اسلام آباد: اگلے مالی سال کے بجٹ میں آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 1290 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے-
باغی ٹی وی : ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف اہداف پورے کرنے کے لیے ترقیاتی بجٹ پر ہرسال کٹوتی کا انکشاف ہوا ہے،ذرائع کے مطابق رواں سال 950 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں سے صرف 379 ارب روپے استعمال ہوئے، صحت اور اعلیٰ تعلیم سمیت سماجی شعبے اور انفرااسٹرکچرکے کئی منصوبے متاثر ہوئے۔
ذرائع کے مطابق پی ایس ڈی پی کے پہلے سے جاری منصوبوں کے لیے9 ہزار 800 ارب روپے درکار ہیں جبکہ اگلے مالی سال کے لیے 1221 ارب روپے کا وفاقی پی ایس ڈی پی تجویز کیا گیا ہے گزشتہ 10 برسوں میں وفاقی ترقیاتی بجٹ سالانہ اوسطاً 630 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا ہے، روپے کی قدرمیں نمایاں کمی اورمہنگائی کی وجہ سے بھی ترقیاتی بجٹ متاثر ہوا ہے وفاق نے صوبائی نوعیت کے منصوبوں کو بجٹ پربھاری بوجھ قرار دے دیا ہے، ترقیاتی بجٹ بلحاظ جی ڈی پی 1.7 فیصد سے کم ہوکر 0.9 فیصد پر آگیا ہے، پرائمر ی خسارہ پورا کرنے کے لیے وفاقی ترقیاتی بجٹ پرکٹ لگایا جاتا ہے۔
پنجاب میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کی خبریں بے بنیاد ہیں،عظمیٰ بخاری
دوسری جانب اگلے مالی سال کے بجٹ میں آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 1290 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے جبکہ ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 1250 ارب روپے مقرر کرنے پر اصرار کیا جارہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی ٹیم کی بجٹ سازی کے بارے میں آئی ایم ایف کے ساتھ جاری آن لائن رابطوں اور ورچوئل ملاقاتوں میں معاملات کو آگے بڑھایا جارہا ہے اور آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستانی حکام کے ساتھ تجاویز کا مسودہ شیئر کیا گیا ہے، جس میں جی ایس ٹی کی معیاری شرح 18 فیصد سے بڑھا کر 19 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے-
دفعہ 144 خلاف ورزی اور توڑپھوڑ کیس ،عمران خان 28 جون کو طلب
بجٹ میں پرسنل انکم ٹیکس کے حوالے سے بھی آئی ایم ایف نے زیادہ آمدنی والے طبقے کے لیے ٹیکس کی شرح بڑھانے اور زیادہ سے زیادہ شرح کو 30 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد کرنے کی تجویز دی ہے جبکہ سرکاری ملازمین کے لیے ٹیکس سلیبز کی تعداد بھی سات سے کم کرکے چار کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
آئی ایم ایف نے تمام زیرو ریٹنگ سے متعلقہ سیلز ٹیکس ایکٹ سے پانچواں شیڈول ختم کرنے اورما سوائے برآمدات کے دیگرتمام اشیاء کو معیاری شرح جی ایس ٹی میں لانے کی تجویز دی ہے، چھٹے شیڈول میں بھی غیر ضروری ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ آٹھویں شیڈول کے تحت بھی ٹیکسوں کی رعایتی شرح کو صرف اور صرف غذائی اشیاء اور صحت و تعلیم سے متعلق ضروری اشیاء تک محدود کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور ان اشیاء پر بھی اس شرح کو دس فیصد کے لگ بھگ رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔
پاک چین دوستی وقت کی کسوٹی پر کھڑی رہی ہے،چین
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ سازی اب حتمی مرحلے میں داخل ہورہی ہے چونکہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کے لیے مذاکرات کررہا ہے اس لیے توقع ہے کہ حکومت آئندہ بجٹ میں طے شدہ شرائط کو نافذ کرے گی تاکہ بجٹ کی منظور ی کے بعد اسٹاف لیول ایگریمنٹ پر دستخط کرنے کا راستہ ہموار ہو سکے اور پاکستان کو آئی ایم ایف سے تین سالہ قرض کا نیا پروگرام مل سکے۔








