ٹیسلا کی فروخت میں اس سال کے ابتدائی تین مہینوں میں 13 فیصد کی کمی آئی ہے، جو کمپنی کی تاریخ میں سب سے بڑی کمی ہے۔ اس کمی کی وجہ سی ای او ایلون مسک کے خلاف بڑھتی ہوئی مخالفت اور بڑھتی ہوئی مقابلہ ہے، جس نے کمپنی کی برقی گاڑیوں کی طلب میں نمایاں کمی کردی ہے۔

ٹیسلا نے بدھ کے روز بتایا کہ اس نے اس سہ ماہی میں 336,681 گاڑیاں فروخت کیں، جو گزشتہ سال کے ابتدائی تین مہینوں کے مقابلے میں 50,000 کم ہیں۔ یہ نتائج کمپنی کی تقریباً تین سال میں سب سے کم فروخت ہیں۔ٹیسلا کو اس کے شو رومز کے باہر احتجاج کا سامنا بھی ہے، جہاں لوگ ایلون مسک کے دوسرے عہدے یعنی حکومت کی کارکردگی کے محکمے کے سربراہ کے طور پر فیصلوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، اور ان کے اقدامات اور ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی انتظامیہ کی پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، کمپنی کی چارجنگ اسٹیشنز اور دیگر سہولتوں پر بھی توڑ پھوڑ کی گئی ہے، جس سے ممکنہ خریداروں میں ہچکچاہٹ پیدا ہو سکتی ہے۔

اگرچہ ٹیسلا نے اپنی فروخت کی رپورٹ میں ان احتجاجات کا ذکر نہیں کیا، تاہم کمپنی نے اس سہ ماہی کے دوران ماڈل Y میں کی گئی تبدیلی کی طرف اشارہ کیا جس کے باعث تمام چار فیکٹریوں میں پیداوار کچھ ہفتوں کے لئے بند ہو گئی تھی۔ٹیسلا نے اپنی رپورٹ میں کہا، "ہم اپنے تمام گاہکوں، ملازمین، سپلائرز، شیئر ہولڈرز اور حامیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ان نتائج کے حصول میں مدد کی۔”

یہ کمی ٹیسلا کے لیے ایک حیران کن نتیجہ ہے، کیونکہ کمپنی حالیہ برسوں میں تقریباً ہر سہ ماہی میں 20% سے 100% کی سالانہ فروخت میں اضافے کی رپورٹ کر رہی تھی، جس کی وجہ سے اس کی اسٹاک کی قیمت میں بھی اضافہ ہو رہا تھا۔ ٹیسلا کی پہلی معمولی کمی 2020 میں آئی تھی جب وبا کی وجہ سے پیداوار اور ترسیل متاثر ہوئی تھیں۔تاہم گزشتہ سال، ٹیسلا نے اپنی پہلی سالانہ فروخت میں کمی کی اطلاع دی، جو اس سال کے پہلے تین مہینوں میں اور بھی بڑھ گئی۔ اس کمی کا حجم ٹیسلا کے تجزیہ کاروں کی پیش گوئیوں سے بھی زیادہ تھا، جنہوں نے سہ ماہی فروخت میں 350,000 گاڑیاں پیش گوئی کی تھی۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایلون مسک کے دیگر اقدامات ٹیسلا کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ویڈ بش سیکیورٹیز کے ڈین آیووس نے کہا، "ہمیں پتا تھا کہ پہلی سہ ماہی خراب ہوگی، لیکن یہ توقعات سے بھی بدتر نکلی۔ یہ سہ ماہی اس بات کا نمونہ ہے کہ مسک کس طرح ٹیسلا کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں۔”ایلون مسک کی پالیسیوں اور ان کے سوشل میڈیا پر متنازعہ بیانات نے انہیں عوامی سطح پر ایک متنازعہ شخصیت بنا دیا ہے، جس کے نتیجے میں ٹیسلا کی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔ ایک حالیہ سی این این سروے میں، 35% امریکیوں نے مسک کے بارے میں مثبت رائے ظاہر کی، جبکہ 53% نے منفی رائے دی۔

ٹیسلا کو امریکہ میں ہی نہیں، بلکہ یورپ اور چین میں بھی سخت مقابلہ کا سامنا ہے۔ یورپ میں ٹیسلا کی فروخت میں گزشتہ سہ ماہی کے دوران 49% کی کمی آئی ہے، جبکہ برقی گاڑیوں کی مجموعی فروخت میں 28% کا اضافہ ہوا ہے۔ اس کا سبب مسک کی سیاسی حمایت ہو سکتا ہے، خاص طور پر جرمنی اور برطانیہ میں دائیں بازو کی جماعتوں کی حمایت،چین میں، بی وائی ڈی (BYD) نے 416,000 سے زائد برقی گاڑیاں بیچیں، جو ٹیسلا سے 39% زیادہ ہیں، اور اب وہ دنیا کا سب سے بڑا ای وی گاڑیاں بیچنے والا بن چکا ہے۔ بی وائی ڈی کی گاڑیاں عام طور پر ٹیسلا سے کم قیمت پر دستیاب ہیں، اور اس نے اپنے حالیہ ماڈل کے لیے ایک چارجنگ سسٹم متعارف کرایا ہے جو صرف پانچ منٹ میں 250 میل تک کی رینج فراہم کرتا ہے۔

ٹیسلا کو اس وقت صرف ایلون مسک کے تنازعات ہی نہیں بلکہ بڑھتی ہوئی مسابقت کا بھی سامنا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کمپنی اس بحران سے نکل کر اپنی پوزیشن دوبارہ مستحکم کرتی ہے یا اس کی مارکیٹ میں گراوٹ مزید بڑھتی ہے۔

روم کے قریب ٹیسلا ڈیلرشپ میں آگ لگنے سے 17 کاریں تباہ

ایلون مسک کو بڑا جھٹکا،ٹیسلا کے برانڈ کی قدر میں کمی

ٹیسلا شو روم میں آتشزدگی، ایلون مسک نے کہا "دہشتگردی”

بڑانقص، ٹیسلا ، فورڈ کا لاکھوں گاڑیاں واپس منگوانے کا فیصلہ

Shares: