امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا، جس میں دو طرفہ تعلقات اور غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
انقرہ سے ترک صدارتی دفتر کے مطابق صدر اردوان نے دفاعی صنعت میں تعاون بڑھانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترکیہ خطے میں قیام امن کے لیے جاری کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کوششوں کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ اسرائیل خطے میں اپنے حملے بند کرے۔ صدر اردوان نے مزید کہا کہ ترکیہ عالمی امن کے لیے صدر ٹرمپ کے وژن میں کردار ادا کرے گا۔
دوسری جانب حماس نے امریکی صدر کے جنگ بندی مجوزہ منصوبے پر اپنا مؤقف دیتے ہوئے باضابطہ اعلامیہ جاری کردیا۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کا انتظام غیرجانبدار ٹیکنو کریٹس کو دینے کیلئے تیار ہیں، نئی انتظامیہ قومی اتفاق رائے سے قائم ہونی چاہیے۔تنظیم نے مطالبہ کیا کہ نئی انتظامیہ کو عرب و اسلامی حمایت بھی حاصل ہونی چاہیے، اسرائیلی قیدی زندہ اور لاشوں کے تبادلے کے لیے تیار ہیں۔قیدیوں کے تبادلے کے لیے اچھی صورتحال فراہم کی جائے، ثالثوں کے ذریعے فوری مذاکرات پر تیار ہیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق پر قومی سطح پربات ہوگی۔فلسطینی عوام کے حقوق عالمی قوانین و قراردادوں کے مطابق فراہم کیے جائیں، مستقبل کے تمام معاملات قومی فریم ورک میں طے کیے جائیں گے۔
برطانیہ سے چوری شدہ رینج روور، سندھ پولیس نے انٹرپول سے تفصیلات مانگ لیں
برطانیہ سے چوری شدہ رینج روور، سندھ پولیس نے انٹرپول سے تفصیلات مانگ لیں
مانچسٹر سینیگاگ حملہ: پولیس کی فائرنگ سے ایک متاثرہ شخص بھی جاں بحق
حماس کا ٹرمپ کی دھمکی پر باضابطہ جواب آگیا، بڑا اعلان کر دیا