وزیر دفاع خواجہ آصف اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے ریٹائرڈ ججز کی سکیورٹی کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے وزارت داخلہ کو لکھے گئے خط پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
دو روز قبل رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے چیف جسٹس پاکستان کی منظوری سے وزارت داخلہ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ ملک کی موجودہ سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر ہر ریٹائرڈ جج کو 3 پولیس اہلکاروں پر مشتمل سکیورٹی فراہم کی جائے،جو ججز انتقال کر چکے ہیں ان کی بیواؤں کو بھی 3 پولیس اہلکاروں کی سکیورٹی مہیا کی جائے تاکہ ان کی حفاظت یقینی بنائی جاسکے، سکیورٹی پر مامور اہلکار متعلقہ ڈی پی او کے ماتحت ہوں گے اور ان کی نگرانی بھی وہی کریں گے،ہر ریٹائرڈجج کو3 پولیس اہلکاروں پرمشتمل سکیورٹی فراہم کی جائے، رجسٹرار سپریم کورٹ کا وزارت داخلہ کو خط
رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے وزارت داخلہ کو لکھے گئے خط کی خبر سامنے آنے کے بعد مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے سوشل میڈیا پر خط کی کاپی شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا اگر یہ خط درست ہے کہ سپریم کورٹ کا یہ حُکم انصاف، مساوات اور عام آدمی کے تحفظ کے تقاضوں کے منافی ہے، سب کو اچھی طرح معلوم ہو جانا چاہیے کہ سیاستدانوں اور ججوں کی لامتناہی خواپشات و مراعات کی تکمیل کا بارِ گراں اٹھاتے اٹھاتے پاکستانیوں کی کمر خمیدہ ہو چُکی ہے،یہ غریب ریاست اس ملک کی اشرافیہ کے مزید ناز و ادا اٹھانے کے قابل نہیں رہی، یہ سلسلسہ اب کہیں رُکنا چاہیے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے سعد رفیق کی پوسٹ پر جواب دیتے ہوئے لکھا ہم سیاستدانوں کے ماڑے دن بھی آتے ہیں لیکن ججوں کے میٹر چالو رہتے ہیں اور وہ ریٹائرمنٹ کے بعد ’نویں دکان کھو ل لیندے نے‘ (نئی دکانیں کھول لیتے ہیں)، ہم پارلیمنٹ لاجز کے دو کمروں میں عمر گزار لیتے ہیں اور دو کمروں کی سرکاری خرچے پر مرمت ہوئے بھی 25 سال ہو گئے ہیں تنخواہ دو مہینے پہلے تک پونے 3 لاکھ تھی اب ساڑھے 5 لاکھ ہوگئی ہے، میڈیا بھی ہمارا حساب کرتا ہے، باقی سب کے ساتھ میڈیا کا unholy alliance ہے،ہماری سکیورٹی زیرو جبکہ ججوں کی سکیورٹی کے لیے ٹینک بھی لے دیں تو وہ بھی ایک سے زیادہ مانگیں گے۔








