مہاراشٹر میں ایک بار پھر تعلیمی اداروں میں برقع اور مذہبی لباس کے استعمال پر پابندی کا معاملہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
ممبئی کے علاقہ چیمبور کے ایک کالج میں چند روز قبل برقع و نقاب پر پابندی کے بعد اب گوریگاؤں کے ’وویک ودیالیہ اینڈ جونیئر کالج‘ نے بھی ایسا ہی قدم اٹھاتے ہوئے نیا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جس نے طالبات، والدین اور مختلف سیاسی و سماجی حلقوں میں بحث چھیڑ دی ہے۔وویک ودیالیہ کی انتظامیہ نے جاری سرکلر میں واضح کیا ہے کہ کسی بھی مذہب کو ظاہر کرنے والی پوشاک پہن کر کیمپس میں داخل ہونا ممنوع ہے۔لڑکیوں کے لیے برقع، نقاب اور حجاب پہن کر کلاس میں بیٹھنا منع ہے۔لڑکوں کے لیے ٹوپی یا مذہبی نشانات والے کپڑوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔طلبا و طالبات کو ادارے کی جانب سے مقرر کردہ ڈریس کوڈ پر مکمل طور پر عمل کرنا ہوگا۔سرکلر میں مزید کہا گیا ہے کہ تعلیمی ادارہ ایک ’’مساوات پر مبنی‘‘ ماحول بنانے کا خواہاں ہے، جس میں ایسے لباس کی اجازت نہیں دی جائے گی جو مذہبی شناخت یا ثقافتی عدم مساوات کو ظاہر کرتا ہو۔
لڑکوں کے لیے رسمی ہاف یا فل سلیو شرٹ اور ٹراؤزر، ٹی شرٹ یا جینز،لڑکیوں کے لیے کوئی بھی مہذب ہندوستانی یا مغربی لباس پہننے کی اجازت ہے،دیگر شرائط کے مطابق لڑکوں کو بال مناسب انداز میں کٹوا کر آنا ہوگا۔ لڑکیوں کو بال ہر وقت بندھے رکھنے ہوں گے۔ ممنوعہ لباس میںبغیر آستین والے ٹاپ،چھوٹے ٹاپ،جرسی،شارٹس،رِپڈ جینز،ضرورت سے زیادہ چست یا جسم سے چپکے ہوئے کپڑے،ایسے تمام ملبوسات جو مذہبی شناخت ظاہر کریں شامل ہیں،سرکلر میں خاص طور پر درج ہے کہ لڑکیوں کو کلاس میں داخل ہونے سے قبل برقع اور نقاب اتارنا ضروری ہوگا۔
نوٹیفکیشن منظر عام پر آنے کے بعد اے آئی ایم آئی ایم کی خواتین ونگ کی نمائندہ خواتین اور کچھ طالبات نے کالج کے باہر زور دار احتجاج کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’طالبات کو برقع پہن کر کلاس میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، جو ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔‘‘مظاہرین نے کالج انتظامیہ کو نوٹیفکیشن فوری طور پر واپس لینے کا الٹی میٹم دیا ہے۔
میڈیا نے جب اس سلسلے میں کالج انتظامیہ سے موقف لینے کی کوشش کی تو انہوں نے نہ صرف تبصرہ کرنے سے انکار کیا بلکہ سرکلر کے حوالے سے بھی کوئی وضاحت دینے سے گریز کیا۔ اس خاموشی نے معاملے کو مزید متنازع بنا دیا ہے۔








