طالبان کی قید میں آٹھ ماہ گزارنے کے بعد ایک سینیئر برطانوی جوڑے اربی اور پیٹر رینولڈز کو بالآخر رہا کر دیا گیا ہے-
جوڑےکو افغان طالبان کے انٹیریئر منسٹری نے حراست میں لیا تھا۔ جوڑے کی رہائی قطر کی کامیاب ثالثی کے بعد عمل میں آئی، رہائی کے بعد جوڑے کو دوحہ منتقل کردیا گیا ہے،طالبان وزارت داخلہ کے ایک ترجمان کے مطابق رواں سال فروری میں مجموعی طور پر 4 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں 2 برطانوی شہری، ایک چینی نژاد امریکی شہری اور ان کا مقامی مترجم شامل تھے۔یہ جوڑا اپنے چینی-امریکی دوست “فائے ہال” اور ایک مقامی مترجم کے ہمراہ ایک تربیتی ادارے کے لیے کام کر رہا تھا جب انہیں گرفتار کیا گیا۔
بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ یہ دونوں برطانوی شہری وسطی افغان صوبے بامیان میں ایک غیر سرکاری تنظیم (NGO) کے لیے کام کر رہے تھے طالبان کے ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ انہیں بغیر اجازت طیارہ استعمال کرنے پر گرفتار کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق، قطر نے برطانوی حکومت اور متاثرہ جوڑے کے خاندان کے تعاون سے طالبان حکام سے کئی مہینوں تک مذاکرات کیے تاکہ ان کی رہائی ممکن ہو سکےقطری سفارت خانے نے دورانِ قید دونوں افراد کو اہم سہولیات فراہم کیں، جن میں ان کے ذاتی معالج تک رسائی، ادویات کی ترسیل، اور خاندان سے رابطے کی سہولت شامل ہے قید کے دوران دونوں کو اکثر اوقات الگ الگ رکھا گیا۔
باربی اور پیٹر رینولڈز نے افغانستان میں اسکولوں اور تعلیمی اداروں میں مختلف پراجیکٹس پر 18 سال تک کام کیا، اور 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد بھی وہ ملک میں قیام پذیر رہےقطر نے 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان میں گرفتار غیر ملکیوں کی رہائی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے صرف 2025 میں اب تک قطر نے کم از کم 3 امریکی شہریوں کی رہائی میں مدد کی ہے۔