ٹھٹھہ (باغی ٹی وی،ڈسٹرکٹ رپورٹر بلاول سموں کی رپورٹ)سجاول سے تعلق رکھنے والی ماں اور نوزائیدہ کی زندگی ہسپتال کی دہلیز پر دفن، مبینہ غفلت پر عوام کا احتجاج، مرف کے ہسپتال نظام پر سوالیہ نشان

گوٹھ ٹیمانی، بٹھورو روڈ سجاول کی رہائشی حاملہ خاتون یاسمین زوجہ اکرم ملاح کی زندگی سول ہسپتال مکلی میں ڈاکٹروں اور عملے کی مبینہ غفلت کی نذر ہو گئی جبکہ اس کا نوزائیدہ بچہ بھی ماں کے ساتھ ہی دم توڑ گیا۔ متاثرہ خاندان انصاف کے لیے دہائیاں دے رہا ہے جبکہ پورے علاقے میں محکمہ صحت کی مجرمانہ خاموشی پر شدید غصہ پایا جا رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق یاسمین کو تکلیف کے باعث پہلے سجاول ہسپتال لایا گیا، جہاں سے اسے فوری طور پر ٹھٹھہ سول ہسپتال مکلی ریفر کر دیا گیا۔ وہاں گائنی وارڈ میں بروقت علاج نہ ہونے، مبینہ غیرذمہ دارانہ آپریشن اور عملے کی لاپروائی کے نتیجے میں نوزائیدہ بچہ پیدا ہوتے ہی دم توڑ گیا جبکہ خاتون کی حالت نازک ہو گئی۔

زخموں سے چور خاتون کو کراچی ریفر تو کر دیا گیا لیکن 1122 ایمبولینس میں مناسب سہولیات نہ ہونے کے باعث وہ راستے میں دم توڑ گئی۔ مزید بے حسی یہ کہ خاتون کی میت کو دوبارہ اسی ہسپتال لایا گیا جہاں سے اسے زندہ نکالا گیا تھا۔ سرکاری ایمبولینس کے ذریعے اس کی لاش واپس گوٹھ ٹیمانی پہنچائی گئی، جہاں کہرام مچ گیا۔

مرحومہ کے شوہر اکرم ملاح نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
"میری بیوی بالکل تندرست تھی، سرکاری ہسپتال کی لاپرواہی نے میرے گھر کا چراغ بجھا دیا۔ یہ صرف ایک ماں اور بچے کی موت نہیں، یہ انسانیت کا قتل ہے۔ ہمیں انصاف چاہیے!”ورثاء اور اہلِ علاقہ نے ہسپتال کے باہر احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ:

* مرف کے زیرانتظام سول ہسپتال مکلی میں ہونے والی غفلت کی اعلیٰ سطح پر انکوائری کرائی جائے،
* ذمہ دار ڈاکٹروں اور عملے کو فوری معطل کر کے مقدمہ درج کیا جائے،
* سرکاری ہسپتالوں کو نجی این جی اوز کے حوالے کرنے کی پالیسی پر ازسرنو غور کیا جائے،
* 1122 ایمبولینس سروس کی کارکردگی کا سخت آڈٹ کرایا جائے۔

یاد رہے کہ جب سے سول ہسپتال مکلی کو مرف (NGO) کے حوالے کیا گیا ہے، ہسپتال میں مریضوں کے ساتھ غیرانسانی سلوک، علاج میں تاخیر اور اموات کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، لیکن تاحال حکومت سندھ اور محکمہ صحت کی جانب سے کوئی مؤثر کارروائی سامنے نہیں آ سکی۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایک اور ماں اور بچہ جان سے جائیں گے تب نوٹس لیا جائے گا؟

عوام مطالبہ کر رہے ہیں کہ وزیر اعلیٰ سندھ، وزیر صحت اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اس واقعے کا فوری نوٹس لیں اور ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

Shares: