بنگلہ دیش،طلبا کی سول نافرمانی تحریک،100 ہلاکتیں،ہزاروں گرفتار

0
83
bangla

بنگلہ دیش میں کوٹی سسٹم مخالف طلبا کی جانب سے سول نافرمانی تحریک کے اعلان کے بعد ہونے والے پرتشدد احتجاج میں ہلاکتوں کی تعداد 100 ہو گئی ہے

میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش میں سول نافرمانی کی تحریک چلانے والے طلبا نے بنگلہ وزیراعظم حسینہ واجد سے مستعفی‌ہونے کا مطالبہ کیا ہے اور سخت ترین کرفیو ہونے کے باوجود ڈھاکہ کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے،طلباکے ساتھ جھڑپوں میں اب تک 100 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ڈاکٹرز اور پولیس نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے،پولیس اور مظاہرین کے درمیان تازہ جھڑپیں بھی ہوئیں جن میں پولیس نے آنسو گیس اور دیگر ہلکے ہتھیاروں کا استعمال کیا جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں، حکام نے کرفیو والے علاقوں میں انٹرنیٹ بھی بند کردیا ہے اور ایک ہفتے میں کم ازکم 11 ہزار افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے

اتوار کے روز دارالحکومت ڈھاکا اور شمالی اضلاع میں ہلاکتیں ہوئیں جب کہ پولیس حکام کا بتانا ہےکہ مظاہرین نے سراج گنج کے علاقے میں پولیس پر بھی حملہ کیا کوٹہ سسٹم کے خلاف جولائی سے شروع ہونے والے احتجاج میں پرتشدد واقعات کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں

ملکی صورتحال پر بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کا کہنا ہے کہ جو لوگ احتجاج کے نام پر یہ سب تباہی کررہے ہیں وہ طالب علم نہیں جرائم پیشہ افراد ہیں، عوام کو ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا چاہیے ،

بھارت کا پڑوسی ملک شیخ حسینہ حکومت کے استعفے کے مطالبے پر بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ جب حکمران عوامی لیگ نے بنگلہ دیش میں استحکام بحال کرنے کے لیے مظاہرین کو دبانے کی کوشش کی تو پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس میں ایک کے بعد ایک ہلاکتیں ہوئیں۔ بنگلہ دیش میں آخری اطلاعات تک 100 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ مرنے والوں میں 14 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ اتوار کو مرنے والوں کی تعداد 98 سے بڑھ کر پیر کی صبح 100 سے زیادہ ہو گئی۔ کئی زخمی بھی ہوئے۔

مظاہروں کو روکنے کے لیے پیر سے بدھ تک ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔ عوامی حکومت نے کہا کہ یہ فیصلہ ملک کے عوام کے تحفظ کے لیے ہے۔طلبہ کی اس تحریک کو ’’مارچ ٹو ڈھاکہ‘‘ کا نام دیا گیا۔ ان کا واحد مطالبہ شیخ حسینہ حکومت کا استعفیٰ ہے۔اتفاق سے بنگلہ دیش یونیورسٹی ٹیچرز یونین بھی شیخ حسینہ حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرے گی۔ یونیورسٹی ٹیچرز یونین کا مطالبہ ہے کہ شیخ حسینہ کی حکومت مستعفی ہو کر ذمہ داری داخلی حکومت کو سونپے۔

دوسری جانب بنگلہ دیش میں امن وامان کی ابتر صورتحال کے حوالے سے بنگلادیش میں پاکستانی ہائی کمشنر سید احمد معروف کا کہنا ہے کہ بدلتی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، پاکستانی شہریوں کی حفاظت ہمارا اولین فرض ہے، اپنے شہریوں خصوصاً زیر تعلیم طلبہ سے مسلسل رابطے میں ہیں، ہائی کمیشن کے حکام بنگلا دیش کی انتظامیہ سے بھی رابطے میں ہیں، بدلتی صورتحال سے طلبہ و طالبات کو بھی مسلسل آگاہ رکھا جارہا ہے، صورتحال خراب ہونا شروع ہوئی تو طلبا کو فوری ہائی کمیشن پہنچنےکا کہا ہےجو طلبہ ہائی کمیشن نہیں پہنچ سکے ان کے ساتھ ٹیلیفون پر رابطہ ہے، پاکستانی طلبہ سے کہا ہےکہ اپنے کمروں تک محدود رہیں، پاکستانی طلبہ موجودہ صورتحال سے اپنے آپ کو الگ رکھیں بنگلہ دیش میں زیر تعلیم 144 طلبہ میں سے ایک تہائی پہلے ہی وطن واپس پہنچ چکے ہیں،

بنگلہ دیش،پاکستانی طلبا پھنس گئے، والدین کی وزیراعظم سے اپیل

بنگلہ دیش: 105 افراد کی ہلاکت کے بعد کرفیو نافذ، فوج طلب کرلی گئی

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بھی پرامن مظاہرین کے خلاف تشدد کی مذمت کی ہے،

 بنگلہ دیش میں یونیورسٹیوں کو غیر معینہ مدت کے لئے مدت کر دیا گیا 

Leave a reply