وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے آج ان لینڈ ریونیو کے اپیلیٹ ٹربیونلز کے امور پر جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم کو ان لینڈ ریونیو اپیلیٹ ٹربیونلز میں کی جانے والی اصلاحات پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے اس موقع پر اصلاحات کو معینہ مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت دی۔
وزیراعظم نے کہا کہ عدالتوں میں رکی ہوئی محصولات کے قانونی مقدمات کو جلد از جلد نمٹایا جائے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایف بی آر (فیڈرل بورڈ آف ریونیو) محصولات کے مقدمات کو فوری طور پر حل کرنے کے لیے اقدامات کرے تاکہ اس عمل میں مزید تاخیر نہ ہو۔وزیراعظم نے اپیلیٹ ٹربیونلز کے حوالے سے ایک اور اہم بات کی کہ ان میں بین الاقوامی معیار کی افرادی قوت کو مسابقتی تنخواہوں، مراعات اور پیشہ ورانہ ٹیلنٹ کی بنیاد پر تعینات کیا جائے تاکہ ٹیکس کے مقدمات کا فوری حل ممکن ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ بہترین ٹیلنٹ کو تعینات کر کے محصولات کے کیسز کو تیزی سے حل کیا جائے اور اس کام میں کسی بھی قسم کی تاخیر کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
وزیراعظم نے ایف بی آر کی اصلاحات کے عمل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس میں تیزی سے کام جاری ہے اور اللہ کے فضل و کرم سے اس عمل میں خاطر خواہ پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کراچی میں حال ہی میں شروع کیے گئے "فیس لیس اسسمنٹ نظام” کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس نظام کے ذریعے کرپشن کا خاتمہ ممکن ہوا ہے اور کسٹمز کلیئرنس کے عمل میں بھی وقت کی کمی آئی ہے۔وزیراعظم نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حکومت ملک و قوم کی ایک ایک پائی کا تحفظ کرے گی اور ٹیکس نہ دینے والوں سے ٹیکس وصول کیا جائے گا، تاہم غریب عوام پر مزید ٹیکس کا بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیرِ مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک، اٹارنی جنرل اور دیگر متعلقہ اعلی حکام نے بھی شرکت کی۔وزیراعظم کے اس اجلاس سے یہ واضح ہوا کہ حکومت اپیلیٹ ٹربیونلز کے معاملات میں بہتری لانے اور ایف بی آر کی اصلاحات کو تیز کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے تاکہ ملک میں ٹیکس کے نظام کو بہتر بنایا جا سکے اور اقتصادی ترقی میں مدد ملے۔
عمران خان کو رانا ثنا اللہ کی پریس کانفرنس کا بتایا تو وہ بہت ہنسے ،علیمہ خان