تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا کام نہیں،وکیل الیکشن کمیشن

0
36
اوور سیز پاکستانیوں کو بلدیاتی الیکشن میں ووٹ کا حق،عدالت نے کی رپورٹ طلب

لاہور :الیکشن کمیشن کے وکیل نے الیکشن بروقت کروانے سے معذرت کر لی-

باغی ٹی وی: لاہور ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پنجاب میں الیکشن کی تاریخ کے اعلان سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی جسٹس جواد حسن نے درخوست پر سماعت کی آئی جی اور چیف سیکریٹری پنجاب لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے-

چیف سیکریٹری نے کہا کہ ہم آئین کے آرٹیکل 220 پر عملدرآمد کے پابند ہیں،عدالت اور الیکشن کمیشن جو بھی فیصلہ کرے گی عملدرآمد کے پابند ہیں، عدالت نے کہا کہ آئی جی پنجاب اور چیف سیکریٹری سے ہمیں یقین دہانی چاہیے تھی-

الیکشن کمیشن کے وکیل نے الیکشن بروقت کروانے سے معذرت کر لی وکیل نے کہا کہ جوڈیشری،چیف سیکریٹری، فنانس سب نے معذرت کرلی ہے، الیکشن کمیشن ایسے حالات میں کیسے الیکشن کروا سکتا ہے، کیس صرف تاریخ سے متعلق ہے،تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا کام نہیں کیس میں فریق نہیں بنایا جاسکتا-

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ کوئی ایسا قانون نہیں ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ دے،کیس میں صدر مملکت کو بھی فریق نہیں بنایا گیا ،عدالت نےکہا کہ ایسا آرڈر جاری نہیں کریں گے جس پر عملدرآمد نہ کرا سکیں،درخواست میں وفاقی حکومت کو بھی فریق نہیں بنایا گیا جس نے فنڈز جاری کرنے ہیں-

وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے عدلیہ سے رابطہ کیا انہوں نے ججز دینے سے انکار کر دیا ،ملک میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر الیکشن کروانا مشکل ہے، الیکشن کمیشن کو 40 بلین کی رقم مانگے کے باوجود ضمنی الیکشن کے لیے جاری نہیں کی گئی-

جسٹس جواد حسن نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کرانے کے لیےا سٹاف بھی چاہیے ہوتا ہے،جس پر وکیل نے کہا کہ اگر قومی اور صوبائی اسمبلی کے الیکشن ایک دن نہ ہوں تو شفاف الیکشن نہیں ہو سکتے-

گورنر پنجاب کے وکیل نے کہا کہ پی ٹی آئی کی درخواست میں فیڈریشن اور وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق نہیں بنایا گیا، اگر گورنر اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کرے تو پھر گورنر تاریخ دینے کا پابند ہے، اگر گورنر اس پراسس کا حصہ نہ بنے تو پھر گورنر الیکشن کی تاریخ دینے کا پابند نہیں ہے ،کیس میں گورنر نے سمری پر دستخط نہیں کیے، اس لیے الیکشن کی تاریخ دینے کا پابند نہیں-

تحریک انصاف کے وکیل کا کہنا تھا کہ آئین میں واضح درج ہے کہ اسمبلی کی تحلیل کے بعد نوے روز میں الیکشن ہوں گے ، صدر مملکت بھی الیکشن کی تاریخ دے سکتے ہیں ، عدالت حکم دے گی تو صدر تاریخ دے دیں گے۔

لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں الیکشن کی تاریخ کے لیے دائر درخواستوں پر وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو بعد از نماز جمعہ سنایا جائے گا۔

یاد رہے کہ 14 جنوری کو وزیر اعلیٰ کی جانب سے سمری پر دستخط کرنے کے 48 گھنٹے مکمل ہونے پرپنجاب کی صوبائی اسمبلی از خود تحلیل ہوگئی تھی اس کے بعد گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے سے گریز کیا تھا۔

چنانچہ پی ٹی آئی نے 27 جنوری کو پنجاب میں الیکشن کی تاریخ دینے کے لیے پاکستان تحریک انصاف نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا بیرسٹر علی ظفر کی وساطت سے دائر درخواست میں گورنر پنجاب کو بذریعہ سیکریٹری فریق بنایا گیا۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ آئین کے تحت اسمبلی تحلیل ہونے کے فوری بعد گورنر کو الیکشن کا اعلان کرنا ہے، گورنر پنجاب الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہیں کر رہے جو کہ آئین کی خلاف ورزی ہے، 10 روز سے زائد کا وقت گزر چکا ہے اور گورنر پنجاب کی جانب سے تاحال الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔

پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ گورنر اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ لاہور ہائی کورٹ پنجاب میں الیکشن کی تاریخ دینے کے لیے گورنر کو ہدایات جاری کرے۔

Leave a reply