طالبان اور ان کے خلاف ہونے والا جھوٹا پروپیگنڈا تحریر: محمد رمضان


دیکھا جائے تو جب سے کابل فتح ہوا ہے تب سے اسلامی امارات کے خلاف بے بنیاد پروپیگینڈا شروع ہے ۔یہ پروپیگینڈا وہ لوگ کررہے ہیں جو تادم مرگ رہنے کا سوچ کر  افغانستان آئے تھے لیکن ان کے خواب خاک میں مل گئے 

وہ چاہتے تھے کہ ہم افغانستان کی سرزمین استعمال کر کے پاکستان کے خلاف گھٹیا حرکات سرانجام دیں

اس میں درج ذیل نکات شامل ہیں

1.سب سے پہلا پروپیگنڈہ یہ تھا کہ یہ لوگ عورتوں کو کام پر نہیں جانے دیں گے لیکن انہوں نے عورتوں کے لیے نرس اور مختلف شعبوں میں کام جاری رکھنے کی یقین دہانی کروائی اور یہ پروپیگنڈہ بھی اپنی موت آپ مر گیا

2۔دوسرا پروپیگنڈا یہ تھا کہ یہ لوگ بہت ظالم لوگ ہیں کابل فتح ہونے کے چند دنوں بعد اور امریکی اسلحہ اور ہیلی کاپٹر ہاتھ لگنے کے بعد طالبانوں نے ایک ہیلی کاپٹر اڑایا اور اس کے ساتھ نیچے رسی کےساتھ ایک مجاہد  کو لٹکا کر مشقیں کیں۔ تو انڈین میڈیا نے پروپیگنڈا کیا کہ یہ ایک امریکی ٹرانسلیٹر کو پھانسی دی جا رہی ہے

3۔افغانستان کا ایک صوبہ پنجشیر جس پر نہ ہی سوویت یونین قبضہ کر سکی اور نہ ہی امریکہ اس کو حاصل کر سکا لیکن چند دنوں میں طالبان نے  اس پر قبضہ کرلیا  تو اس کے خلاف یہ پروپیگنڈا چلایا گیا کہ یہ سراسر پاکستانی مداخلت کی وجہ سے قبضہ ہوا ہے ورنہ طالبان کے اندر اتنی پاور کہاں سے آئی کہ جس کو سوویت یونین قبضے میں لے سکا اور نہ ہی امریکہ  قبضے میں لے سکا اس جنگ میں پاکستان کی مداخلت قرار دیدیا گیا اور کہا گیا کہ اس کے اندر پاکستان کے F16 جہاز اور  ڈرون استعمال ہوئے ہیں ۔جس کی ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے واضح الفاظ میں تردید کی

4۔ااور پھر ملا حسن اخوند کے وزیراعظم بنتے ہی یہ کہا گیا کہ ایک میٹنگ کے دوران طالبان رہنماؤں کے لڑائی ہوئی جس میں ملا عبد الغنی برادر شدید زخمی ہوئے اور شاید فوت بھی ہوگئے 

اس پرپیگنڈا کے پھیلنے کے بعد ملا عبد الغنی برادر کو بذات خود بیان جاری کرنا پڑا کہ وہ الحمداللہ خیریت سے ۔ وہ سفر میں تھے کہ شر پسند عناصر نے ان کے مرنے کی خبر چلادی

لیکن ان کرپٹ لوگوں کو کوئی نہیں پوچھتا جو اپنے ساتھ 169ملین ڈالر لےکر افغانستان سےفرار ہوئےتھے۔ ان کےنائب امراللہ صالح کےپاس اتنا کچھ تھاکہ فرار ہونےسے پہلے 6.5 ملین ڈالر نقد اور سونےکی اینٹیں گھر پر چھوڑ دیں

یہ وہ لوگ ہیں  جو کرپشن کو اپنا وتیرہ سمجھتے ہیں لیکن ان  کی 90فیصد آبادی 2 ڈالر یومیہ سے کم کماتی ہے۔

جن کو کوئی کام نہ ملے وہ پردے پر پروپیگنڈہ شروع کردیتا ہے ۔ بندہ ان سے پوچھے ہمارا مذہب اسلام ہے اور اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے 

مسلمانوں نے اسلام کے اصولوں پر چلنا ہے ۔جس طرح مسلمان آپ کے مذہب میں مداخلت نہیں کرتے اس طرح یورپ کو چاہیے کہ اسلام میں مداخلت نہ کریں

اسی سلسلے میں ٹرمپ نے ایک بیان دیا کہ

ہم چاہتے ہیں کہ

 خواتین نقاب نہ پہنیں لیکن پھر میں نے انٹرویو دیکھا جس میں انھوں نے کہا کہ ہم یہ پہننا چاہتی ہیں، اور ایک ہزار سال سے پہن رہی ہیں، کوئی ہمیں کیوں بتاتا ہے کہ اسے نہ پہنیں۔ جب وہ پہننچا چاہتی ہیں تو ہمیں کیا پڑی ہے کہ ہم اس میں دخل اندازی کریں۔ ڈونلڈ ٹرمپ

جتنا پروپیگنڈا کرنا ہے کر لو لیکن طالبان افغانستان میں ایک حقیقت بن چکی ہے جسے تسلیم کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالی افغانستان کے اندر امن قائم رکھے

 آمین

‎@MRamzan26

Comments are closed.