ایران میں مہسا امینی کی موت کے بعد ہونیوالے مظاہروں کے دوران سیکیورٹی اہلکاروں کے تشدد سے ہلاک ہونیوالی لڑکی کی والدہ نے خودکشی کرلی۔

میری قوم کے بچوں کو اسکولوں میں سیرت النبیﷺ پڑھانے کی ضرورت ہے،عمران خان

ذرائع کے مطابق عرب نیوز نے میٹرو کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ 16 سالہ یوٹیوبر سارینہ اسماعیل زادہ کو گزشتہ ماہ کراج میں احتجاج کے دوران سیکیورٹی اہلکاروں نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس سے وہ دم توڑ گئی تھیں۔رپورٹ کے مطابق گھر والے کئی روز تک سارینہ کو ڈھونڈتے رہے اور 10ویں روز حکام نے لاش اہل خانہ کے حوالے کی۔

میڈیا کے مطابق سارینہ کے یوٹیوب چینل پر ایسی ویڈیوز موجود ہیں جن میں انہوں نے حجاب نہیں پہنا اور ایک شخص کے ساتھ ڈانس کر رہی ہیں، ایک ویڈیو میں خواتین کے حقوق پر بھی بات کررہی ہیں۔

اسلام آباد:سینٹورس مال میں لگی آگ پرقابو پالیا گیا

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سارینہ کے گھر والوں کی طرف سے لاش کی وصولی کیلئے بار بار کوشش پر سیکیورٹی اہلکاروں نے ان کی ماں کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی بیٹی غیراخلاقی سرگرمیوں میں ملوث اور دہشت گرد تھی۔

رپورٹ کے مطابق بالآخر جب سارینہ کی لاش گھر والوں کے حوالے کی گئی تو ماں اس کی مسخ شدہ لاش کو دیکھ کر شدید صدمے کا شکار ہوئی اور گھر جاکر خود کو پھانسی لگالی۔ مقامی ایرانی نیوز چینلز کے ادارے نے واقعے کی تصدیق کی ہے۔انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی حکام نے لڑکی کے گھر والوں کو زبان بند رکھنے کیلئے مظالم کا نشانہ بھی بنایا۔

آئی ایم ایف سے کیے گئے وعدے پورے کریں گے:وزیرخزانہ اسحاق ڈار

واضح رہے کہ مہسا امینی کی ایرانی پولیس حراست میں ہلاکت کیخلاف جاری احتجاج میں اب تک 185 افراد ہلاک ہوچکے، جن میں 19 بچے بھی شامل ہیں۔

Shares: