کراچی (سعد فاروق)پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی جھڑپوں پر بھارت کی جانب سے طالبان حکومت کی حمایت میں جاری کردہ بیان نے نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان دہشتگرد تنظیموں کی میزبانی کرتا ہے، اپنے اندرونی مسائل کا ذمہ دار پڑوسی ممالک کو ٹھہراتا ہے، اور افغانستان کی خودمختاری سے خائف ہے۔بین الاقوامی سیاسی ماہرین کے مطابق یہ بیان بھارت کے پراپیگنڈہ مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنا اور افغانستان کے اندر پاکستان مخالف عناصر کی پشت پناہی کو چھپانا ہے۔ذرائع کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی را گزشتہ کئی برسوں سے افغانستان کی سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے اندر دہشتگرد کارروائیاں کروا رہی ہے۔ ان کارروائیوں میں تحریک طالبان پاکستان (TTP) اور دیگر شدت پسند گروہ شامل ہیں، جنہیں مالی امداد اور اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی یہ حکمتِ عملی دراصل ہائبرڈ وار کا حصہ ہے، جس کے ذریعے پاکستان کے اندر سیاسی، معاشی اور سکیورٹی عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنی سرحدوں اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا اور کسی بھی ملک کو پاکستان کے اندر دہشتگردی کروانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ بھارت کا یہ رویہ نہ صرف علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے بلکہ یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ بھارت افغانستان کو پاکستان کے خلاف پراکسی محاذ کے طور پر استعمال کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔

دراندازی کی کوشش ناکام، پاک فوج نے فتنۃ الخوارج کے 50 دہشتگرد ہلاک کردیے

جمہوری عمل کمزور ہونے کی مثالیں پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے لیے وارننگ،تجزیہ:شہزاد قریشی

کراچی کی افغان بستی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن، 200 سے زائد گھر مسمار

Shares: