بنگلہ دیش کی سیاسی جماعت بی این پی کے قائم مقام چیئرمین اور سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کے بیٹے طارق رحمان نے وطن واپسی پر سیاسی تحریکوں کیلئے پیغام جاری کیا ہے-
ڈھاکہ میں منعقدہ بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو پرسکون رہنا چاہیے اور کسی بھی قسم کے تصادم سے گریز کرنا چاہیے،ہمیں امن، امن اور صرف امن چاہیے جیسے بنگلہ دیش نے 1971 میں آزادی کے لیے جدوجہد کی تھی، اسی طرح 2024 میں عوام نے دوبارہ ملک کی جمہوریت اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے متحد ہوئے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ طاقتور مفادات کے ایجنٹ اب بھی ہنگامہ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور سیاسی تحریکوں کو پرامن رہنا چاہیے،طارق رحمان نے سب کو ملک کے شہری ہونے کے ناطے یکساں حقوق کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش ہر مذہب کے لوگوں کے لیے محفوظ جگہ ہونا چاہیے، چاہے وہ مسلمان، ہندو، بدھ یا عیسائی ہوں۔
ترکیہ میں کرسمس کے موقع پردہشتگردی کی منصوبہ بندی ناکام بنادی گئی
رحمان نے ان سیاسی کارکنوں کو بھی یاد کیا جنہوں نے اپنی جانیں قربان کیں، جن میں عثمان ہادی بھی شامل ہیں، اور کہا کہ ان کی قربانیاں عام لوگوں کے جمہوری اور معاشی حقوق کے تحفظ کے لیے تحریک پیدا کریں، ملک کے نوجوان مستقبل کی تعمیر کریں گے، لیکن اس کے لیے مستحکم جمہوریت اور مضبوط معیشت کی ضرورت ہے۔
طارق رحمان نے کہا کہ ان کے پاس ملک کی تعمیر نو کے لیے بھی ایک منصوبہ موجود ہے اور انہوں نے تمام شہریوں سے تعاون کی اپیل کی انہوں نے اپنے والدین اور خاص طور پر اپنی والدہ، سابق وزیر اعظم خالیدہ ضیا کی صحت یابی کے لیے دعا کرنے کی درخواست کی اور ان لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کا شاندار استقبال کیا۔
عسکری اور سیاسی قیادت ملک کو مشکلات سے نکالنے کے لیے پرعزم ہے،خواجہ آصف
دوسری جانب اسلامی اندولان بنگلہ دیش کے امیر، مفتی سید محمد رضاول کریم المعروف پیر صاحب چرمنائی نے بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) کے قائم مقام چیئرمین طارق رحمان کی ملک واپسی کا خیرمقدم کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ اس سے ملک کے سیاسی منظرنامے پر مثبت اثر پڑے گا۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ملک سیاسی غیر یقینی کی صورتحال کا شکار رہا ہے، خاص طور پر اس وقت جب بی این پی جیسی بڑی جماعت اپنے اعلیٰ قیادت سے محروم تھی۔ طارق رحمان کی واپسی سے یہ خلا شاید آخرکار پر ہو جائے گا،طارق رحمان کے مستقبل کے منصوبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اسلامی اندولان کے سربراہ نے کہا کہ امید ہے کہ یہ منصوبہ جمہوری اقدار کو مضبوط کرنے اور آمرانہ رجحانات کو ختم کرنے پر مرکوز ہوگا۔
شام میں داعش کا سینئیر رہنما ہلاک اور ایک گرفتار
انہوں نے مزید کہا کہ رحمان نے یہ بھی اشارہ دیا کہ وہ سیاسی تبدیلی کے بعد بھی غیر واضح وجوہات کی بنا پر ملک سے باہر رہے۔ ‘یہ ناقابل قبول ہے کہ ایک قومی سیاسی رہنما کی واپسی کسی اور کے کنٹرول میں نظر آئے’، انہوں نے زور دیا کہ اس طرح کی صورتحال کو اجتماعی طور پر روکا جائے۔ انہوں نے بی این پی سے مطالبہ کیا کہ وہ عوام کے سامنے یہ مسائل واضح کرے۔
پیر صاحب چرمنائی نے دہرایا کہ اسلامی اقدام بنگلہ دیش شفاف سیاست چاہتا ہے اور توقع رکھتا ہے کہ تمام جماعتیں بشمول بی این پی ایک ایسا ماحول قائم کرنے کے لیے کام کریں جو خوف، انتقام اور دھڑے بندی سے پاک ہو۔
وفاق اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے درمیان 730 ملین ڈالر کے دو اہم منصوبوں پر دستخط








