‏”تعلیم” .تحریر:سعدیہ ناز

کیا کبھی ہم نے لفظ تعلیم پر غور کیا ہے؟ تعلیم ہے کیا؟ اور جو ہم تعلیم لے رہے ہیں وہ کیا ہے؟ شاید ہم نے کبھی اس چیز پر غور ہی نہیں کیا، یا ہمیں اس چیز کی ضرورت ہی نہیں پڑی.
تعلیم کی بنیادی معنی ہے "علم حاصل کرنا” اور علم حاصل کرنے کا مطلب شعور کا آ جانا اور جب شعور آ جاتا ہے تو ہم ہر چیز سے واقف ہو جاتے ہیں،ہمیں اچھے اور برے کا مطلب سمجھ آ جاتا ہے،ہمارے دل میں انسانیت جاگ جاتی ہے،ہمیں لوگوں کی مدد کرنا سمجھ آ جاتا ہے اور سب سے بڑی چیز ہم ایک اچھے انسان بن جاتے ہیں جس کی ہمارے معاشرے کو بہت ضرورت ہے،وہ اچھا انسان جو لوگوں کے کام بنا مطلب اور بنا رشوت کے کرے،وہ اچھا انسان جو محنت سے ایمانداری سے اپنا کام کرے اپنے ملک کا نام روشن کرے اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے..آپ نے دیکھا ہوگا تعلیم سے ہم کہاں سے کہاں تک پہنچ گئے، میرا مقصد اصل میں یہ سمجھانا تھا کہ اگر ہم علم حاصل کرنے کی وجہ سے تعلیم لیں گے تو اس کے کتنے فوائد ہیں اور اس سے ہم کیا کچھ حاصل کر سکتے ہیں.

سب سے پہلے ضروری چیز جو ہم تعلیم لے رہے ہیں وہ کیا ہے؟ اگر میں یہ کہوں کے وہ ایک کاغذ کا ٹکڑا ہے تو بلکل بھی غلط نہیں ہوگا کیوں کہ ہم جو آج کل تعلیم لے رہے ہیں وہ فقط "ڈگری” ہے ۔اگر ہم لفظ ڈگری پر چلے گئے تو اس کے بھی بہت زیادہ مطلب نکل آئیں گے بہرحال ہم اس پر نہیں جا رہے لیکن ہمیں ڈگری اور تعلیم میں فرق جاننا بھی بہت ضروری ہے۔
یہ 2021 چل رہا ہے آج کل بچے جو اسکول جاتے ہیں وہ تعلیم نہیں بلکہ ایک ڈگری لینے جاتے ہیں ایک فرسٹ کلاس کی ڈگری.اس چیز میں بچوں کا کوئی قصور نہیں بچے تو جو اسکول ،گھر اور معاشرے میں سُنیں گے ،دیکھیں گے تو وہ وہی کریں گے۔اگر ہم گھر کی مثال لیں تو والدین اپنے بچوں کو کہتے ہیں بیٹا/بیٹی تم نے کلاس میں فرسٹ آنا ہے اور فرسٹ کلاس کی ڈگری لینی ہے،تمہارا فلاں کے ساتھ مقابلہ ہے دیکھتے ہیں تم کیا پوزیشن لیتے ہو تم نے بس نمبر ون کی ڈگری لینی ہے جیسے ہم اپنے آس پاس، پڑوس، رشتےداروں کو بتائیں ہمارے بچے بہت قابل اور ذہین ہیں پہلے نمبر کی پوزیشن اور ڈگری لے کر آئیں ہیں۔اور یہی چیز اسکول میں استاد کرتے ہیں مقابلہ کراتے ہیں پوزیشن کا ۔اب آپ خود سوچیں جب بچہ اسکول اور گھر میں یہ سب سُنے گا تو وہ تعلیم نہیں بلکہ نمبر ون کی ڈگری حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔اور اس سب میں تعلیم جو بنیادی چیز ہے وہ چلی گئی پیچھے .

اور جب یہ ڈگری والے لوگ نمبر ون ہائے فائے نوکری کرنے لگتے ہیں تب وہ اپنے دل میں ایک چیز رکھتے ہیں وہ یہ کہ”ہم نے اتنے پیسے بھر کے اچھے ڈگری لی ہے تو اب ہمیں وہ سارے پیسے دوسرے لوگوں سے وصول کرنے ہیں۔اب اس کی مثال ایک ڈاکٹر کی لیں جو پیسے بھر کر ایک اعلیٰ ڈگری لے کر آیا ہے ،تو وہ کہے گا مجھے یہ پیسے اپنے مریضوں سے علاج کی صورت میں وصول کرنے ہیں۔ایسی بہت ساری مثالیں ہیں ہمارے معاشرے میں ڈگری یا فتہ لوگوں کی جو پڑھ کر ڈگری تو لے لیتے ہیں لیکن افسوس وہ علم جو بنیادی چیز ہے اسے حاصل کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں.

اگر ہم چاہتے ہیں ہماری آنے والی نسل اچھے انسان،اچھے شہری ،اچھے پاکستانی بنے تو ہمیں چاہیے ہم انہیں وہ علم دیں جو ان کے بھی کام آئیں اور دوسرے لوگوں کے بھی۔ جسے حاصل کر کے انہیں سب سے پہلے خود کی اچھے سے پہچان ہو پھر اپنے آس پاس کے لوگوں کی.اور اس چیز کے لیے ضروری ہے ہمارے والدین،بزرگ اور ہمارے استاد جو بچوں کو صرف علم لینا سکھائیں اور علم حاصل کر کے ایک اچھا شہری بننا سکھائیں جس کے دل میں انسانیت اور ہمدردی ہو لوگوں کے لیے.

"ہمارے معاشرے اور ملک کو علم والے لوگوں کی ضرورت ہے”

Comments are closed.