پاکستان کے وڈیروں اور جاگیرداروں بارے تاریخی حقائق ،تجزیہ : شہزاد قریشی

برطانوی حکومت نے بھٹو خاندان کو اڑھائی لاکھ ایکڑ رقبہ کیوں عطاء کیا۔
تجزیہ : شہزاد قریشی
وطن عزیز کو درپیش موجودہ سیاسی ، اقتصادی اور مالیاتی حالات بلکہ مشکلات کا معروضی تجزیہ اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ ان کا حقیقی سبب جاگیرداری کا وہ نظام ہے جس نے پاک سرزمین اور اس کے عوام کو کسی عفریت کی طرح اپنے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے۔ حال ہی میں مجھے اس موضوع اور عنوان بارے جائزہ اور محاکمہ کا موقع میسر آیا تو حقیقی معنوں میں چشم کشا حقائق کا علم ہوا۔ مجھے یہ جان کر حیرت ہوئی کہ بھٹو خاندان جو بلاشبہ وطن عزیز کا سب سے با اثر، مقبول اور قابل ذکر سیاسی خاندان ہے ، اس کے بزرگوں نے برطانوی راج کے دوران غیر ملکی اور غاصب آقاؤں کے ساتھ بھرپور تعاون کیا تھا۔ اس کا اندازہ یوں کیا جاسکتا ہے کہ جب 1843ء میں چارلس نیپئر کی قیادت میں انگریزوں نے سندھ پر قبضہ کیا تو انہوں نے یہاں پر اپنا یہ قبضہ برقرار اور مضبوط رکھنے کے لیے علاقہ میں ٹیکس کی وصولی اور غریب عوام کے استحصال کے لیے ایک خاص طبقہ تشکیل دیا جس کے ذمہ ان غریب عوام سے لگان اور ٹیکس کی وصولی تھا۔اس طبقہ میں بھٹو خاندان بھی شامل ہوا۔ شاہنواز بھٹو لاڑکانہ (سندھ) سے تعلق رکھنے والے واحد سیاستدان تھے جو حکومت بمبئی کے مشیر اور مسلم ریاست جونا گڑھ کے دیوان بھی رہے۔ اس کے علاوہ وہ انگریزوں کی بمبئی پریذیڈنسی کے وزیر بھی تھے۔ شاہنواز بھٹو کی تعاون کی مذکورہ پالیسی کے نتیجہ میں ان کو برطانوی حکومت نے سر(Sir) اورسی آئی ای (CIE) کے خطابات دیئے۔ برطانوی حکومت نے ان کو اڑھائی لاکھ ایکڑ رقبہ بھی الاٹ کیا جس کے نتیجہ میں وہ سندھ بلکہ برصغیر کے سب سے بڑے جاگیر دار بن گئے۔ آج بھی یہ خاندان سکھر اور جیکب آباد کے علاقہ میں وسیع اراضی کا بلاشرکت غیرے مالک ہے۔

یہ درست ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو ماضی کی طرح آج بھی وطن عزیز کے ایک مقبول اور عوامی سیاستدان تسلیم کیے جاتے ہیں اور ملک و قوم کے لیے نہ صرف ان کی بلکہ ان کی اہلیہ بیگم نصرت بھٹو ، صاحبزادی محترمہ بے نظیر بھٹو اور صاحبزادے میر مرتضیٰ بھٹو کی سیاسی خدمات تاریخی اعتبار سے نہایت معتبر ہیں لیکن اس افسوسناک حقیقت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ بھٹو خاندان نے ’’طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں ‘‘ کا نعرہ بلند کرنے کے باوجود موروثی سیاست کو ہی فروغ اور استحکام دیا۔ اس حوالہ سے یہ مثال ہی کافی ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کی موت کے بعد ان کی صاحبزادی محترمہ بے نظیر بھٹو نے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت سنبھالی اور ایوان اقتدار تک رسائی حاصل کی۔ ان کے بعد ان کے شوہر آصف علی زرداری صدر مملکت کے عہدہ پر براجمان ہوئے اور اب ان کے صاحبزادے بلاول بھٹو زرداری نے وزارت خارجہ کا وہ قلمدان سنبھال رکھا ہے جو کم و بیش 6عشرہ قبل موصوف کے نانا ، ذوالفقار علی بھٹو کے پاس رہا۔ برطانوی راج میں جاگیریں اور انعامات و اعزازات حاصل کرنے والے خاندان آج بھی ایک آزاد اور خود مختار قوم کی گردن پر سوار مشاہدہ کیے جاتے ہیں۔ اس حوالہ سے جنوبی پنجاب کے قریشی خاندان کے احوال آئندہ قسط میں بیان کیے جائیں گے۔

Shares: