امیر بالاج ٹیپو قتل کیس کا مرکزی ملزم خواجہ تعریف گلشن عرف طیفی بٹ مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق مبینہ مقابلہ رحیم یار خان کے علاقے میں ہوا، سی سی ڈی اہلکار ملزم طیفی بٹ کو کراچی سے لاہور منتقل کیا جا رہا تھا، ملزم طیفی بٹ کو دبئی سے پاکستان لایا گیا تھا جس پر قتل کے متعدد الزامات تھے۔ملزم خواجہ تعریف گلشن عرف طیفی بٹ کو دبئی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں عدالت نے طیفی بٹ سے پاکستان جانے سے متعلق سوال کیا، اس پر ملزم نے پاکستان جانے اور مقدمات کا سامنا کرنے کا کہا تھا۔
طیفی بٹ کو ساتھی چھڑا کر لے گئے تھے،دوبارہ تلاش پر مقابلہ ہوا،ملزم زخمی حالت میں ملا،تاہم دم توڑ گیا، سی سی ڈی
کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق قتل کے ایک اہم مقدمے میں مطلوب اشتہاری مجرم خواجہ تعریف بٹ عرف طیفی بٹ دورانِ پولیس حراست فائرنگ کے ایک شدید تبادلے میں ہلاک ہو گیا جبکہ سی سی ڈی کے دو افسران شدید زخمی ہو گئے۔طیفی بٹ، جس کے خلاف تھانہ چونگی لاہور میں ایف آئی آر نمبر 1163/24 قتل کے الزام میں درج ہے، 10 اکتوبر 2025 کو کراچی کے قائداعظم انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچا، جہاں سی سی ڈی کی ایک ٹیم نے اسے تقریباً 1515 بجے اپنی حراست میں لیا اور زمینی راستے سے لاہور لے جانے کا فیصلہ کیا۔جب سی سی ڈی کی ٹیم 11 اکتوبر کی صبح کے وقت ضلع رحیم یار خان کے قریب سنجھرو کے مقام پر پہنچی، تو متعدد مسلح افراد نے سی سی ڈی کی گاڑی پر اچانک حملہ کر دیا۔ حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک سی سی ڈی افسر شدید زخمی ہو گیا، جسے فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا۔ اس دوران حملہ آور طیفی بٹ کو پولیس کی حراست سے چھڑا کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی مقامی پولیس اور سی سی ڈی کی دیگر ٹیموں کو فوری طور پر متحرک کیا گیا۔ تقریباً صبح 5 بجے سی سی ڈی کی رحیم یار خان ٹیم نے دو مشتبہ گاڑیوں کو دیکھا اور انہیں روکنے کی کوشش کی۔ اس موقع پر پولیس اور حملہ آوروں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جو 20 سے 25 منٹ تک جاری رہا۔فائرنگ کے اختتام پر ایک شخص کو شدید زخمی حالت میں پایا گیا، جسے سی سی ڈی اہلکاروں نے اسپتال منتقل کیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکا۔ بعدازاں اس کی شناخت طیفی بٹ کے طور پر کی گئی۔ جھڑپ کے دوران ایک اور پولیس اہلکار بھی شدید زخمی ہوا جسے فوری طبی امداد کے لیے اسپتال پہنچایا گیا۔سی سی ڈی اور مقامی پولیس کی متعدد ٹیمیں واقعے میں ملوث عناصر کی تلاش میں سرگرم عمل ہیں۔ حملے، پولیس اہلکاروں کو زخمی کرنے اور ایک اشتہاری مجرم کی ہلاکت کی تفتیش جاری ہے۔ سی سی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ جیسے ہی مزید تفصیلات دستیاب ہوں گی، میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔