لنڈی کوتل(باغی ٹی وی رپورٹ)پاکستان وزارت تجارت نے پاک افغان تجارت سے وابستہ تاجروں کو ٹیمپراری ایڈمیشن ڈاکومنٹس(ٹی اے ڈی) پلان کے تحت سامان کی نقل و حمل کی اجازت دینے کی یقین دہانی کرادی
یہ یقین دہانی وزارت تجارت کی جوائنٹ سیکرٹری محترمہ ماریہ قاضی نے پشاور میں منعقدہ(ٹی اے ڈی) کے نفاذ سے متعلق ایک سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے کرائی۔یاد رہے کہ پاکستان نے 2 جون 2024 کو ایک منصوبے پر عمل درآمد شروع کیا جس کے تحت افغان ٹرانسپورٹرز کو سرحدی مقامات پر عارضی داخلہ دستاویز (TAD) پر داخل ہونے کی اجازت دی گئی تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تیز رفتار دوطرفہ تجارت کو آسان بنایا جا سکے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹی اے ڈی پر معاہدہ ہوا تھا کیونکہ ٹرانسپورٹرز کی دستاویزات ایک پیچیدہ مسئلہ تھا جس کی وجہ سے جنوری 2024 میں طورخم بارڈر کو کئی دنوں کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔فی الحال دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت کی نقل و حمل کی اجازت ہے جو جون 2024 سے شروع ہونے والے ایک سال کی مدت کے لیے ہے۔
جوائنٹ سکریٹری کامرس نے یہ یقین دہانی تاجر برادری کے مطالبات کے جواب میں کرائی جس میں TAD کے تحت ٹرانسپورٹ ٹرانزٹ ٹریڈ گڈز کی منظوری مانگی گئی تھی۔
سیمینار کا اہتمام ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے کیا تھا اور اس میں نعمان بشیر ڈائریکٹر TDAP، ارباب قیصر ڈائریکٹر (ٹرانزٹ ٹریڈ) کسٹم ڈیپارٹمنٹ پشاور نے شرکت کی۔ کوآرڈینیٹر پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (PAJCCI) ضیاء الحق سرحدی، افغان قونصلیٹ کے کمرشل اور ٹرانسپورٹ اتاشی، سابق سینئر نائب صدر ایس سی سی آئی منظور الٰہی ،صدر ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن طورخم حاجی عظیم اللہ خان اور دیگر بھی موجود تھے۔
سیمینار میں ڈائریکٹر ٹرانزٹ ٹریڈ کسٹم ڈیپارٹمنٹ ارباب قیصر نے TAD کے کام اور اس کے مقاصد اور فوائد کے بارے میں پریزنٹیشن دی۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت نے یہ فیصلہ دونوں ممالک کی تاجر برادری کی سہولت اور اس پورے خطے میں تجارت کے حجم کو بہتر بنانے کے لیے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال یہ منصوبہ ایک سال کے لیے نافذ ہے اور اس کے مستقبل کا فیصلہ اس کی پیشرفت اور فوائد کے جائزہ پر کیا جائے گا۔
اس موقع پر PAJCCI کے کوآرڈینیٹر ضیاء الحق سرحدی نے پاکستان کی جانب سے پاک افغان تجارت میں رکاوٹ کو دور کرنے کے فیصلے کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ڈرائیوروں کے لیے ویزا حاصل کرنے کی شرط بہت مشکل کام ہے اور اس نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں بہت مشکلات پیدا کی ہیں۔
ضیاء سرحدی نے کہا کہ تاجر برادری نے یہ تجویز پیش کی کہ پاک افغان تجارت سے وابستہ ڈرائیوروں کو خصوصی پاس جاری کیے جائیں اور انہیں چند ماہ کے وقفے کے بعد ویزے کے حصول سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔
انہوں نے ٹرانزٹ ٹریڈ پر ٹی اے ڈی کو بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا کیونکہ سینکڑوں ٹرک روزانہ کی بنیاد پر سرحد عبور کرتے ہیں اور اب بھی ویزا کی پابندی کے اسی مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ فی الحال ٹی اے ڈی پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ تجارت تک محدود ہے اور اس میں ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت سامان لے جانے والی ٹرانسپورٹ بھی شامل ہونی چاہیے،