پردسیوں سے نہ اکھیاں ملانا
پردیسیوں کو ہے اک دن جانا
آنند بخشی
یوم پیدائش : 21 جولائی 1930
بالي وڈ کے مشہور نغمہ نگار آنند پرکاش بخشی المعروف آنند بخشی نے تقریبا ًچار دہائیوں تک سامعین کواپنا دیوانہ بنائے رکھا۔ وہ پاکستان کے راولپنڈی شہر میں 21 جولائی 1930 کو پیدا ہوئےآنند بخشی نے 90ء کے عشرے کےاختتام تک اچھے اور مقبول گیت لکھے ہیں۔ صنائع بدائع کی جتنی مثالیں آنند بخشی کے کلام میں نظر آتی ہیں، وہ کسی دوسرے شاعر کے ہاں نہیں ملتیں۔ فطرت اور کائنات کے مشاہدے سے بھرپور ایک صاف اور رواں گیت آنند بخشی کی پہچان ہے آنند بخشی کا انتقال 30 مارچ 2002 کو ممبئی کے ناناوتی ہسپتال میں ہوا انتقال کے وقت ان کی عمر 72 سال تھی۔
🍁چند مشہور گیت🍁
پردیسیوں سے نہ انكھياں ملانا
۞۔۔۞۔۔۞
یہ سماں سماں ہے یہ پیار کا
۞۔۔۞۔۔۞
چاند سی محبوبہ ہو میری کب ایسا میں نے سوچا تھا
۞۔۔۞۔۔۞
ساون کا مہینہ پون کرے شور
۞۔۔۞۔۔۞
میرے سپنوں کی رانی کب آئے گی تو
۞۔۔۞۔۔۞
یہ جو محبت ہے، یہ ان کا ہے کام ارے محبوب کا جو بس لیتے ہوئے نام مر جائیں، مٹ جائیں، ہوجائیں بدنام
۞۔۔۞۔۔۞
کورا کاغذ تھا یہ من میرالکھ لیا نام اس پہ تیرا
سونا آنگن تھا جیون میرا بس گیا پیار اس میں تیرا
۞۔۔۞۔۔۞
تیرے میرے بیچ میں کیسا ہے یہ بندھن انجانا۔۔۔۔۔۔
۞۔۔۞۔۔۞
چنگاری کوئی بھڑکے تو ساون اسے بجھائے
ساون جو اگن لگائے اسے کون بجھائے
۞۔۔۞۔۔۞
یہ شام مستانی مدہوش کئے جائے
مجھے ڈور کوئی کھینچے تیری اَور لئے جائے
۞۔۔۞۔۔۞
تجھے دیکھا تو یہ جانا صنم
پیار ہوتا ہیں دیوانا صنم
۞۔۔۞۔۔۞
عشق بنا کیا جینا یارا
۞۔۔۞۔۔۞
🍁منتخب کلام🍁
اگر دلبر کی رسوائی ہمیں منظور ہو جائے
صنم تُو بے وفا کے نام سے مشہور ہو جائے
ہمیں فرصت نہیں ملتی کبھی آنسو بہانے سے
کئی غم پاس آ بیٹھے تِرے اک دُور جانے سے
اگر تُو پاس آ بیٹھے تو سب غم دُور ہو جائے
وفا کا واسطہ دے کر محبت آج روتی ہے
نہ ایسے کھیل اِس دل سے یہ نازک چیز ہوتی ہے
ذرا سی ٹھیس لگ جائے تو شیشہ چُور ہو جائے
تِرے رنگین ہونٹوں کو کنول کہنے سے ڈرتے ہیں
تِری اِس بے رخی پہ ہم غزل کہنے سے ڈرتے ہیں
کہیں ایسا نہ ہو تُو اور بھی مغرور ہو جائے