غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے لداخ خطے میں حالات مسلسل کشیدہ ہیں جہاں لہہ اور کرگل اضلاع میں سخت پابندیاں بدستور نافذ ہیں۔
خطے میں موبائل انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں، بھارتی فورسز کی بھاری نفری تعینات ہے اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے جس سے پورے خطے میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہے۔مقامی تنظیموں کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) اور لہہ اپیکس باڈی نے شہری ہلاکتوں پر لداخ انتظامیہ کی جانب سے مجسٹریل تحقیقات کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ دونوں گروپوں نے بھارتی وزارتِ داخلہ کے ساتھ مجوزہ مذاکرات کا بھی بائیکاٹ کیا ہے۔کے ڈی اے کے رہنما سجاد کرگلی نے اپنے بیان میں کہا کہ "لداخ کے عوام اسی جبر اور مظالم کا سامنا کر رہے ہیں جو کشمیری اور منی پور کے لوگ برسوں سے سہہ رہے ہیں۔”
دوسری طرف بھارت بھر میں ماہر ماحولیات سونم وانگچک سمیت تمام بے گناہ مظاہرین کی رہائی کے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں۔ مختلف شہروں میں طلباء، انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں جاری ہیں۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے شہریوں کی جبری نظربندی کو جمہوری اقدار پر حملہ قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی پر زور دیا ہے۔
امریکی فوج میں ہلچل: ٹرمپ کی متنازعہ تقریر کے بعد دوسرا اعلیٰ جنرل مستعفی
امریکی فوج میں ہلچل: ٹرمپ کی متنازعہ تقریر کے بعد دوسرا اعلیٰ جنرل مستعفی
پاک فضائیہ نے بھارت کے ایس-400 سسٹمز کا کیسےسراغ لگایا؟











