تیسری عالمی جنگ، کون کس کا ساتھ دے گا ،امریکہ اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ ،جانئے مبشر لقمان کا حقائق پر مبنی تجزیہ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ بھارت اپنے پڑوسی ملکوں خصوصاً پاکستان کیخلاف مسلسل جارحانہ کارروائیوں کے ذریعے نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے امن کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔ وجہ میں آپکو آگے چل کر بتاتا ہوں کیونکہ اس وقت بھارت جو کچھ بھی کررہا ہے وہ کسی شہ پر کررہا ہے ۔ صرف اس خطے میں نہیں پوری دنیا میں نئی گریٹ گیم جاری ہے ۔ اور بھارت اس گریٹ گیم میں سب سے اہم مہرہ ہے ۔ اور میرے خیال میں بھارت نے نئی عالمی جنگ کی بنیاد رکھنی ہے ۔
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ عالمی طاقتیں جانتی ہیں پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی قوتیں ہیں۔ اِن دونوں کے درمیان کوئی بھی کشیدگی بڑھتے بڑھتے عالمی جنگ کی صورت اختیار کر سکتی ہے ۔ جس کے اثرات لامحالہ پورے کرۂ ارض پر پڑیں گے ۔ابھی تک تو پاکستان کا مدبرانہ اور پُرحکمت رویہ ہی ہے کہ پچھلے کچھ عرصے میں بڑھتی بھارتی اشتعال انگیزیوں نے کسی نئی بڑی جنگ کی صورت اب تک اختیار نہیں کی۔ مگر میرے خیال میں زیادہ عرصہ اب اس کو نہیں ٹلا جا سکے گا ۔ میری تھیوری کے مطابق middle east far east asia ،south asia ،central asia ،europe اور افریقہ میں نئ صف بندیاں ہوچکی ہیں ۔ اسلحہ ، گولہ بارود کے ڈھیر لگ چکے ہیں ۔ یہ طے ہو گیا ہے کہ کون کس کا ساتھ نبھائے گا ۔ اب بس بڑے پلیئرز کو انتظار ہے ۔ کہ کہیں نہ کہیں سے چنگاری سلگائی جائے ۔ اور میرے تمام حساب کتاب اور تجزیہ کے مطابق یہ کام بھارت کرے گا ۔ اور جیسے ہی بھارت اس چنگاری کو سلگائے گا ۔ بڑے بڑے پلیئرز اس میں کودتے چلے جائیں گے ۔ یہ تو اب سب کو نظر آنے لگا ہے کہ دنیا میں ایک پاور بلاک نہیں رہا ۔ عالمی سطح پر بھی اور علاقائی سطح پر بھی نئے اتحاد تشکیل پا چکے ہیں ان اتحادوں کے خدوخا ل ظاہر بھی ہو نے لگے ہیں۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک منصوبے کے ذریعے پاکستان پہلے ہی چین کا سٹریٹیجک پارٹنر بن چکا ہے چینی سفارتکاری نے ایران کو بھی ہندوستان سے کاٹ کر اپنے ساتھ شامل کر لیا ہے۔ چاہ بہارپورٹ جو سی پیک کے مقابلے میں اور گوادر کی اہمیت کم کرنے کیلئے فعال بنائی گئی تھی اب سی پیک کے ساتھ جڑ چکی ہے روس نظریاتی طور پر تو پہلے ہی چین کا ساتھی تھا اب نئی پارٹنر شپ کے مطابق عملی طور پر بھی چینی بلاک میں شامل ہو چکا ہے۔ روس،چین،پاکستان اور ایران کے اتحاد کے ذریعے ایک نئے عالمی و علاقائی اتحاد کا nucleus تشکیل پا چکا ہے ۔ آپ دیکھیں مشرق وسطی میں بنتے نئے اتحاد کے مقابلے میں اسلامی ممالک کا ایک نیا اتحاد میں بنتا دیکھائی دینا شروع ہو چکا ہے ۔ اس میں پاکستان ایران ترکی کے مابین حالیہ ریلوے منصوبے کو بھی اس تناظر میں دیکھیں ۔ ساتھ ہی اس اتحاد میں اگر آپ ملائیشیا اور انڈنیشیا کو شامل کر لیں ۔ اور ساتھ دیگر چھوٹے اسلامی ممالک کو ۔۔۔ تو آنے والے وقتوں میں اسلامی ممالک کا بلاک بھی دو حصوں میں بٹا نظر آتا ہے ۔ ایک بلاک جس میں عجمی ہوں گے اور دوسرا جس میں عربی ہوں گے ۔ کئی یورپی ممالک پہلے ہی چین کے تجارتی شراکت دار بنے ہوئے ہیں ساؤتھ ایشیامیں کئی چھوٹے ممالک چین کے اتحادی بن چکے ہیں۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ دوسری طرف امریکہ بھی چین کا گھیراؤ کرنے کی منظم منصوبہ بندی کر رہا ہے۔امریکہ اور اسرائیل تو پہلے ہی ایک دوسرے کے فکری وعملی شراکت دار ہیں کئی عرب ممالک بھی اس کے شراکت دار بن چکے ہیں اور باقی شراکت داری کے لئے پر تول رہے ہیں امریکہ نے چین کو ساؤتھ چائنہ سی میں گھیرنے کی منصوبہ سازی کر لی ہے اس کے ارد گرد جاپان،فلپائن،تائیوان،ساؤتھ کوریا،ویت نام، انڈونیشیا، ملائیشیا، برونائی ،آسٹریلیااور ہانگ کانگ جیسے ممالک کو ساتھ ملا لیا ہے جہاں امریکی بحری عسکری قوت جمع ہو چکی ہے۔ بھارتی نیول فورس کو بھی آبنائے ملاکا میں آگے بڑھنے اور چینی بحری جہازوں کو بلاک کرنے کی شہ دی جا رہی ہے۔ آبنائے ملاکا چین کی تجارت کے لئے شہ رگ کی حیثیت رکھتی ہے چین کا 80 فی صد درآمد ی تیل اسی راستے سے گزرتا ہے اسلئے اس خطے میں چینی تیل کی ترسیل میں کسی قسم کی رکاوٹ چین کیلئے خطر ناک ثابت ہو سکتی ہے۔ چین یہ بات اچھی طرح جانتا اور سمجھتا ہے بھارت کی آبنائے ملاکا بند کرنے کے خلاف بھارتی ریاست سِکّم پر قبضہ کر کے suliguri cooridor جو کہ بھارت کی سات ریاستوں (آسام، ناگا لینڈ، میزو رام،اروناچل پردیش،منی پور،تری پور)کو باقی بھارت سے ملاتا ہے،کوکاٹ کر بھارت سے الگ کر دے گا۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ مودی سرکار کے نہتے کشمیری اور بھارتی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور سکھوں کیخلاف انتہاء پسندانہ جنونی اقدامات کے ردعمل میں آج بھارت جس بری طرح اندرونی خلفشار اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ۔ پر مغرب نے صرف اس نئے بنتے بگڑتے عالمی اتحادوں کہ وجہ سے بھارت کے حوالے سے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں ۔ بھارت درحقیقت پاکستان کو اشتعال دلا کر اسکے کسی جوابی اقدام کو جواز بنا کر اس خطے میں باقاعدہ جنگ مسلط کرنے کی تیاریوں میں ہے جس کا بھارت کی سول اور عسکری قیادتوں کی جانب سے اعلانیہ اظہار بھی کیا جاتا ہے۔ ہندو انتہاء پسندوں کی نمائندہ مودی سرکار کے اقتدار کے پہلے دن سے آج تک بھارت نے کنٹرول لائن پر پاکستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی میں کمی نہیں آنے دی اور اس نے تقریباً روزانہ کی بنیاد پر پاکستان کیخلاف اشتعال انگیزیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جو مودی سرکار کے پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے ایجنڈے کے عین مطابق ہے۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت صرف پاک فوج نہیں عام پاکستانی بھی بھارتی فوج کو پاکستان کیخلاف کسی بھی جارحیت اور مہم جوئی پر منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے ۔ کیونکہ ہم کو تو عزوہ ہند کی بشارت ہے ۔ اور اس میں شامل ہونا ہر مسلمان کی خواہش ہے ۔ لداخ میں چین کی موجودگی اور فوجی نوعیت کی تعمیرات کو دیکھتے ہوئے اس بات کا قوی امکان نظر آ رہا ہے کہ چین بھی اپنا عسکری بازو آزمانے اور دکھانے کیلئے پر عزم ہے۔ بھارت نے خطے میں تبت کارڈ کھیلنے کیلئے دلائی لامہ کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے دلائی لامہ کو پوری دنیا میں پھرایا جائے گا تاکہ چین کے خلاف پروپیگنڈہ کیا جا سکے اقوام متحدہ میں بھی لیجایا جا ئے گا اس کی ہر جگہ پشت پناہی کرے گا تا کہ چین کی سبکی ہو۔چین نے اس کا مقابلہ کرنے کیلئے کشمیر کارڈ کھیلنے کی منصوبہ سازی بھی کر رکھی ہے۔ کشمیر پر بھارتی قبضہ اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مزاحمتی تحریک کو توانائی مہیا کر کے بھارت کی بندوق کرنے کا پورا پلان صاف دیکھائی دے رہا ہے ۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ تبت کارڈ کے مقابلے کیلئے چینی افواج کی لداخ میں موجودگی کشمیریوں کی جدو جہد آزادی کیلئے ایک بہت بڑی سپورٹ ہو گی اس طرح چینی مفادات کا تحفظ بھی ہو سکے گا چین اپنے مفادات کیلئے یہ سب کچھ بڑی یکسوئی کے ساتھ کرے گا۔ پاکستان کو فائدہ ہو گا ایران بھی یکسوئی کے ساتھ چین کا اتحادی بن چکا ہے۔ عرب ممالک ابھی تک تو امریکی حصار میں قید نظر آ رہے ہیں انہوں نے اگر چین کے خلاف امریکی دباؤ کے آگے جھکے رہنے کا فیصلہ کر لیا تو انکے لئے معاملات مشکل ہو سکتے ہیں چین نے سعودی عرب اور دیگر تیل سپلائی کرنے والے عرب ممالک کو پیش کش کی ہے کہ وہ تیل کی تجارت ڈالر کی بجائے اپنی اپنی کرنسیوں میں کریں وہ اس حوالے سے انکی معاونت بھی کرنے کیلئے تیار ہے اگر ایسا ہوتا ہے تو ڈالر کو شدید دھچکا لگے گا لیکن بظاہر عرب ایسا کرنے کی جرات نہیں رکھتے ہیں اس بات کا بھی امکان موجود ہے کہ چین سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کی بجائے ایران اور روس سے تیل خریدنا شروع کر دے چین صرف سعودی عرب سے 40 ارب ڈالر سالانہ کا تیل خریدتا ہے ایران نے چین کو یہ تیل آدھی قیمت پر سپلائی کرنے کی آفر کی ہے۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں چین کو بھی اپنا عسکری بازو دکھانا اور منوانا ہو گا اسے امریکی سفارتی و سازشی کاوشوں کا عسکری میدان میں بھی توڑ کر کے دکھانا ہوگا کیونکہ امریکہ اپنی عسکری مشین کے ذریعے ہی اپنی سفارتی اور خارجہ پالیسی نافذکرتا ہے پوری دنیا میں پھیلے ہوئے امریکی فوجی اڈے اسکی خارجہ پالیسی کے محافظ ہیں چین کے خلاف امریکی حکمت عملی کا توڑ کرنے کیلئے چین کو اپنی عسکری قوت دکھانا ہو گی۔ آخر میں ایک بار پھر آپ جتنے بھی حساب کتاب لگا لیں ۔ جتنا بھی پڑھ لیں ۔ جتنا بھی حالات کو سمجھ لیں ۔ تیسری عالمی جنگ کے تمام حالات واقعات آپکو جنوبی ایشیاء میں ہوتے دیکھائی دیں گے ۔ آپ کیا رائے رکھتے ہیں نیچے کمنٹس میں لازمی بتائیں ۔