ٹھٹھہ (باغی ٹی وی ،نامہ نگاربلاول سموں) ضلع ٹھٹھہ کے مکلی کے قریب گذشتہ رات دیر سے موٹرسائیکل پر سوار مسلح افراد کی فائرنگ سے برانچ موری کے گاؤں خمیسو خان سموں کا رہائشی رضوان سموں شدید زخمی ہوگیا۔ زخمی نوجوان کو سول اسپتال مکلی منتقل کیا گیا، جہاں سے اسے تشویشناک حالت میں کراچی بھیجا گیا، لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں انتقال کر گیا۔

رضوان سموں کے قتل کے بعد اس کے ورثاء نے مکلی بائی پاس ٹھٹھہ/کراچی قومی شاہراہ پر دھرنا دے کر روڈ بند کر دیا اور قاتل ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

پولیس کے اعلیٰ افسران، بشمول ڈی ایس پی ٹھٹھہ، ایس ایچ او ٹھٹھہ اطہر چنا، اور ایس ایچ او مکلی منیر ہکڑو، مقتول کے ورثاء کے پاس پہنچے اور انصاف کی یقین دہانی کرائی، جس کے بعد احتجاج ختم کروا کر روڈ کھول دیا گیا۔ مقتول کی لاش سول اسپتال مکلی سے پوسٹ مارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کر دی گئی۔ لاش ٹھٹھہ کے قریب سموں گاؤں میں پہنچنے پر گھر میں کہرام مچ گیا۔

ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ڈاکٹرز نے مقتول کے سینے میں دل کی جانب دو گولیاں لگنے کی وجہ سے موت کی تصدیق کی ہے۔ ایم ایل او ڈاکٹر مزمل میمن کے مطابق، گولیاں قریب سے لگنے کی وجہ سے مقتول کا دل اور پھیپھڑے بھی متاثر ہوئے، اور زیادہ خون بہنے کے باعث نوجوان کی موت واقع ہوئی۔

ٹھٹھہ میں صورتحال کشیدہ ہے، اور پولیس نے چھاپے مار کر کچھ مشتبہ افراد کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ رضوان سموں اپنے دوست عبداللہ میمن کے ساتھ مویشی فروخت کر کے سوزوکی میں ٹھٹھہ واپس آ رہا تھا، جب دو موٹرسائیکلوں پر سوار مسلح افراد نے رات دیر سے مکلی تھانے کے قریب بخاری چڑھائی پر ان کی سوزوکی کو روک کر سیدھی فائرنگ کی، جس سے رضوان سموں جاں بحق ہوگیا۔

ایس ایس پی ٹھٹھہ ڈاکٹر عمران خان نے ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ رضوان سموں کے قتل کے واقعے کے بعد ٹھٹھہ میں سموں برادری کے نوجوانوں میں غم و غصہ برقرار ہے۔ رضوان سموں کی نماز جنازہ ٹھٹھہ کے قریب گاؤں خمیسو سموں میں ادا کی گئی، اور انہیں آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ نماز جنازہ میں صوبائی وزیر سید ریاض حسین شاہ شیرازی سمیت سموں برادری کے سیکڑوں افراد اور سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔

مقتول کے کزن نواز سموں نے کہا کہ رضوان سموں کو ٹارگٹ کر کے قتل کیا گیا ہے۔ پولیس ہماری نشاندہی اور سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ملزمان تک پہنچ چکی ہے، لیکن فی الحال نام ظاہر نہیں کیے جا سکتے۔ انہوں نے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔

Shares: