سگریٹ پر ٹیکس: غریب کی پہنچ سے دوری اور معاشرتی ذمہ داری کی اصل روح
تحریر:مدیحہ کنول
سگریٹ پر ٹیکس کا اضافہ، بظاہر تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کا ایک مؤثر حربہ نظر آتا ہے، مگر کیا ہم نے کبھی اس کے دوسرے رخ اور گہرے سماجی اثرات، خاص طور پر غریب طبقے پر پڑنے والے مضمرات پر غور کیا ہے؟ جب سگریٹ مہنگا ہوگا تو یقیناً وہ غریب کی دسترس سے دور ہو جائے گا، مگر کیا یہ حقیقی معنوں میں تمباکو نوشی کے خاتمے کی ضمانت ہے یا صرف ایک نئی اور گمبھیر مشکل کا آغاز؟
یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ غریب طبقہ اکثر شدید ذہنی دباؤ، بے روزگاری، اور نامساعد معاشی حالات سے نبرد آزما رہتا ہے۔ ایسے میں سگریٹ، جو بعض اوقات ایک سستی "تفریح” یا "عارضی سکون” کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے، ان کی روزمرہ زندگی کا حصہ بن جاتا ہے۔ اگر اس پر بے تحاشا ٹیکس لگا دیا جائے تو ہو سکتا ہے کہ وہ کچھ دیر کے لیے اس سے دور ہوں، مگر اس بات کا قوی امکان ہے کہ وہ غیر معیاری، مضر صحت اور سستے متبادلات کی طرف راغب ہو جائیں گے۔
یہ عمل نہ صرف ان کی صحت کے لیے مزید خطرناک ثابت ہوگا بلکہ اسمگلنگ اور کالا بازاری جیسے غیر قانونی دھندوں کو بھی فروغ دے سکتا ہے، جو معاشرے میں مزید بگاڑ کا سبب بنے گا۔
حکومت اور معاشرے کی اصل ذمہ داری صرف سگریٹ کو مہنگا کرنا نہیں، بلکہ غریب طبقے کو تمباکو نوشی کی وجوہات سے نجات دلانا ہے۔ اس کے لیے انہیں بہتر صحت کی سہولیات، ذہنی صحت کے مشاورتی پروگرامز، متبادل روزگار کے مواقع، اور صحتمندانہ تفریح کی سستی و قابلِ رسائی سہولیات فراہم کرنا ضروری ہے۔ ہمیں پہلے مسئلہ کی جڑ پر ضرب لگانا ہوگی۔
سگریٹ مہنگا کرنے کی بجائے، اس کے نقصانات سے آگاہی کے جامع اور مؤثر پروگرام چلائے جائیں اور ترک کرنے کے لیے باقاعدہ بحالی مراکز قائم کیے جائیں جو غریبوں کی بآسانی رسائی میں ہوں۔ فرض کیجیے، ایک مزدور جو دن بھر کی مشقت کے بعد سگریٹ سے لمحاتی سکون حاصل کرتا ہے، اگر وہ اس سے محروم ہو جائے، تو اس کی نفسیاتی حالت مزید بگڑ سکتی ہے۔
اصل بہتری سگریٹ کی قیمت بڑھانے سے نہیں، بلکہ شعور بیدار کرنے، صحت مند متبادل فراہم کرنے اور غریب کے بنیادی سماجی و معاشی مسائل حل کرنے سے آئے گی۔ صرف قیمتوں میں اضافہ کر کے ہم مسئلے کی جڑ کو نہیں کاٹ سکتے، بلکہ اسے ایک نئی شکل میں ابھرنے کا موقع فراہم کر سکتے ہیں، جو طویل مدت میں معاشرے کے لیے زیادہ نقصان دہ ہو گا۔ ہمیں رحمدلانہ مگر دور اندیشانہ حل کی جانب بڑھنا ہو گا۔