علم کے چراغ جلانے والوں کو خراجِ تحسین
تحریر:ڈاکٹر غلام مصطفیٰ بڈانی
اساتذہ صرف علم نہیں بلکہ اقدار، اخلاق اور شخصیت بھی سکھاتے ہیں۔ وہ بچوں کے ذہنوں کو ڈھالتے ہیں اور انہیں اچھے شہری بننے کے لیے تیار کرتے ہیں۔ اس طرح وہ ایک بہتر اور مضبوط معاشرے کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کی محنت اور لگن ہی قوموں کی ترقی کی بنیاد بنتی ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال 5 اکتوبر کو یومِ اساتذہ منایا جاتا ہے تاکہ اس عظیم پیشے سے وابستہ افراد کی خدمات کو سراہا جائے اور ان کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ایک اچھے استاد کا کردار معاشرے میں کس قدر اہم اور لازمی ہوتا ہے۔
یومِ اساتذہ منانے کا بنیادی مقصد اساتذہ کی تعلیمی میدان میں بے لوث خدمات کا اعتراف کرنا ہے۔ اساتذہ وہ ستون ہیں جو علم کی بنیاد پر قوم کی عمارت کھڑی کرتے ہیں۔ ایک استاد صرف نصاب پڑھانے والا نہیں ہوتا، بلکہ وہ طلباء کی شخصیت سازی، ان کی تربیت اور انہیں اخلاقی اقدار سکھانے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اس دن کو منانے کا مقصد یہ بھی ہے کہ ہم بطور معاشرہ اساتذہ کو درپیش مسائل اور چیلنجز کو سمجھیں اور ان کے حل کے لیے اقدامات کریں۔ ترقی یافتہ معاشرے اپنے اساتذہ کو عزت و احترام دیتے ہیں اور ان کی محنت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
اساتذہ کی اہمیت محض کلاس روم تک محدود نہیں ہوتی بلکہ وہ بچوں کی زندگیوں میں دور رس اثرات چھوڑتے ہیں۔ ایک اچھا استاد طلباء کے اندر نہ صرف علم کی پیاس جگاتا ہے بلکہ ان کی رہنمائی کرتے ہوئے انہیں ایک بہتر انسان بننے کی ترغیب دیتا ہے۔ وہ انہیں خود اعتمادی، تحقیق کرنے کی عادت اور دنیا کو ایک نئی نظر سے دیکھنے کی تربیت دیتا ہے۔
اسلام میں بھی اساتذہ کا مقام بہت بلند ہے۔ قرآن و سنت میں علم اور علم سکھانے والوں کی اہمیت کو کئی بار بیان کیا گیا ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ "مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے”، جس سے اس پیشے کی عظمت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
اگرچہ اساتذہ کا کردار انتہائی اہم ہے لیکن انہیں مختلف چیلنجز کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ تعلیم کے میدان میں وسائل کی کمی، تنخواہوں کا مسئلہ، طلباء کے رویوں میں تبدیلی اور جدید تقاضوں کے مطابق تدریس کے نئے طریقوں کو اپنانا جیسے چیلنجز اساتذہ کو درپیش ہیں۔
تعلیمی اداروں میں سہولیات کی کمی، نصاب میں تبدیلی اور مسلسل بڑھتے ہوئے طلباء کی تعداد کے باعث اساتذہ کو اپنی تدریسی ذمہ داریوں میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان چیلنجز کے باوجود، اساتذہ اپنی ذمہ داریوں کو انتہائی خلوص اور لگن سے نبھاتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ انہیں معاشرے کا معمار کہا جاتا ہے۔
اساتذہ کی محنت کا بہترین صلہ ان کے طلباء کی کامیابیوں میں نظر آتا ہے۔ جب ایک استاد اپنے شاگرد کو معاشرے میں کامیاب اور ذمہ دار شہری کے طور پر دیکھتا ہے تو اسے اپنی محنت کا پھل ملتا ہے۔ ایک شاگرد کی کامیابی دراصل استاد کی محنت اور لگن کا مظہر ہوتی ہے۔
اساتذہ کی یہ محنت نہ صرف طلباء کو علم و ہنر سے آراستہ کرتی ہے بلکہ انہیں ان کے خوابوں کی تعبیر بھی دیتی ہے۔ اساتذہ کی تربیت سے ہی طلباء معاشرتی خدمت، قیادت اور تحقیق میں اپنا نام پیدا کرتے ہیں۔
یومِ اساتذہ ہمیں اس بات کی یاد دہانی کرواتا ہے کہ اساتذہ کا احترام ہماری ذمہ داری ہے۔ ہم پر فرض ہے کہ ہم ان کی محنت کو سراہیں اور انہیں ان کی خدمات کے لیے خراج تحسین پیش کریں۔ حکومتوں اور معاشرتی اداروں کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اساتذہ کی فلاح و بہبود کے لیے مناسب اقدامات کریں اور ان کے مسائل کو حل کرنے کے لیے سنجیدگی سے غور کریں۔
یومِ اساتذہ ہمیں موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم ان عظیم افراد کا شکریہ ادا کریں جو ہماری زندگیوں میں علم کا چراغ جلاتے ہیں۔ ایک اچھا استاد نہ صرف کتابی علم دیتا ہے بلکہ طلباء کی زندگیوں میں بصیرت اور رہنمائی کا بھی ذریعہ بنتا ہے۔ اساتذہ قوم کے معمار ہیں اور ان کی عزت و تکریم معاشرے کی ترقی کا ضامن ہے۔