تجزیہ، شہزاد قریشی
ملک کی تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں سے سوال ہے کہ کیا ملک سے آئین ، قانون اور اخلاقیات ،اصول ختم ہونے جا رہے ہیں۔کیا ہر سیاسی جماعت کے قائدین کو اپنے اوراپنی جماعت کے ذاتی مفادات عزیز ہیں ؟ پاکستان بطور ریاست اور24 کروڑ عوام کے مفادات کو دفن کرکے کس جمہوریت کی خدمات سرانجام دی جار ہی ہے۔ ؟اور کس جمہور کی خدمت کی جا رہی ہے ؟ آج عوام کی معاشی حالات بدسے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ بے روزگار نوجوان سڑکوں پر دھکے کھا رہاہے ۔ بے روزگاری سے جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ اخلاقیات کا تو جنازہ نکال دیاگیا ہے ۔ آڈیو اور ویڈیو کے گندے کھیل نے معاشرے کی نوجوان نسل کو برباد کرکے رکھ دیا ہے ۔ ہماری پرانی نسل کے کامیاب سیاسی رہنما چاہے ان کا کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق رہا ہو وہ اپنی ایمانداری اخلاق کی بدولت عوام کے دلوں پر راج کرتے ہیں آج بھی دلوں پر راج کررہے ہیں ۔خدارا عوام شیخی باز اور مغرور اور متکبر بداخلاق سیاستدانوں سے دور رہیں اور بالخصوص وطن عزیز کے نوجوان اپنے آپ کو ان سے دوری اختیار کریں۔ دورحاضر کے سیاستدانوں کو پرانی نسل کے سیاسی قدرآور لیڈران جیسا کردار اد ا کرنا چاہیئے ۔
اس ملک اور نوجوان نسل کو مسخر ے سیاستدانوں کی ضرورت نہیں۔ نرم دل و نرم گفتار شخصیت کے حامل سیاسی رہنمائوں کی ضرورت ہے۔ حیرت ہے آئین کو توڑنے آئین شکنی پر سیاستدانوں کو ہیرو قرار دیا جار ہا ہے قومی سلامتی کے اداروں کو متنازعہ بنانے ، عدلیہ کو متنازعہ بنانے والوں کو قومی ہیرو قرار دیا جا رہا ہے ۔ صد افسوس ریاستی اداروں کو بین الاقوامی سطح پر متنازعہ بنا کر ہم کون سا قومی فریضہ ادا کررہے ہیں؟ آج بھی وقت ہے سیاستدان ملک و قوم کی خاطر درست سمت کا تعین کرلیں ورنہ تاریخ آپ کو کبھی معاف نہیں کرے گی انسان دنیا سے چلا جاتا ہے اُس کا کردار زندہ رہتا ہے۔