رواں مالی سال کے 5 ماہ ترسیلات زر 10 فیصد اضافے کے بعد 13 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں-
باغی ٹی وی : نجی خبررساں ادارے کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانی کارکنوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں نومبر میں ماہانہ بنیادوں پر 6.6 فیصد کمی آئی لیکن رواں مالی سال کے پہلے پانچ مہینوں میں اس میں تقریباً 10 فیصد اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے جاری اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ نومبر میں ملک کو 2 ارب 35 کروڑ ڈالر، اکتوبر میں 2 ارب 51 کروڑ 70 لاکھ ڈالر جبکہ ستمبر میں 2 ارب 70 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئی تھیں تاہم مجموعی طور پر جولائی تا نومبر کے عرصے میں بھیجی گئی رقوم 9.7 فیصد بڑھ کر 12 ارب 90 کروڑ ڈالر ہوگئیں جو گزشتہ برس 11 ارب 70 کروڑ ڈالر تھیں۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے نئی زری پالیسی کا اعلان آج ہوگا،شرح سود میں اضافے کا امکان
Workers’ remittances maintained strong trend, reaching $2.4bn in Nov21 while moderating compared to last month, they increased compared to Nov20. Cumulatively remittances have risen to $12.9bn during Jul-Nov FY22 up by 9.7% over the same period last year.https://t.co/7XBd4uNES4 pic.twitter.com/hZIy9GnRB7
— SBP (@StateBank_Pak) December 13, 2021
ایس بی پی کے مطابق ورکرز کی ترسیلات زر جون 2020 سے 2 ارب ڈالر سے زائد کی ماہانہ سطح برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
بڑھتے ہوئے درآمدی بل کے شدید دباؤ سے ملک کو قرض دہندگان کی جانب سے مشکل صورتحال کا سامنا ہے جبکہ امریکی ڈالر کے مقابلے روپےکی قدر میں مسلسل کمی معیشت کے کمزور ہونے کی عکاس ہے بالخصوص بیرونی محاذ پر۔
مالی سال 2022 میں اوسط ماہانہ درآمدی بل تقریباً 6 ارب 50 کروڑ ڈالر ہے جو اس بات کا اشارہ ہے کہ ملک کو رقوم کی آنے اور جانے میں بڑھتے ہوئے فرق کو کم کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے اس کے علاوہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے تقریباً ایک ارب ڈالر موصول ہونے کی توقع ہے جبکہ سکوک (اسلامی بانڈز) کے اجرا سے ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
ملک بھرمیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان
تاہم، بڑھتا ہوا تجارتی فرق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ (CAD) کو مزید بڑھا سکتا ہے جو حکومت کے لیے ایک سلگتا ہوا مسئلہ رہا ہے حکومت سال 2018 میں 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو سال 2021 میں ایک ارب 90 کرور ڈالر تک لانے میں کامیاب رہی تھی لیکن رواں مالی سال کے 4 ماہ (جولائی تا اکتوبر) میں یہ دوبارہ بڑھتے ہوئے 5 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔
فوٹو بشکریہ ڈان اخبار
ترسیلات زر کی تفصیلات ظاہر کرتی ہیں کہ جولائی سے نومبر کے دوران سب سے زیادہ 3 ارب 27 کروڑ ڈالر ترسیلات زر سعودی عرب سے موصول ہوئیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں موصول ہونے والے 3 ارب 33 کروڑ ڈالر سے 1.8 فیصد کم تھیں۔
سعودی عرب نےبھی حال میں اسٹیٹ بینک میں 3 ارب ڈالر رکھے ہیں تا کہ زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط کیا جاسکے جو جولائی سے کم ہورہے تھے۔
حریت انگیز طور پر یورپی یونین کے ممالک سے ترسیلات زر 41 فیصد اضافے کے بعد رواں مالی سال کے پانچ ماہ میں ایک ارب 44 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہیں جبکہ گزشتہ برس کے اسی عرصے میں یہ ایک ارب 2 کروڑ ڈالر تھیں۔
او آئی سی اجلاس کا مقصد افغانستان کی سنگین صورتحال پرغور کرنا ہے ،وزیر خارجہ
اسی عرصے کے دوران متحدہ عرب امارات سے بھی ترسیلات زر 0.4 فیصد بڑھ کر 2 ارب 45 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ہوگئی جبکہ برطانیہ سے موصول ہونے والی ترسیلات زر 14 فیصد اضافے کے بعد ایک ارب 76 کروڑ 80 لاکھ ڈالر، امریکا سے 30 فیصد اضافے کے بعد ایک ارب 30 کروڑ ڈالر رہیں۔
خلیج تعاون کونسل کے ممالک میں کام کرنے والے پاکستانیوں نے جولائی سے نومبر کے دوران ایک ارب 55 کروڑ 20 لاکھ ڈالر پاکستان بھجوائے جس میں گزشتہ برس کے مقابلے 8.5 فیصد اضافہ ہوا۔
کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ سخت قوانین اور غیر قانونی چینلز کے ذریعے لین دین کے خلاف سخت نگرانی کی وجہ سے ترسیلات زر کی بڑھتی ہوئی آمد معمول کی بات ہے۔ تاہم، ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ زیادہ درآمدی بل بھی معمول کی بات ہے کیونکہ سمگلنگ پر قابو پا لیا گیا ہے اس لیے درآمد کنندگان سرکاری طور پر بل کر رہے ہیں۔