدہ جوڑے جو باہمی عزت و احترام کے ساتھ سچے دل سے ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں انہوں نے واقعی اپنے گھر کو ایک چھوٹی سی جنت بنا رکھا ہے ۔لیکن بد قسمتی سے ازدواجی خوشیوں سے محروم ایسے زوجین کی افسوسناک خبریں بھی آئے دن سامنے آتی رہتی ہیں جو نفرت ،غصے اور انتقام میں ایک دوسرے کی جان تک لینے سے دریغ نہیں کرتے۔
آخر کیوں لوگ ایسے خراب تعلق کو نبھانے کی کوشش کرتے ہیں جس کا نتیجہ قتل و غارت کی صورت میں نکلتا ہے ؟ اس ضمن میں ایسے واقعات بھی تواتر کے ساتھ رونما ہوتے رہتے ہیں جن میں شادی شدہ افراد کسی غیر کی محبت میں مبتلا ہو کر اپنے شریک حیات کو راستے سے ہٹانے کے لیے اسے موت کی وادی میں پہنچا دیتے ہیں ۔ ایسی خبریں ہماری نظروں سے گزرتی رہتی ہیں جہاں کبھی بیوی اپنے شوہر کو آشنا کی مدد سے قتل کر دیتی ہے تو کہیں شوہر اپنی محبوبہ کو پانے کے لیے بیوی کو موت کے گھاٹ اتار دیتا ہے۔۔آخر یہ کیسا جنونی بلکہ خونی عشق ہے جو نکاح جیسے مقدس بندھن کو پامال کر کے رکھ دیتا ہے۔ جو عورت کسی غیر مرد کو پانے کے لیے اپنے شوہر کو قتل کرا دیتی ہے وہ کسی اور سے کیا وفا کرے گی؟ اور جو شوہر دوسری عورت کی خاطر اپنی زوجہ کومار ڈالتا ہے وہ بھلا کیسے کسی سے پیار کر سکے گا؟ سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر کیا سوچ کر یہ بے حس لوگ اس حد تک سفاکیت کا مظاہرہ کرجاتے ہیں۔ان کے دلوں میں نہ تو خدا کا خوف ہوتا ہے اور نہ ہی قانون کا کوئی ڈر۔اگرچہ یہ ظالم افراد اپنے انجام کو ضرور پہنچتے ہیں لیکن جن معصوم لوگوں کے خون سے انہوں نے ہاتھ رنگے ہوتے ہیں ان غریبوں کا کیا قصور تھا؟ کتنا اچھا ہوتا کہ یہ جنونی لوگ انہیں بے دردی سے قتل کرنے کی بچائے راہیں جدا کر لیتے ۔
طلاق کا راستہ اسی لیے تو موجود ہے کہ اگر زوجین میں سے کوئی ایک یا دونوں ایک دوسرے کے لیے ناپسندیدہ اور ناقابل برداشت ہو جائیں تو وہ ایک دوجے کی زندگی سے نکل جائیں ۔ایک ہی چھت تلے رپتے ہوئے چپکے چپکے اپنے شریک حیات کے لیے قتل کی سازش تیار کرنا کس قدر گھناؤنا عمل ہے ۔وقتی طور پر اچانک طیش میں آکر دوسرے فریق کو قتل کردینا بھی اس امر کا ثبوت ہے کہ اس انسانیت سوز فعل کے پیچھے ایک طویل مدت سے نفرت پل رہی تھی ۔تو پھر کیوں نہ کسی کی جان لینے سے پہلے،اس انسان سے اپنی جان چھڑا لی جائے تاکہ ہمارا معاشرہ ایسے اندوہناک واقعات سے پاک ہو سکے ۔طلاق اگرچہ ایک ناپسندیدہ عمل ہے لیکن زندگی چھن جانے سے کئی گنا بہتر ہے ۔