اقوام متحدہ نے دہشتگردی کے حوالے سے اپنی 36ویں تجزیاتی رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں افغانستان میں موجود دہشتگرد تنظیموں کی سرگرمیوں سے متعلق ہوشربا انکشافات کیے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان میں درج ذیل دہشتگرد گروپ نہ صرف سرگرم ہیں بلکہ افغان عبوری حکومت کے ساتھ تعاون بھی کر رہے ہیں، ان میں داعش (خراسان)،تحریک طالبان پاکستان ،القاعدہ اور چینی تنظیمیں CTIM اور TIP شامل ہیں.رپورٹ میں پاکستان کی طرف سے علاقائی اور عالمی سطح پر بڑھتے خطرات پر تشویش کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ پاکستان افغانستان سے ہونے والی سرحد پار دہشتگردی کا براہ راست نشانہ بن رہا ہے۔

ٹی ٹی پی کے حوالے سے انکشافات میں بتایا گیا کہ ٹی ٹی پی کے پاس 6 ہزار سے زائد جنگجو موجود ہیں۔انھیں افغان حکام کی لاجسٹک اور آپریشنل سپورٹ حاصل ہے۔خطرناک ہتھیاروں تک رسائی حاصل ہے۔داعش خراسان سے روابط قائم ہیں۔جنوبی افغانستان میں بی ایل اے کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے۔ولی کوٹ، شرابیت سمیت 4 مشترکہ تربیتی کیمپ چلاتے ہیں۔ داعش خراسان کےافغانستان میں 2 ہزار جنگجو موجود ہیں۔یہ بھی مختلف افغان گروپس سے مدد حاصل کر رہے ہیں۔القاعدہ سے وابستہ گروپ غزنی، ہلمند، قندھار، کنڑ، ارضغان اور زابل میں سرگرم ہیں۔

🛑 اقوام متحدہ نے افغان عبوری حکومت کو ہدایت کی ہے کہ دوحہ معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔اپنی سرزمین کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر دہشتگرد گروپس کے خلاف فوری کارروائی کرے۔مزید کہا گیا ہے کہ اگر افغان حکومت نے ان خطرات پر سنجیدہ ایکشن نہ لیا تو علاقائی استحکام کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

امریکا: فورٹ اسٹیورٹ آرمی بیس پر فائرنگ، ہلاکتوں کی اطلاعات

پاکستان کے خلاف ون ڈے سیریز،ویسٹ انڈیز اسکواڈ کا اعلان

Shares: